واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اپریل ۔2025 )امریکی ریاست ایریزونا اور کیلی فورنیا کے صحرائی علاقوں سے گزرنے والی مال گاڑیاں سے ایک سال کے دوران 20 لاکھ ڈالر کے جوتے چرائے گئے ریاست ایریزونا کے شہر فینکس میں ایک وفاقی عدالت میں تحریری شکایت درج کی گئی ہے جس کے مطابق ایریزونا کے ایک مضافاتی علاقے میں”بی این ایس ایف“ کی مال گاڑی میں چوری ہوئی چور جوتوں کے 1900 ایسے جوڑے بھی اپنے ساتھ لے گئے جو ابھی مارکیٹ میں متعارف بھی نہیں ہوئے تھے.

(جاری ہے)

دستاویزات کے مطابق چوری کیے گئے جوتوں کی مالیت چار لاکھ 40 ہزار ڈالر سے زیادہ تھی تحریری شکایت میں کہا گیا ہے کہ ان جوتوں میں زیادہ تر جوڑے ”نائجل سیلویسٹر ایکس ایئر جورڈن فور ایس“ تھے جو ابھی مارکیٹ میں صارفین کو خریداری کے لیے پیش نہیں کیے گئے ان نئے جوتوں کے ایک جوڑے کی قیمت لگ بھگ 225 ڈالر ہے. امریکی جریدے ”لاس اینجلس ٹائمز“ کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس مارچ کے بعد سے اب تک بی این ایس ایف کی مال گاڑیوں میں صحرائے مہاوی میں اس طرح کی لگ بھگ 10 وارداتیں ہوئی ہیں جن کی حکام تحقیقات کر رہے ہیں حکام کا کہنا ہے کہ ان وارداتوں میں ایک کے علاوہ باقی سب وارداتوں میں مال گاڑیوں سے نئے جوتے چوری کیے گئے ہیں گزشتہ ماہ ہونے والی واردات کے بعد 11 افراد پر چوری شدہ سامان رکھنے یا وصول کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے.

تمام ملزمان نے الزامات کی تردید کی ہے اور خود کو بے قصور قرار دیا ہے البتہ عدالت نے مقدمے کی سماعت تک ان افراد کو حراست میں رکھنے کا حکم جاری کیا ہے عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق زیرحراست تمام افراد کا تعلق میکسیکو سے ہے ان میں سے 10 افراد غیر قانونی طور پر امریکہ میں رہ رہے تھے جب کہ ایک شخص نے امریکہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ہوئی ہے.

دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ زیر حراست افراد کو ان ٹریکنگ ڈیوائسز کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے جو کہ بعض جوتوں میں نصب کی گئی تھیں فینکس کی وفاقی عدالت میں جمع شکایت کے مطابق 20 نومبر 2024 کو ایک اور چوری کا معاملہ سامنے آیا تھا جس میں ایریزونا کے نواحی علاقے میں مال گاڑی کو اچانک اس وقت رکنا پڑا تھا جب اس کے بریک میں خراب ہوگئے تھے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریل گاڑی کے بریک کے وہ پائپ کاٹ دیے گئے تھے جس سے ہوا کا گزر ہوتا ہے اسی وجہ سے ریل گاڑی کو ہنگامی طور پر روک دیا گیا تھا مقامی پولیس حکام نے اس وقت بتایا تھا کہ مال گاڑی کو جس مقام پر رکنا پڑا تھا وہاں سے گزرنے والی ایک سفید گاڑی کو جب روکا گیا تو اس سے جوتوں کے 180 جوڑے برآمد ہوئے یہ تمام جوڑے ”ایئر جورڈن 11 ریٹرو لیجنڈ“ کے تھے جو مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش نہیں کیے گئے تھے ان جوڑوں کی مالیت 41 ہزار 400 ڈالر تھی.

