ایک فیصد بھی شرمندگی نہیں کہ مجھے انگلش نہیں آتی، محمد رضوان
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد رضوان نے کہا ہے کہ وہ مانتے ہیں کہ انہیں انگلش بولنی نہیں آتی لیکن ان سے ڈیمانڈ کرکٹ کی ہے انگلش کی نہیں، اگر انگلش کی ڈیمانڈ کرتے ہیں تو وہ کہیں جاکر پروفیسر بن جائیں گے، انگلش سیکھ کر واپس آجائیں گے۔
محمد رضوان نے کہا کہ میری جو ٹرولنگ ہورہی ہے مجھے اس سے فرق نہیں پڑتا، مجھے اس پر فخر ہے کہ میرے دل میں جو ہوتا ہے وہ کہتا ہوں اور سچ بولتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: صحافی کا وہ سوال جس کا جواب نہ بابر اعظم دے سکے نہ محمد رضوان
انہوں نے کہا کہ مجھے انگلش نہیں آتی کیوں کہ میری تعلیم زیادہ نہیں ہے مگر مجھے اس پر ایک فیصد بھی شرمندگی نہیں ہے کہ میں پاکستانی ہوں اور مجھے انگلش نہیں آتی، تاہم مجھے افسوس ہے کہ میں نے تعلیم مکمل نہیں کی۔
https://twitter.
انہوں نے کہا کہ مجھے سے ڈیمانڈ کرکٹ ہے، انگلش نہیں ہے، افسوس ہے کہ میں نے تعلیم پوری حاصل نہیں کی جس کی وجہ سے میں انگلش صحیح نہیں بول پارہا، اس لیے میں اپنے جونیئرز سے کہتا رہتا ہوں کہ تعلیم اچھے طریقے سے حاصل کریں تاکہ ہم باہر جا کرانگلش بول سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہم کچھ عرصے سے مواقع ضائع کر رہے ہیں، قومی کرکٹ کپتان محمد رضوان
محمد رضوان نے کہا کہ مجھے سے پاکستان کرکٹ مانگتا ہے انگلش نہیں، اگر انگلش مانگتے ہیں تو پھر میں کہیں جاکر پروفیسر بن جاؤں گا، انگلش سیکھ جاؤں گا پھر آجاؤں گا، میرے پاس اتنا ٹائم نہیں ہے اس کے لیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انگلش پروفیسر قومی کرکٹ ٹیم کپتان کرکٹ محمد رضوانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انگلش پروفیسر قومی کرکٹ ٹیم کپتان کرکٹ محمد رضوان انگلش نہیں محمد رضوان نہیں ا تی نے کہا کہ کہ مجھے نہیں ہے
پڑھیں:
دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے اکنامک ریفارمز کی ضرورت ہے،احسن اقبال
وفاقی وزیر ڈولپمنٹ اینڈ پلاننگ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہمیں دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے اکنامک ریفارمز کی ضرورت ہے، مارکیٹ میں نئی تبدیلی کے لئے خود کو تیار رکھیں، ایک وقت میں ہر گھر میں قالین تیار کیا جاتا تھا، یہ انڈسٹری آج ختم ہوچکی ہے۔
سیالکوٹ میں صعنت کاروں سے خطاب نے کہا کہ شہر اقبال خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی مہارت رکھتا ہے، ذہن میں ایک ہی سوال اٹھتا ہے پاکستان وہ کیوں نہیں بن سکا جو بننا چاہئے تھا۔ 1960 پاکستان کی مجموعی 200 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ تھی، آج دیگر ممالک ہم سے بہت بہتر ایکسپورٹ میں زرمبادلہ کما رہے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہمارا دوسرا چیلینج یہ ہے دنیا چوتھی اور پانچویں جنریشن میں جا رہی ہے، آرٹیفشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی سے بہت کچھ بدل جائے گا، ہمیں اس کے لئے فوری ٹاسک فورس قائم کرنا ہو گی نہیں تو پیچھے رہ جائیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم نے ہر چیز کو سیاسی کر دیا ہے ہماری کوشش ہے کہ صاف پانی کے پلان پر عملدرآمد کریں، دنیا میں ترقی سڑکوں اور کارخانوں سے نہیں ہو تی، جس ملک میں انسانی وسائل موجود ہیں وہاں ترقی ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ چائنہ میں چودہ سال تک ہر فرد کی تعلیم لازمی ہے، ہماری شرح خواندگی ساتھ فیصد ہے، ہر کامیاب ملک میں پچاس فیصد آبادی خواتین سپورٹ پر مشتمل ہے، ترقی پذیر ممالک میں شامل ہونے کے لئے 90 فیصد شرح خواندگی ہونی چاہیے، ہمارے ملک میں چالیس فیصد نئی نسل ذہنی تناؤ کا شکار ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ سوشل پلان کے بغیر آپ عمارت کھڑی نہیں کر سکتے، صعنتکاروں کو اپنی ایکسپورٹ کو چھ بلین ڈالر تک پہنچانے کے سوشل۔اکنامک پلان تیار کرنا چاہئے، دنیا کا تجارتی سسٹم اب نئے دور میں داخل ہو چکا ہے، 5 سالہ ایکسپورٹ پلان تیار کرے تاکہ واضح ہو سکے حکومت آپ کے لئے کیا کر سکتی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے اکنامک ریفارمز کی ضرورت ہے، مارکیٹ میں نئی تبدیلی کے لئے خود کو تیار رکھیں، ایک وقت میں ہر گھر میں قالین تیار کیا جاتا تھا، یہ انڈسٹری آج ختم ہوچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس انڈسٹری پر سرمایہ کاری نہیں کی، ہمیں آنے والے کل کے لئے خود کو تیار رکھنا چاہیے، دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ رہیں، ہم ایس ایم ای سیکٹرکے لئے منصوبہ لے کر آرہے ہیں، صنعتکاروں کے تمام مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