اسلام میں عورت کے حقوق اور مروجہ ’’آزادی مارچ‘‘
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
یہ حقیقت ہے کہ اس کائنات ارضی کا حسن و جمال مرد اور عورت کی تخلیق سے ہے۔ یہ ایک مسلمہ مشاہدہ ہے کہ ذہنی سکون اور قلبی اطمینان صرف اور صرف اسی طرز زندگی میں ہے جو ہمیں پیدا کرنے والے نے سکھایا۔ جب عارضی لذت کیلئے انسان فحاشی و عریانی کے خود ساختہ جال میں اپنے آپ کو پھنسا لیتا ہے تو پھر اس کے نتائج بہت بھیانک نکلتے ہیں۔ آج تک کی معلوم تاریخ بتاتی ہے کہ جب بھی مرد اور عورت کے تعلقات کی استواری میں خدائی تعلیمات کو پس پشت ڈال کر من مرضی کی گئی تو کئی ایک الجھنوں نے جنم لیا۔جاہلیت اور پتھروں کے دور سے 2025 تک کے سفر میں کئی صدیاں گزر گئیں لیکن کچھ لوگ وہیں کے وہیں کھڑے نظر آتے ہیں۔ فرق یہ ہے کہ اس زمانے میں عورت کو لونڈی بنا کر سربازار نیلامی کے لئے لاکھڑا کر کے آوازیں کسی جاتی تھیں یہاں تک کہ ان کی بولیاں لگائی جاتی تھیں۔ بچیاں پیدا ہوتے ہی زندہ درگور کر دی جاتی تھیں۔ عورتیں بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم تھیں۔ آج بھی تہذیب حاضر نے لبرل ازم اور جدت پسندی کے شوق میں عورت کے حقوق کے نام پر اسے جنسی تسکین کا کھلونا بنا کے رکھ د یا ہے۔ جنسی بھیڑیوں نے اسے برہنہ یا نیم برہنہ کر کے نہ صرف اس کی عزت تار تار کی بلکہ اس کی عفت و عصمت کا بھی جنازہ نکال کے رکھ دیا ہے گویا عورت جاہلیت اور خدا ناشناسی کے ہر دور میں زیر عتاب ہی رہی۔ البتہ آسمان کی نگاہوں نے یہ منظر بھی دیکھا تھا کہ زمانے کی گردشوں میں پسی ہوئی عورت کی آہیں اور سسکیاں رنگ لے آئیں۔ ظہور اسلام ہوا اور داعی اسلام حضرت محمدﷺ نے بنی نوع انسان کو زندگی گزارنے کا ایک مکمل ضابطہ حیات دیا۔ بلا مبالغہ دین اسلام نے عورت کو جو مقام و مرتبہ دیا اس کی مثال کسی مذہب یا ثقافت میں نہیں ملتی۔ عورت کی عزت و عصمت کی حفاظت کیلئے اصول و ضوابط متعین کیے گئے۔ ماں، بہن ، بیٹی اور بیوی کے طور اسے معاشرے میں باوقار مقام ملا۔ عورت گھر کی ملکہ بنی اوراس کی تمام ضروریات کی کفالت کا ذمہ دار مردوں کو بنا دیا گیا۔ اسے جائداد میں حصہ دار ٹھہرایا گیا۔ بحیثیت ماں اس کے قدموں تلے جنت رکھ دی اور بیٹیوں کے طور پر پرورش پر والدین کو رفاقت مصطفیﷺ کی نوید سنا دی گئی۔ پردہ کی اسلام میں خصوصی اہمیت بیان کی گئی اور مرد وزن کو ستر پوشی کے ساتھ شرم و حیا کو بھی مقدم رکھنے کا حکم دیا گیا۔ قرآن پاک کی سورہ النور میں ارشاد ربانی ہے۔’’اور مومن عورتوں سے کہہ دو کہ ان کی آنکھوں میں حیا ہو اور اپنی شرم گاہوں کی پردہ پوشی کریں اور اپنا بناو سنگھار ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو خود ظاہر ہوجائے اور اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رہیں‘‘۔ (سورہ النور) ۔ اب معاملہ یوں ہے کہ سال میں ایک دفعہ دنیا بھر میں یوم خواتین منایا جاتا ہے۔ ذرائع ابلاغ پر عورتوں کے مسائل اجاگر کیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں بھی عورتوں کے حقوق، ان کے مسائل، ان پر کئے جانے والے، ونی، کاروکاری جیسے مظالم اور سنگین مسائل پرمیڈیا پر پروگرام ہوتے ہیں جو کہ خوش آئند ہے۔ اس کا افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ پاکستان کے بڑے شہروں میں پچھلے چند سالوں سے ’’عورت آزادی مارچ‘‘ کے نام پر عورتوں نے جو بیہودہ بینرز اٹھائے ہوتے ہیں اس میں سے کسی ایک میں بھی خواتین کے حقوق کی بابت کچھ درج نہیں ہوتا۔ اس وقت غزہ میں ظلم و بربریت بپا ہے۔ عورتوں، بچوں تک کو انتہائی بے دردی کے ساتھ شہید کیا جا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بری طرح عورتوں کے حقوق پامال ہو رہے ہیں لیکن کسی پلے کارڈ میں ان عورتوں کے حقوق کا نام تک نہیں لیاجاتا۔ اس ساری مہم جوئی میں سب سے اہم وہ پلے کارڈز یا بینرز ہیں جن کا تذکرہ کئے بغیر بات مکمل نہیں ہوسکتی۔ خواتین کے ہاتھوں میں موجودپلے کارڈز پر لکھے نعروں کا متن کچھ یوں ہوتا ہے 1۔ نظر تیری گندی اور پردہ میں کروں 2۔ عورت بچہ پیدا کرنے کی مشین نہیں ہے 3۔ کھانا گرم کردوں گی بستر خود گرم کر لو 4۔ میں لولی پاپ نہیں عورت ہوں 5۔ میں آوارہ میں بدچلن 6۔ dick pics اپنے پاس رکھو۔ 7۔ میرا جسم میری مرضی۔وغیرہم۔۔۔ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ان بینرز کے ذریعے اسلامیہ جمہوریہ پاکستان میں بے شرمی، بے غیرتی اور فحاشی کو فروغ دینے کی مہم جوئی کی جاتی ہے۔ ’’عورت آزادی مارچ‘‘ میں شریک مظاہرین کے ہاتھوں میں موجود پوسٹروں پر درج ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ جیسے گھٹیا نعروں کو پڑھ کر سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ عورت آزادی مارچ کے نام پر جو کچھ ہونے جا رہاہے وہ عام پاکستانی کیلئے پریشانی اور سخت تکلیف کا باعث ہے کہ آخر کس قسم کی آزادی کی باتیں کی جا رہی ہیں اور کون سے حقوق مانگے جا رہے ہیں۔ انتہائی شرمناک بات یہ ہے کہ پچھلے سال کے مظاہرے میں شریک ایک عمر رسیدہ شخص نے ’’نکاح‘‘ کے خاتمے کو خواتین کے مسائل اور ان پر کی جانے والی زیادتی کا واحد حل قرار دیا۔یقیناً یہ گھریلو تربیت کا فقدان ہے۔ ہے کوئی فاطمہ بنت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کا پیروکار جولاالہ الا اﷲ کے نام پر وجود میں آنے والی اسلامی جمہوریہ پاکستان میں انسانی حقوق کے نام پرلٹتی بنت حوا کی عزت کو پامالی سے بچائے۔ مانا کہ اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھانا بہت ضروری ہے، اٹھانا بھی چاہیے، معاشرے یونہی تو بہتری کی جانب جاتے ہیں۔ لیکن ﷲ کے بنائے ہوئے نظام کی نفی کرنا، طلاق جیسی ناپسندید چیز کو پروموٹ کرنا۔قدرتی جوڑوں کے نظام کے خلاف جانا، ہم جنس پرستی کو پروان چڑھانا، جنس مخالف کے خلاف نفرت کا پرچار کرنا اور خاندانی نظام کو تباہ کرنے کی سعی کرنا بالکل ناقابل قبول ہے۔ یہ اسلام دشمن این جی اوز کا ایجنڈا ہے جو معاشرے کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ یہاں ریاست کی ذمہ داری بھی بنتی ہے کہ وہ دیکھیں کہ کون اکثریت کی مرضی کے برعکس کس کا ایجنڈا پرومووٹ کررہا ہے۔ ہم اسلامی معاشرے میں پروان چڑھے ہیں، ہمارے لئے امہات المومنین اور بنات رسول ﷺ کی زندگیاں بطور نمونہ موجود ہیں۔ ہمیں کسی عورت مارچ سے متاثر ہونے کی ضرورت ہے اور نہ ہم اس طرح کے نعرے سے متاثر ہونے والے ہیں۔مغرب کے اس ایجنڈے کی ترویج پر حکومت کو گہری نظر رکھنا ہوگی۔ کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کیلئے حکومت اور محب وطن مسلمان اس سلسلے میں کوئی اقدام کر رہے ہیں؟ابھی وقت ہے اس طوفان بدتمیزی کے خلاف کچھ کرنے کا۔ جب یہ مارچ ہوتا ہے تو دنیا بھر کے میڈیا پر اس کی تشہیر کی جاتی ہے۔ ایسی نازیبا حرکات کو روکنے کی اشد ضرورت ہے۔ جب یہ سب کچھ توتا رہے تو اس کے بعد واویلا کرنے اور اسلام میں عورت کے حقوق پر لمبے چوڑے دلائل دینے اور لیکچر جھاڑنے کا کچھ فائدہ نہ ہو گا۔
وقت پر کافی ہے قطرہ آب خوش ہنگام کا
جل گیا جب کھیت مینہ برسا تو پھر کس کام کا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: عورتوں کے کے نام پر عورت کے کے حقوق
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا ریڈزون کے بجائے اسلام آباد ایکسپریس وے پر مظاہرے کا اعلان
جماعت اسلامی ( جے آئی ) اور انتظامیہ کے مابین معاملات طے پا گئے، ’فلسطین یکجہتی مارچ‘ کے تحت اسلام آباد کے ریڈ زون کی طرف مارچ کے بجائے اسلام آباد ایکسپریس وے پر مظاہرہ کیا جائے گا۔
ڈان نیوز کے مطابق ترجمان جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ ’فلسطین یکجہتی مارچ‘ کے تحت اسلام آباد کے ریڈ زون کی طرف مارچ نہیں کیا جائے گا، اس کے بجائے اب اسلام آباد ایکسپریس وے پر مظاہرہ کیا جائے گا۔
