غزہ، اسرائیلی بمباری سے گزشتہ 24گھنٹوں میں مزید 46فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
غزہ، اسرائیلی بمباری سے گزشتہ 24گھنٹوں میں مزید 46فلسطینی شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
غزہ (سب نیوز)7اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی اسرائیلی افواج کی بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شہدا کی تعداد 46 سے تجاوز کر گئی۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ پر کی گئی بم باری کے نتیجے میں مزید 46 سے زیادہ فلسطینی شہید اور درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فورسز کے فضائی حملوں میں خان یونس میں مزید 10 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق کئی لاشیں تاحال ملبے تلے اور سڑکوں پر پڑی ہیں جنہیں ایمبولینسز اور سول ڈیفنس کی ٹیمیں نہیں پہنچ پائیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق صیہونی فوج نے 17 ماہ سے جاری جنگ میں 211 فلسطینی صحافی شہید کیا ہے۔فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ غزہ میں 18مارچ سے دوبارہ شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 1523 تک پہنچ گئی ہے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 3834 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 50 ہزار 900 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔غزہ وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں کے باعث زخمیوں کی تعداد 115900 تک پہنچ گئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اتوار کے روز چرچ کی عبادت کے دوران غزہ میں انسانی صورتحال کو افسوسناک قرار دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، پوپ فرانسس نے اپنی تازہ ترین پوزیشن میں اسرائیلی محاصرے میں گھری ہوئی غزہ پٹی کی انسانی حالت کو غم انگیز کہا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، پوپ نے اتوار کی عبادت کے دوران غزہ میں افسوسناک انسانی بحران کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر غزہ پٹی پر شدید فضائی اور توپ خانے کے حملے شروع کیے۔
یہ حملے اس وقت ہوئے جب جنگ بندی کے پہلے مرحلے جس میں فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ شامل تھا کا اختتام ہو چکا تھا، اور دوسرا مرحلہ جو غزہ سے اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلا پر مشتمل تھا، تل ابیب کے بہانوں کی وجہ سے رک گیا۔ اسرائیلی حکومت نہ صرف جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے پیچھے ہٹی، بلکہ اس نے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کیں اور مظلوم فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بھی روک دیا۔
اس کے بعد اسرائیلی قابض افواج نے ایک بار پھر غزہ کے رہائشی علاقوں، خاص طور پر مرکز اور جنوب میں شدید بمباری کی، جس سے علاقے کے شہریوں پر دوبارہ خوف، تباہی اور بے گھری مسلط ہو گئی۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