عدالت میں جمع دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ایریزونا میں مال گاڑیوں سے ہونے والی دو دیگر وارداتوں میں آٹھ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جب کہ ان دونوں وارداتوں میں تقریباً چھ لاکھ 12 ہزار ڈالر کے جوتے چوری کیے گئے تھے حکام کے مطابق چوری کی بیشتر وارداتیں”انٹراسٹیٹ 40‘ ‘کے ساتھ ریل لائن پر اس وقت ہوئی ہیں جب ریل گاڑی پٹڑی تبدیل کر رہی ہوتی ہے ٹرین کی رفتار کم ہونے پر چور اس پر چڑھ کر سامان نیچے پھینک دیتے تھے جریدے کے مطابق چوروں کو بعض اوقات ان کے ساتھیوں سے معلومات ملتی ہیں کہ کس مال گاڑی کی کونسی شپمنٹ میں قیمتی سامان موجود ہے ایسوسی ایشن آف امیریکن ریل روڈز کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کے مقابلے میں مال گاڑیوں سے چوری کی وارداتوں میں 40 فی صد اضافہ ہوا ہے امریکی امیگریشن اور کسٹم انفورسمنٹ کے اندازوں کے مطابق کارگو ڈکیت بندرگاہوں سے مال گاڑیوں، ٹرکوں اور دیگر سپلائی چین کے راستوں پر لوٹ مار کرتے ہیں اور سالانہ 15 سے 35 ارب ڈالر تک کا سامان لوٹ لیتے ہیں لاس اینجلس، شکاگو، اٹلانٹا، ڈیلس اور ریاست ٹینیسی کے شہر میمفس جیسے جہاز رانی کے مراکز کئی منظم جرائم پیشہ گروہوں کے نشانے پر ہیں.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں کہا گیا ہے کہ وارداتوں میں میں مال گاڑی مال گاڑیوں عدالت میں کے مطابق چوری کی گئے تھے کیے گئے گاڑی کو کی مال

پڑھیں:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز

ٹرمپ انتظامیہ کے ایک مجوزہ ایگزیکٹو آرڈر کے مسودے کے مطابق، محکمہ خارجہ (State Department) میں نمایاں کمی اور از سرِ نو تشکیل کی تجویز دی گئی ہے۔ بلومبرگ کے مطابق، اس 16 صفحات پر مشتمل مسودے کی کاپی امریکی سفارتکاروں میں گردش کر رہی ہے۔

اگر یہ تبدیلیاں نافذ کر دی گئیں تو 1789 میں قیام کے بعد سے محکمہ خارجہ کی یہ سب سے بڑی تنظیمِ نو ہوگی۔ حکام کے مطابق، یہ مسودہ دنیا بھر کے سفارتکاروں کو بھیجا گیا ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے اتوار کے روز ایک پوسٹ میں ان اطلاعات کو ’جھوٹی خبر‘ قرار دیا۔

مجوزہ حکمنامے کے تحت درجنوں شعبے اور محکمے ختم کر دیے جائیں گے، جن میں ماحولیاتی تبدیلی، پناہ گزینوں، جمہوریت، افریقی امور اور اقوامِ متحدہ سے رابطے کے لیے کام کرنے والا ’بیورو آف انٹرنیشنل آرگنائزیشنز‘ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کینیڈا میں سفارتی سرگرمیوں میں بھی نمایاں کٹوتی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے

یہ تجاویز ٹرمپ انتظامیہ کی اُس پالیسی کا تسلسل ہیں جس کے تحت امریکا کے کثیرالملکی عالمی نظام میں کردار کو کمزور کیا جا رہا ہے، وہ نظام جس کی تعمیر میں امریکا نے خود کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

تبدیلیوں کے تحت، محکمہ خارجہ کو 4 علاقائی بیوروز میں تقسیم کیا جائے گا، جو انڈو پیسیفک، لاطینی امریکا، مشرقِ وسطیٰ اور یوریشیا پر مشتمل ہوں گے۔ افریقہ کے صحرائے اعظم کے جنوب میں واقع کئی غیر ضروری سفارتخانوں اور قونصل خانوں کو بند کرنے کی تجاویز بھی شامل ہے۔ مجوزہ مسودے کے مطابق یہ تبدیلیاں یکم اکتوبر تک نافذ کی جائیں گی۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق مسودے کی پہلی بار خبر سامنے آئی لیکن امریکی سفارتخانے نیروبی کے ترجمان نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ واضح نہیں کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس حکمنامے کے تمام نکات پر دستخط کریں گے یا نہیں۔ افریقہ میں موجود ایک سینئر اہلکار کے مطابق، محکمہ خارجہ میں اصلاحات سے متعلق جو معلومات گردش کر رہی ہیں وہ ممکنہ طور پر اس مسودے میں تجویز کردہ حد تک وسیع نہیں ہوں گی۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ ضمانت دیں وہ پہلے کی طرح جوہری معاہدے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، ایران

