“امریکی پاگل پن” کا مقابلہ “چائنا استحکام” کے ساتھ کر رہا ہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز

بیجنگ :اس سال کے آغاز سے ہی امریکہ کی محصولاتی پالیسیوں سے دنیا بھر میں افراتفری پھیل گئی ہے نیز خود امریکی معاشرے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ گولڈ مین ساکس گروپ نے حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں آنے والے سال میں امریکہ میں کساد کے امکانات کو 35 فیصد سے بڑھا کر 45 فیصد کردیا گیا ہے۔ امریکہ کے دو سابق وزیر خزانہ لیری سمرز اور یلین نے امریکی محصولات کی پالیسی کو “بدترین خود کو نقصان پہنچانے والا” قرار دیا جس کی وجہ سے امریکہ دنیا بھر میں اپنی ساکھ کھو چکا ہے۔امریکہ کے “پاگل پن”کے برعکس، چین اپنے “استحکام” کے ساتھ دنیا میں یقین پیدا کر رہا ہے.

ٹیرف جنگ کے سامنے، چین نے بار بار کہا ہے کہ مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔لیکن اگرلڑنا ہے،تو آخرتک ڈٹے رہیں گے. امریکہ کی غنڈہ گردی کا سامنا کرتے ہوئے چین نے جائز اورمناسب جوابی اقدامات اختیارکیے۔ یہ نہ صرف اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ کے لئے ہے، بلکہ بین الاقوامی تجارتی قوانین اور بین الاقوامی عدل و انصاف کے لئے بھی ہے.چین کا “استحکام” اس اعتماد سے بھی آتا ہے کہ وہ اپنے معاملات کو اچھی طرح سے سنبھالنے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔

رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں چین کی معیشت میں تیزی اور بہتری کا سلسلہ جاری رہا۔ سپر بڑی مارکیٹ، معیشت اور غیر ملکی تجارت کو مستحکم کرنے کے لئے پالیسیوں اور وافر ریزرو پالیسی ٹولز کے ساتھ، چین منفی بیرونی اثرات کے خلاف قوتیں پیدا کرنے ، پائیدار اور صحت مند معاشی ترقی کو برقرار رکھنے کے لئے مکمل طور پر اہل ہے.ایک ذمہ دار بڑے ملک کی حیثیت سے چین کھلی عالمی معیشت کی تشکیل کے لیے “مستحکم”عزم رکھتاہے۔

بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بدلتے ہوئے امریکہ کے مقابلے میں،چین معاشی ترقی کی زیادہ قابل اعتماد قوت ہے ۔چینی ثقافت میں “ہم آہنگی” کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے ،لیکن بالادستی کی مخالفت کی مضبوط روایت بھی ہے۔ چین اپنے استحکام سے قوانین اور انصاف کی حفاظت، گلوبلائزیشن کو کھلے پن اور تعاون کے صحیح راستے پر لے جانے کو فروغ دے رہا ہے۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کے ساتھ رہا ہے

پڑھیں:

یمن میں امریکہ کی برباد ہوتی حیثیت

اسلام ٹائمز: امریکہ کو درپیش جدید ترین فوجی چیلنجز کے میدان میں یمن کی جنگ ایک بحرانی صورتحال اختیار کر چکی ہے۔ یمن میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم انصاراللہ اپنے کوہستانی علاقوں اور مخصوص جغرافیائی حالات پر بھروسہ کرتے ہوئے امریکہ فورسز کے مقابلے میں شدید مزاحمت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انصاراللہ تحریک کے پاس زیر زمین پناہ گاہیں ہیں اور وہ جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہے جس کی وجہ سے وہ امریکہ کے لیے ایک حقیقی خطرہ بن چکی ہے۔ اگرچہ امریکہ کو توقع تھی کہ وہ اپنے اسٹریٹجک بی 52 بمبار طیاروں کے ذریعے، جو حتی جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں، انصاراللہ یمن کے ٹھکانوں اور میزائلوں کے ذخائر کو تباہ کرنے میں کامیاب ہو جائے گا لیکن اب تک اسے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو پائی ہے۔ متعدد رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کے اسلحہ کے ذخائر کم ہوتے جا رہے ہیں۔ تحریر: حمید محمد طاہری
 
