ٹیرف جنگ: آن لائن کاروبار کرنے والے مشکل میں، ’آرڈر کینسل ہو جائیں گے‘
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکی صدر ٹرمپ کی حالیہ ٹیرف پالیسی نے دنیا بھر کی معیشت کو کسی نہ کسی طریقے سے متاثر کیا ہے۔ عالمی میڈیا میں اس صورت حال کو ’عالمی ٹیرف جنگ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اگلے تین مہینوں کے لئے بیشتر ممالک پر عائد کئے گئے ٹیرف کو روک دیا ہے لیکن چین کے ساتھ یہ ٹیرف جنگ اب بھی عروج پر ہے جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں یہ معاشی جنگ کسی نہ کسی طریقے سے ہر ایک کو متاثر کرے گی۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق چین اور امریکا کے درمیان ایک دوسرے پر امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت ناممکن صورتحال کی طرف بڑھ رہی ہے۔حالات اس طرف جا رہے ہیں کہ چین کی مصنوعات امریکامیں بیچنا ناممکن ہو جائیں گی کیونکہ یہ اس نئے ٹیکس کی وجہ سے غیرمعمولی حد تک مہنگی ہو جائیں گی۔عالمی ٹیرف جنگ سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں آن لائن کرنے والے ایسے تاجر بھی متاثر ہوں گے جو تھرڈ پارٹی کے طور پر کام کرتے ہوئے چینی مصنوعات امریکی منڈی میں بیچ رہے ہیں۔
محمد باسط برسوں سے چینی مصنوعات متعدد امریکی پلیٹ فارمز پر آن لائن فروخت کر رہے ہیں۔ انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں تو کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ ہو کیا رہا ہے۔ میں ڈراپ شپنگ کا کام کئی سالوں سے کر رہا ہوں لیکن کسی ایسی صورتحال کے لئے تیار نہیں تھا۔ میں نے جتنی بھی مارکیٹنگ کر رکھی ہے وہ چینی مصنوعات کے گرد گھومتی ہے کیونکہ بہت اچھی طرح اندازہ ہو گیا کہ کم سرمایہ کاری سے زیادہ پیسہ کیسے کمایا جا سکتا ہے۔ آج کے دن تک تو میرا مال کہیں کسی جگہ پر نہیں رکا لیکن اب سننے میں آ رہا ہے کہ اگلے چند روز میں جو کھیپ امریکا پہنچے گی وہ ٹیرف لگنے کے بعد کسٹم سے نکلے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اب کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ اس سے آگے کیا ہو گا۔ میں نے اپنے چینی دوستوں سے بات کی کہ اگر سامان واپس آ جاتا ہے تو کیا صورتحال ہو گی لیکن ابھی کسی کو کچھ سمجھ نہیں آ رہی جن لوگوں نے آرڈر دیے ہوئے تھے ظاہر ہے انہوں نے کم قیمت کے باعث یہ آرڈر کئے تھے وہ آرڈر کینسل کر دیں گے۔‘
یہ مخمصہ باقی ایسے تاجروں کا بھی ہے جو پاکستان میں بیٹھ کر امریکی منڈی میں چینی مصنوعات بیچ رہے ہیں۔ کئی لوگ تو ایمازون اور ای بے پر بھی کام کر رہے ہیں۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں 35 لاکھ ایسے افراد ہیں جو کسی نہ کسی طرح آن لائن بزنس اور فری لانسنگ سے منسلک ہیں۔ای بزنس کے ماہر عثمان لطیف کہتے ہیں کہ ’ایک ہی وقت میں پاکستان میں کام کرنے والوں کے لئے فائدہ بھی ہے اور نقصان بھی۔ پہلے نقصان کی بات کرتے ہیں وہ تو یہ کہ اب پاکستان میں بیٹھ کر چینی مصنوعات امریکا میں بیچنا تقریب ناممکن ہو جائے گا۔ جس سے کافی زیادہ لوگ جو اس طرح سے کاروبار سے منسلک ہیں وہ متاثر ہوں گے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ اگر حکومت پہلے سے ہی اس کا بندوبست کر لے تو چین سے مصنوعات پاکستان میں درآمد کر کے یہاں سے دوبارہ امریکی منڈی میں بھیجنے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔‘
عثمان لطیف کا کہنا ہے کہ ’چین پر اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ امریکی ٹیرف عائد ہے جو کہ 125 فیصد ہے جبکہ یہی مصنوعات اگر پاکستان سے ہو کر امریکا جائیں تو وہی ٹیرف 30 فیصد تک پڑے گا۔ یہ ایک متبادل خیال ہے لیکن ابھی صورتحال ہر کچھ گھنٹوں کے بعد بدل رہی ہے۔ اگلے چند دنوں میں اگر صورتحال واضح ہوئی تو پھر لوگ اس طرح کے نئے راستے نکالیں گے۔‘
پریکٹس سیشن کے دوران زخمی ہونے والے بابر اعظم اب کیسے ہیں ؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: چینی مصنوعات پاکستان میں ٹیرف جنگ آن لائن رہے ہیں
پڑھیں:
امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس آج پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے، یاد رہے کہ یہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے درمیان ہو رہا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ "فریقین کو دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا" اور ملاقات کے دوران دونوں رہنما "باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور کی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔
(جاری ہے)
"امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ
وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فروری میں مودی کے دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے دو طرفہ ایجنڈے کی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔ اس ایجنڈے میں دو طرفہ تجارت میں "انصاف پسندی" اور دفاعی شراکت داری میں توسیع جیسے امور شامل ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے، "ہم بہت مثبت ہیں کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔"
بھارت کے لیے اہم کیا ہے؟امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دونوں ممالک کی باہمی تجارت 129 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جس میں بھارت کے حق میں 45.7 بلین ڈالر کا سرپلس ہے۔
مودی ان پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ بھارتی حکومت نے امریکہ سے برآمد کی جانے نصف سے زیادہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔
ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر
مودی اور ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر عام بات ہے، البتہ امریکی صدر نے بھارت کو "ٹیرف کا غلط استعمال کرنے والا" اور "ٹیرف کنگ" تک کہا ہے۔
ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر 26 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں تک کے لیے روک لگی ہوئی ہے اور اس سے بھارتی برآمد کنندگان کو عارضی راحت بھی ملی ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اس ماہ بھارت کا دورہ کریں گے
وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ سے نئی دہلی کو اس بات کی امید ہے کہ 90 دن کے وقفے کے اندر ہی ایک تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔
بھارت رواں برس کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے اور وینس کے دورے کو اس طرح بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے بھارت میں ٹرمپ کی میزبانی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔ کواڈ میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔
ادارت رابعہ بگٹی