اسی دوران، محکمہ خارجہ کے ملازمین نے ریڈٹ کے ایک فورم پر اس حکم نامے کے نفاذ کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ مجھے شک ہے کہ یہ مسودہ دراصل ایک چال ہے تاکہ جب اس سے کم سخت اصلاحات متعارف کرائی جائیں تو ہم خوشی خوشی انہیں قبول کرلیں۔

افریقہ اور کینیڈا کے امور میں تبدیلیاں

حکمنامے کے تحت بیورو آف افریقن افیئرز، کلائمٹ کے لیے خصوصی ایلچی، بیورو آف انٹرنیشنل آرگنائزیشنز، اور آفس آف گلوبل ویمنز ایشوز سمیت متعدد اہم شعبے ختم کر دیے جائیں گے۔ دستاویز کے مطابق، کینیڈا سے سفارتی تعلقات کی نگرانی ایک محدود ٹیم کرے گی جو ’نارتھ امریکن افیئرز آفس ‘ (NAAO) کے تحت کام کرے گی اور اوٹاوا میں امریکی سفارتخانے کا حجم نمایاں طور پر کم کیا جائے گا۔

مزید برآں، سفارتی عملے کو علاقائی بنیادوں پر تعینات کیا جائے گا، اور انہیں اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے دوران اسی علاقے میں خدمات انجام دینا ہوں گی۔ جو سفارتکار اس نظام کا حصہ نہیں بننا چاہیں گے، ان کے لیے 30 ستمبر تک رضاکارانہ ریٹائرمنٹ کا موقع دیا جائے گا۔ نیا فارن سروس امتحان بھی متعارف کرایا جائے گا جس میں امیدواروں کی صدارتی خارجہ پالیسی سے ہم آہنگی کو مدِنظر رکھا جائے گا۔

مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی مزید 3 ماہ کے لیے بڑھا دی

اس کے علاوہ، دنیا بھر کے ہونہار طلبہ کے لیے معروف فلبرائٹ اسکالرشپ پروگرام کو محدود کرکے صرف قومی سلامتی سے متعلق ماسٹرز ڈگری پروگراموں تک محدود کر دیا جائے گا، جہاں مینڈرین چینی، روسی، فارسی اور عربی جیسی زبانوں میں مہارت رکھنے والے کورسز کو ترجیح دی جائے گی۔ ہاورڈ یونیورسٹی (واشنگٹن) سے منسلک فیلوشپس بھی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جو ٹرمپ انتظامیہ کی ڈائیورسٹی، ایکوئٹی اور انکلوژن (DEI) پالیسیوں کی واپسی کی علامت ہے۔

نئے منصوبے کے تحت ’بیورو آف ہیومینیٹیرین افیئرز‘ ان تمام اہم فرائض کو سنبھالے گا جو ماضی میں یو ایس ایڈ (USAID) ادا کرتا تھا، جسے حالیہ مہینوں میں بند کرکے محکمہ خارجہ کے ماتحت کر دیا گیا ہے۔ حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام عہدوں اور ذمہ داریوں کے لیے صدرِ امریکا کی تحریری منظوری لازم ہوگی۔

محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ کے مطابق اس وقت ادارے میں قریباً 13 ہزار فارن سروس آفیسرز، 11 ہزار سول سروس ملازمین، اور دنیا بھر میں 270 سے زائد سفارتی مشنز پر 45 ہزار مقامی عملہ خدمات انجام دے رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی محکمہ خارجہ بلومبرگ نیو یارک ٹائمز

متعلقہ مضامین

  • امریکی سیکرٹری دفاع نے نجی گروپ میں بھی یمن حملوں کی تفصیلات شیئر کیں، امریکی اخبار
  • لاہور: پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی سے فرانزک ہونے والے اسلحے کی چوری کا انکشاف ، ملازم ہی ملوث نکلا
  • بینکوں سے قرض لے کر گاڑیاں خریدنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ
  • بینکوں سے قرض لیکر گاڑیوں کی خریداری کا نیا ریکارڈ بن گیا
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم، بنیادی رکاوٹیں کیا ہیں؟
  • ریاست بھر کی یکساں ترقی و خوشحالی اور تمام علاقوں کیلئے سہولیات کی فراہمی میرا منشور ہے، چوہدری انوارالحق
  • 3 دن سے بارش، شدید ژالہ باری ، آسمانی بجلی گرنے پر 50 مویشی ہلاک
  • اسلام آباد، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے
  • چین پر نئی امریکی پابندیوں سے تیل کی عالمی قیمتوں میں نمایاں اضافہ