عالمی سطح پر سالہا سال تسلط پسندی کے بعد آج یمن امریکہ کے لیے ایک ایسا میدان بن چکا ہے جہاں امریکی افواج شدید قسم کے اسٹریٹجک چیلنجز سے روبرو ہیں۔ اب تک امریکی فوج یمن کے خلاف معرکے میں نہ صرف مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے بلکہ امریکہ کی فوجی طاقت اور حیثیت بھی خطرے میں پڑتی دکھائی دے رہی ہے۔ 1980ء کے عشرے میں جب سابق سوویت یونین میں گورباچوف نے اصلاحات کا آغاز کیا اور اس کے نتیجے میں سوویت یونین ٹوٹ کر کئی ریاستوں میں تقسیم ہو گیا تو دنیا میں امریکہ واحد سپرپاور کے طور پر متعارف ہونے لگا۔ یہ سرد جنگ کا خاتمہ تھا اور دنیا پر یونی پولر ورلڈ آرڈر حکمفرما ہو چکا تھا۔ یہاں سے "امریکن پیس" کا زمانہ شروع ہوتا ہے جس میں امریکہ نے دنیا بھر میں یکہ تازیاں شروع کر دیں۔
 
عالمی سطح پر امریکی طاقت کی دھاک جمانے میں ہالی وڈ نے بھی مرکزی کردار ادا کیا۔ ایسی ہی ایک فلم جو امریکہ کی شان و شوکت کی تصویر پیش کرتی تھی 1986ء میں بننے والی "ٹاپ گن" تھی جس میں ٹام کروز نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ وہ اس فلم میں ایک بہادر امریکی پائلٹ کا کردار ادا کر رہا تھا۔ اس فلم نے امریکی جوانوں کو متاثر کیا اور وہ دھڑا دھڑ ایئرفورس میں شامل ہونا شروع ہو گئے۔ اس فلم کے چار سال بعد عراق میں "ڈیزرٹ اسٹارم" نامی بڑا فوجی آپریشن انجام پایا جو درحقیقت امریکہ کی جانب سے فوجی طاقت کا بڑا مظاہرہ تھا۔ لیکن گذشتہ چند سالوں میں امریکہ کی طاقت اور شان و شوکت کے سامنے نئے چیلنجز ابھر کر سامنے آئے جن کے تناظر میں ہالی وڈ نے 2022ء میں ٹاپ گن 2 فلم بنائی۔
 
اس میں بھی ٹام کروز نے ہیرو کا کردار ادا کیا اور یوں امریکہ کو دشمنوں کے مقابلے میں برتر طاقت کے طور پر دکھانے کی کوشش کی گئی لیکن حقیقت یہ ہے کہ پیس امریکانا کا زمانہ گزر چکا ہے اور اب امریکہ مزید عالمی سطح پر وہ سپرپاور نہیں جس کے سامنے سر اٹھا کر بات نہ کی جا سکتی ہو۔ ٹاپ گن 2 میں کہانی ایک ایسے ایٹمی مرکز کے گرد گھومتی ہے جو ایک پہاڑی علاقے میں موجود ہے اور علاقے کے خدوخال سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مشرق وسطی خطے میں واقع ہے۔ اس مرکز کا پیچیدہ محل وقوع اور فلم میں موجود روسی جنگی طیاروں سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ مشرق وسطی میں امریکہ کو حقیقی خطرہ درپیش ہے۔ ایسا ہی خطرہ جو ان دنوں یمن کی جانب سے ہے جہاں انصاراللہ یمن نے پہاڑوں کے اندر پیچیدہ تنصیبات تعمیر کر رکھی ہیں۔
 
