خاتون بینک منیجر کو ہراساں کرنے کا الزام، انٹرن کو 5لاکھ روپے جرمانہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی محتسب انسداد ہراسیت نے خاتون بینک منیجر کو ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہونے پر انٹرن سعود الرحمٰن پر 5 لاکھ جرمانہ عائد کر دیا۔
ترجمان کے مطابق محکمے نے جرمانے کی رقم میں سے 4 لاکھ 50 ہزار درخواست گزار ناہید صغیر کو ادا کرنے کا حکم دیا۔
سال 2017 میں سعود الرحمٰن نامی شخص کی بینک میں انٹرن شپ ہوئی تھی، سعود الرحمٰن پر خاتون بینک منیجر کو ہراساں کرنے کا الزام تھا۔
انٹرن سعود الرحمٰن مختلف ڈیجیٹل طریقوں سے ہراساں کرتا رہا۔ واٹس ایپ میسجز، ویڈیوز اور ایف آئی اے رپورٹ کے ذریعے ملزم پر الزام ثابت ہوا۔
برانچ منیجر ناہید صغیر نے ہراساں کرنے کے خلاف شکایت درج کروائی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سعود الرحم ن کرنے کا
پڑھیں:
کنول عالیجا، مصنوعی ذہانت کے بل پر عالمی کاروباری اداروں تک رسائی پانے والی باہمت خاتون
باہمت اور باصلاحیت پاکستانی خاتون کنول عالیجاہ کی روزمرہ کے کاروباری مسائل کو حل کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی )کے استعمال کی صلاحیتوں کا بین الاقوامی سطح پر اعتراف کیا گیا ہے۔
طاقتور کیریئرکنول عالیجاہ نے ٹیکنالوجی کے لیے اپنی گہری دلچسپی کو ایک طاقتور کیریئر میں تبدیل کیا۔ معمولی آغاز سے لے کر بین الاقوامی کمپنیوں کو مشورے دینے تک ان کی کہانی محنت اور جذبے پر مبنی ہے۔
انہیں بیسٹ ریسرچر فار انٹر ڈسپلنری اسٹڈی ان سسٹین ایبلٹی اینالیٹکس قرار دیا گیا ہے۔ کنزیومر انسائٹس پراڈکٹ کے حوالے سے ان کے ایک نمایاں منصوبے کو دبئی کی حکومت اور دبئی فیوچر فاؤنڈیشن کی طرف سے بھی سراہا گیا ہے۔
ترقی کا سفرکنول کی ترقی کا سفر تیزی سے جاری ہے جو ہمیشہ جدت کو حقیقی زندگی سے جوڑنے کے طریقے تلاش کرتی ہیں ۔ایوارڈز اور خطابات سے ہٹ کر کنول اپنے کام کو حقیقت سے جوڑے رکھنے کی سوچ رکھتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:مصنوعی ذہانت سے تیارکردہ مواد پر امریکی اکثریت کا بھروسہ
ٹیکنالوجی کے ذریعے لوگوں کی خدمتان کا ماننا ہے کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے لوگوں کی خدمت کرنی چاہیے ۔اخلاقی اے آئی اور حقیقی دنیا پر اثرات پر ان کی توجہ ان کے ہر کام میں نظر آتی ہے۔
پاکستان میں اپنے آبائی شہر سے لے کر دنیا بھر کے بورڈ رومز تک وہ ایک ایسی میراث بنا رہی ہیں جو ثابت کرتی ہے کہ قیادت کا تعلق اس بات سے نہیں کہ آپ کہاں سے شروع کرتے ہیں، بلکہ اس بات سے ہے کہ آپ کتنا آگے جانے کے لیے تیار ہیں اور آپ اپنے ساتھ کسے لے کر جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:چین کی عوامی مصنوعی ذہانت خواص کو چیلنج کر رہی ہے
اے آئی اور حقیقی مسائل کا حلان کا کہنا ہے کہ وہ اے آئی کو حقیقی مسائل حل کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔کاروبار کو بہتر طریقے سے چلانے، صارفین کو سمجھنے اور ترقی کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
وہ اسٹارٹ اپس کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں۔ انہیں مفید مصنوعات بنانے، پروجیکٹس کی قیادت کرنے اور ایسے حل تیار کرنے میں رہنمائی فرہم کرتی ہیں جو واقعی اہمیت رکھتے ہیں۔
ڈیٹا سائنس اور مشین لرننگ میں ان کی مہارت انہیں نئے کاروباروں اور بڑی تنظیموں کو ڈیجیٹل تبدیلی کے عمل میں مدد دینے کے قابل بناتی ہے۔لیکن ان کا کام صرف کوڈنگ تک محدود نہیں ہے۔کنول کا ماننا ہے کہ قیادت صرف ٹیموں کو منظم کرنے یا سمارٹ ٹولز بنانے سے زیادہ ہے۔
حقیقی قیادت کا مطلب ہے دوسروں کی رہنمائیان کے لیے حقیقی قیادت کا مطلب ہے دوسروں کی رہنمائی کرنا، مواقع پیدا کرنا اور ایسی جامع جگہیں بنانا جہاں نوجوانوں کو آگے بڑھنے کا موقع ملے۔
وہ اکثر پاکستان میں نوجوان پیشہ ور افراد کو عالمی نمائش اور عملی تجربہ فراہم کرتی ہیں۔ ایک خاتون کے طور پر ٹیکنالوجی کے شعبے میں کامیابی حاصل کرنا آسان نہیں تھا۔
اے آئی حکمت عملی میں ایک توانا آوازکنول کو اپنے حصے کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، لیکن وہ رکی نہیں۔ انہوں نے نتائج دینے پر توجہ دی اور آہستہ آہستہ دنیا نے ان کی صلاحیتوں کو نوٹس کرنا شروع کیا۔آج، وہ اے آئی حکمت عملی میں ایک توانا آواز ہیں جو عالمی کمپنیوں کے ساتھ مل کر اہم کاروباری مسائل حل کرتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے آئی اے آئی بزنس دبئی کنول عالیجا مصنوعی ذہانت