ملالہ یوسفزئی فنڈ کی پاکستان سے افغان لڑکیوں کی ملک بدری روکنے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
سٹی42: نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے ادارے ملالہ فنڈ نے حکومت پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ افغان لڑکیوں اور خواتین کو ملک بدر کرنے سے گریز کرے۔
لڑکیوں کی تعلیم خاص طور سے مسلم ممالک میں بچیوں کی تعلیم پر کام کرنے والی ملالہ یوسف زئی کے امدادی ادارہ نے کہا کہ حکومت افغان لڑکیوں اور خواتین کو بھی ملک بدر کررہی ہے جنہیں افغانستان میں طالبان کے ظلم و ستم کا سامنا ہے۔ ملالہ فنڈ نے پاکستان کی حکومت سے اپیل کی کہ وہ افغان مہاجرین اور طویل عرصے سے پاکستان میں رہائش پذیر افغان شہریوں کی ملک بدری کو فوری طور پر روکے۔
اسد عمر نے بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کے فیصلے کا تمسخر اڑانا شروع کردیا
تنظیم نے کہا کہ افغان شہریوں کو ملک بدر کرنےسے معصوم شہریوں کی جانوں کو بھی خطرات لاحق ہوں گے۔
ملالہ فنڈ نے بین الاقوامی برادری، مختلف حکومتوں، فاؤنڈیشنز، سول سوسائٹی اور دیگر عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ بے گھر ہونے والے افغان شہریوں کی مدد کریں۔
ملالہ یوسف زئی کیا چاہتی ہیں
ملالہ یوسف زئی اور ان کے امدادی ادارہ کا بنیادی کنسرن افغان لڑکیوں کی تعلیم ہے۔
سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن اجلاس
پاکستان میں مقیم افغان لڑکیاں زیادہ تر تعلیم کی سہولت سے فیضیاب ہوتی رہی ہیں۔ افغانستان جاتے ہی ان پر تعلیم کے دروازےے بند ہو جائین گے کیونکہ افغانستان میں طالبان کی حکومت نے چار سال سے لڑکیوں کے تمام تعلیمی اداروں کو تالے لگا رکھے ہیں۔
پاکستان میں مقیم افغان لڑکیوں کو، خاص طور پر پناہ گزینوں کے طور پر، UNHCR کے تعاون سے چلنے والے تعلیمی پروگراموں اور پاکستانی عوامی تعلیمی نظام میں انضمام کے ذریعے سکول تک رسائی حاصل کر سکتی تھیں۔ اگرچہ پاکستان کا آئین مہاجرین سمیت تمام بچوں کے لیے مفت اور لازمی تعلیم کی ضمانت دیتا ہے، افغان لڑکیوں کو غربت، ثقافتی اصولوں اور زبان کی رکاوٹوں کی وجہ سے پاکستان میں رہنے کے دوران بھی تعلیم کے لئے سخت چیلنجز کا سامنا کرنا پرا۔ بہت سے غیر قانونی مقیم افغان گھرانے اپنی بچیوں کو سکول تاک جانے ہی نہیں دیتے رہے۔ اب افغانستان واپس جانے کے بعد سکول جانے والی تمام بچیوں کو بھی تعلیم منقطع کرنا پڑے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی بیلا روس کے صدر سے ملاقات، اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: افغان لڑکیوں پاکستان میں
پڑھیں:
افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق
افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو اپنا تمام سامان بھی ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی، مہاجرین کی واپسی میں کوئی شکایت آئی تو فوری ازالہ کیا جائے گا، اسحق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ دورہ پر کابل پہنچ گئے جہاں انکی اعلیٰ افغان حکام سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، اس موقع پر مشترکہ امن و ترقی کا عہد کیا گیا۔نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند، نائب وزیر اعظم ملا عبدالسلام حنفی، وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سمیت دیگر سے ملاقاتیں کی جس میں سیکیورٹی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون پر بات چیت ہوئی۔ملاقاتوں میں اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اعلیٰ سطحی تبادلوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔دونوں ممالک کے درمیان اہم مذاکرات میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ہوا اور مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ملاقات میں دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت کو مثبت ماحول میں جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔اسحاق ڈار نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغان قیادت سے سکیورٹی، تجارت اور افغان مہاجرین کی واپسی پر بات ہوئی ہے ، افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو اپنا تمام سامان بھی ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی میں کوئی شکایت آئی تو فوری ازالہ کیا جائے گا، اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے اور رابطہ نمبرز بھی جاری کررہے ہیں، وزارت داخلہ اس حوالے سے 48 گھنٹوں میں نوٹیفکیشن جاری کرے گی، افغان مہاجرین کی جائیدادیں نہ خریدنے کی بات درست نہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ 30 جون کو ٹرانزٹ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فعال ہوجائے گا جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا اور تجارتی نقل و حمل میں تیزی آئے گی، خطے کی ترقی کیلئے افغانستان کے ساتھ ملکر کام کریں گے ۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے جبکہ پاکستان کی سرزمین بھی افغانستان کیخلاف استعمال نہیں ہوگی۔ ہمیں خطے کے امن اور ترقی کیلئے ملکر کام کرنا ہے ۔قبل ازیں ہوائی اڈے پر افغان ڈپٹی وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد نعیم وردگ، ڈی جی وزارت خارجہ مفتی نور احمد، چیف آف اسٹیٹ پروٹوکول فیصل جلالی نے اسحاق ڈار کا استقبال کیا۔اس موقع پر افغانستان میں پاکستان کے ہیڈ آف مشن سفیر عبید الرحمان نظامانی اور سفارتخانے کے افسران بھی موجود تھے ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار کے ہمراہ وفد میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ریلوے ، وزارت خارجہ اور ایف بی آر کے سینئر افسران شامل ہیں۔دورے کے دوران نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار افغان قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سمیت عبوری افغان حکام سے اہم ملاقاتیں کریں گے ۔
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ۔ مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ دورے کے دوران باہمی مفادات کے تمام شعبوں بشمول سیکیورٹی، تجارت، رابطے اور عوام سے عوام کے تعلقات میں تعاون کو گہرا کرنے کے طریقوں اور ذرائع پر توجہ دی جائے گی۔نائب وزیراعظم کا یہ دورہ پاکستان کی جانب سے برادر ملک افغانستان کے ساتھ مستقل اور مضبوط روابط کے عزم کا مظہر ہے ۔