امریکہ کو درپیش جدید ترین فوجی چیلنجز کے میدان میں یمن کی جنگ ایک بحرانی صورتحال اختیار کر چکی ہے۔ یمن میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم انصاراللہ اپنے کوہستانی علاقوں اور مخصوص جغرافیائی حالات پر بھروسہ کرتے ہوئے امریکہ فورسز کے مقابلے میں شدید مزاحمت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انصاراللہ تحریک کے پاس زیر زمین پناہ گاہیں ہیں اور وہ جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہے جس کی وجہ سے وہ امریکہ کے لیے ایک حقیقی خطرہ بن چکی ہے۔ اگرچہ امریکہ کو توقع تھی کہ وہ اپنے اسٹریٹجک بی 52 بمبار طیاروں کے ذریعے، جو حتی جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں، انصاراللہ یمن کے ٹھکانوں اور میزائلوں کے ذخائر کو تباہ کرنے میں کامیاب ہو جائے گا لیکن اب تک اسے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہو پائی ہے۔ متعدد رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کے اسلحہ کے ذخائر کم ہوتے جا رہے ہیں۔
 
اسلحہ کے ذخائر میں قلت کے باعث ممکن ہے امریکہ کی مسلح افواج کی توجہ دیگر اہداف سے ہٹ جائے۔ ان رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ اب تک انصاراللہ کے زیر زمین ٹھکانوں کو تباہ کرنے میں ناکام رہا ہے اور اس کے اسلحہ کے ذخائر کم ہوتے جا رہے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ یمن میں ایسی پہاڑی دلدل کا شکار ہو گیا ہے جو اس کی توجہ اصل اہداف سے ہٹا سکتی ہے۔ اسی سلسلے میں امریکی حکام پیشن گوئی کر رہے ہیں کہ اگر یمن کی جنگ جاری رہتی ہے تو ممکن ہے امریکہ کو اپنی پوری توجہ یمن پر مرکوز کرنی پڑ جائے جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ عالمی سطح پر امریکہ کی حیثیت اور عزت کو ٹھیس پہنچے گی۔ ایسے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یمن کے پہاڑ امریکہ کے فوجی ذخائر ختم ہو جانے کا باعث بنے ہیں؟
 
امریکہ کے فوجی ذخائر کم ہونے کے باعث اس کی عالمی سپرپاور کے طور پر حیثیت بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ اکثر تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ یمن میں جنگ کی پیچیدگیوں اور انصاراللہ تحریک کی شدید مزاحمت کے پیش نظر ممکن ہے امریکہ مستقبل قریب میں یمن کے مقابلے میں مزید شکست اور ناکامیوں کا شکار ہو جائے۔ یہ امر عالمی سطح پر درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے میں امریکہ کی صلاحیتوں اور توانائیوں کے بارے میں سنجیدہ قسم کے سوالات جنم دے سکتا ہے۔ یمن اور اس کے اتحادیوں کی نظر میں بہترین منظرنامہ یہ ہے کہ یمن کے پہاڑ نہ صرف امریکی بم بلکہ امریکہ کی فوجی شہرت اور شان و شوکت بھی اپنے اندر دفن کر دیں۔ ایسے میں ہالی وڈ کی فلمیں شاید پروپیگنڈے کے میدان میں موثر واقع ہوں لیکن حقیقی امتحان یمن کے پہاڑوں میں جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چائنا میڈیا گروپ  کے  ایونٹ   “گلیمرس چائینیز   2025 ”  کا  کامیاب انعقاد 
  • امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
  • امریکہ اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر اندھا دھند محصولات عائد کر رہا ہے، چینی وزارت تجارت
  • غزہ کی صورت حال “ڈرامائی اور افسوسناک” ہے، پوپ فرانسس
  • چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ
  • “سابق کپتان کا نام اسٹیڈیم کے اسٹینڈ سے ہٹایا جائے” درخواست موصول ہوگئی
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
  • یمن میں امریکہ کی برباد ہوتی حیثیت
  • “چائنا فلم کنزمپشن ایئر” کا باضابطہ آغاز
  • چین-کمبوڈیا “آہنی دوستی” وقت کے ساتھ مزید مستحکم ہو گی، چینی میڈیا