پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ایک روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ حیدر سعید کو ایک روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ حیدر سعید کو شناخت پریڈ مکمل ہونے کے بعد انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج طاہر عباس سپرا کے روبرو پیش کیا گیا۔ جج نے حیدر سعید سے استفسار کیا کہ کیا آپ 26 نومبر احتجاج میں شریک تھے جس پر حیدر سعید نے جواب دیا کہ میں سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ہوں پی ٹی آئی کے احتجاج کور ضرور کرتا ہوں۔
مزید پڑھیں: 26 نومبر احتجاج: پی ٹی آئی کے 88 کارکنان کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
تفتیشی افسر کی جانب سے حیدر سعید کے 15 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ وکیل شمسہ کیانی نے کہا کہ جس ویڈیو پر شناخت پریڈ کی گئی وہ 5 اکتوبر کی ہے لیکن مقدمہ 26 نومبر کا ہے۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ ان کی ایک ویڈیو تھی جس پر لکھا تھا کہ آپ کا بھائی شیل پھینکتے ہوئے دکھائی دے گا۔ عدالت نے حیدر سعید کو ایک روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
حیدر سعید پر 26 نومبر احتجاج پر تھانہ رمنا میں مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: روز کے جسمانی ریمانڈ پی ٹی آئی
پڑھیں:
غیرملکی فوڈ چین پر توڑ پھوڑ کیس: 9 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے غیر ملکی فوڈ چین پر توڑ پھوڑ کیس کے 9 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں غیر ملکی فوڈ چین پر توڑ پھوڑ کیس کی سماعت ہوئی، پولیس کیجانب سے 15 گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں ملزمان کو پیش کیا گیا، ملزمان کیخلاف تھانہ شالیمار میں مقدمہ درج ہے۔
گرفتار ملزمان نے اپنے کئے پر شرمندگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم اپنی حرکت پر انتہائی شرمندہ ہیں، معافی کے طلبگار ہیں، لوگوں کی دیکھا دیکھی احتجاج میں شامل ہوکر بیوقوفی کی۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی نقصان ہوا وہ ہمارے ہی ملک اور ہمارے ہی بھائیوں کا ہوا، سب پاکستانیوں سے اپیل کرتا ہوں کبھی بھی توڑ پھوڑ اور تشدد میں شامل نا ہوں، ان کاروباروں پر کام کرنے والے بھی ہمارے ہمارے پاکستانی بھائی ہیں، ان کا نقصان نا کریں۔
عدالت نے تمام 6 گرفتار ملزمان کی ضمانتیں منظور کر لیں اور تفتیشی افسر کی سخت سرزنش کی، عدالت نے استفسار کیا کہ ایف آئی آر میں جو دفعات لگائی گئیں کیا وہ قابل ضمانت ہیں؟ عدالتی سوال پر تفتیشی آفیسر خاموش رہے اور سر جھکا لیا۔
عدالت نے کہا کہ جب تمام دفعات قابل ضمانت عائد کی تو یہ سب کرنے کی پھر کیا ضرورت تھی؟ تمام مقدمہ کی دفعات قابل ضمانت ہیں عدالت جسمانی ریمانڈ کیوں اور کیسے دے؟
وکیل صفائی نے کہا کہ ملزمان بے گناہ ہیں پہلے انہیں کینٹ کیس شامل کیا پھر انہی کو وارث خان کمیٹی چوک شاپ حملہ میں ملوث کر دیا، اگر یہ ملزم ہیں تو فوڈ شاپس میں لگے کلوز سرکٹ کیمروں کی فوٹیج پیش کی جائے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ بے شک قابل ضمانت دفعات ہیں جسمانی ریمانڈ دیا جائے ڈنڈے برآمد کرنا ہیں، عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کر دی۔
عدالت نے 6 ملزمان کو مقدمہ سے ڈسچارج کردیا، عدالت نے 9 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، گرفتار 6 ملزمان کی ضمانتیں منظور کی گئیں اور 5 پانچ ہزار کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
سول جج ڈاکٹر ممتاز ہنجرا نے فیصلہ سنادیا، گرفتار 6 ملزمان کی ہتھکڑیاں کھول کر انہیں رہا کردیا گیا۔