صدر آصف علی زرداری کے علاج میں پیشرفت، کورونا ٹیسٹ منفی آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
کراچی: صدر مملکت آصف علی زرداری کے علاج میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، ان کا کورونا کا ریپڈ ٹیسٹ منفی آگیا ۔
تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عاصم نے بتایا کہ صدر زرداری اب بھی انفیکشز ڈیزیز کے ماہرین کی زیر نگرانی زیر علاج ہیں، جبکہ ان کی عمومی صحت میں بہتری دیکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ صدر مملکت کو فزیو تھراپی بھی دی جا رہی ہے تاکہ ان کی صحت یابی کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔
ڈاکٹرز کے مطابق صدر زرداری آئندہ ایک سے دو دن تک اسپتال میں زیر علاج رہیں گے اور ان کی مکمل نگرانی جاری ہے۔ فی الوقت ڈاکٹرز نے صدر مملکت سے ملاقاتوں پر پابندی برقرار رکھی ہے تاکہ ان کی صحت پر کوئی منفی اثر نہ پڑے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
یہود کا علاج صرف جہاد سے ممکن ہے، سید کفیل بخاری
لاہور میں خطاب کرتے ہوئے احرار رہنما نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اسرائیلی ارکان کو اقوام متحدہ کی اسمبلی سے خارج کیا جائے۔ مبلغ احرار نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کو اور تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس احرار اسلام مطالبہ کرتی ہے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ حکومتی سطح پر کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے رہنما سید محمد کفیل بخاری نے لاہور میں تقریب سے اپنے خطاب میں کہا کہ یہود کا علاج صرف جہاد سے ممکن ہے، اسرائیل ایک قابض ریاست ہے اس کو کبھی بھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا، فلسطین کے مظلوم مسلمان امت مسلمہ کی افواج کی راہ تک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علماء نے جہاد کا فتویٰ دے دیا ہے اب افواج پاکستان اور عالم اسلام کی افواج کو عملی اقدامات کا آغاز کر دینا چاہیے۔ قائد احرار سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ اسرائیلی بستیوں کا آغاز 1947ء میں ہوا تھا، اس وقت بھی پاکستان نے اس کے وجود کو تسلیم نہیں کیا اور آج بھی اس کے وجود کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
سید محمد کفیل بخاری کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم جنگی مجرم ہے، اس کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلایا جائے۔ احرار رہنما نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اسرائیلی ارکان کو اقوام متحدہ کی اسمبلی سے خارج کیا جائے۔ مبلغ احرار نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کو اور تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس احرار اسلام مطالبہ کرتی ہے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ حکومتی سطح پر کیا جائے۔