اس سے قبل، وفاقی حکومت نے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے ہائی سیکیورٹی والے ریڈ زون کی طرف جانے والے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کر دیا تھا، تاہم، مارگلہ گیٹ کو عوام کے لیے کھلا رکھا گیا تھا لیکن وہاں پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی، کیونکہ جماعت اسلامی کے حامی غزہ میں اسرائیل کی خونی فوجی کارروائی کے درمیان فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے دارالحکومت کی طرف بڑھ رہے تھے۔
جماعت اسلامی اسلام آباد کے سیکرٹری اطلاعات عامر بلوچ نے آج کہا کہ پارٹی اسلام آباد ایکسپریس وے پر مارچ کرے گی کیونکہ ’ جے آئی اور اسلام آباد انتظامیہ کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں۔’
عامر بلوچ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ جماعت اسلامی نے ریڈ زون کی طرف مارچ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اب اسلام آباد ایکسپریس وے پر غزہ کے لیے مارچ کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ہم زیرو پوائنٹ کے قریب مارچ کریں گے اور ایچ 8 اوور ہیڈ برج پر ایک اسٹیج بنایا جائے گا، جبکہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان سمیت ہمارے مرکزی قائدین ریلی سے خطاب کریں گے۔
جماعتِ اسلامی نے اصل میں یہ احتجاج اتوار کو سہ پہر 3 بجے ریڈ زون کے اندر امریکی سفارت خانے کے باہر کرنے کا شیڈول جاری کیا تھا۔، تاہم، لاک ڈاؤن کے بعد، جے آئی کے جنرل سیکرٹری امیر العظیم نے ایک ویڈیو پیغام میں احتجاج کے لیے ایک متبادل مقام کا اعلان کیا، انہوں نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ فیض آباد کے قریب سری نگر ہائی وے کے خارجی راستے پر واقع زیرو پوائنٹ کی طرف روانہ ہوں۔
سڑکوں کی بندش اور شدید بارش کے باعث، تقریباً 3:45 بجے تک مظاہرین کی صرف ایک چھوٹی سی تعداد زیرو پوائنٹ پر پہنچی تھی، انہوں نے اسرائیل اور امریکہ کے خلاف نعرے لگانا شروع کر دیے۔ مظاہرین کا بڑا دستہ ابھی تک احتجاج کے نئے مقام پر نہیں پہنچا۔
گزشتہ ہفتے، کراچی کے ہزاروں شہریوں نے دو مذہبی سیاسی جماعتوں کے زیر اہتمام غزہ کے ساتھ یکجہتی مارچ میں شہر کی اہم سڑکوں پر جمع ہو کر غزہ میں اسرائیل کی خونی فوجی کارروائی کے دوران فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔
جماعت اسلامی کی پریس ریلیز کے مطابق، پارٹی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمان کی اپیل پر زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس مظاہرے میں شرکت کی، جن میں وکلاء، اساتذہ، تاجروں، ڈاکٹروں اور دیگر پیشہ ور افراد کی نمائندہ تنظیمیں بھی شامل تھیں۔
وفاقی پولیس کی جانب سے ٹریفک پلان جاری
اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری کردہ ٹریفک ایڈوائزری کے مطابق،’ امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر، ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے، بشمول سرینا ( ہوٹل) ، نادرا، میریٹ اور ایکسپریس چوک’ کو مزید اطلاع تک عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
ایڈوائزری میں سیکرٹریٹ اور ریڈ زون جانے والے شہریوں پر زور دیا گیا کہ وہ مارگلہ روڈ استعمال کریں، جبکہ راول ڈیم چوک سے فیض آباد اور راولپنڈی جانے والے شہری کشمیر چوک، سری نگر ہائی وے، نائنتھ ایونیو یا ڈبل روڈ استعمال کریں۔
ایڈوائزری میں مزید کہا گیا کہ ’ ایکسپریس چوک کے ذریعے کرال سے راولپنڈی جانے والے شہری اولڈ ایئرپورٹ روڈ، راول ڈیم روڈ اور نائنتھ ایونیو ڈبل روڈ استعمال کریں، اوجڑی لوپ سے ایکسپریس ہائی وے ڈھوک کالا خان سروس روڈ استعمال کریں، زیرو پوائنٹ فیض آباد کے لیے بند ہے۔’
پولیس نے فیصل ایونیو، راولپنڈی مری روڈ اور سری نگر ہائی وے کے ذریعے کرال جانے والے شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے نائنتھ نیو ڈبل روڈ، راول روڈ اور اولڈ ایئرپورٹ کرال چوک استعمال کریں۔
راول ڈیم چوک کے ذریعے فیض آباد سے مری سے اسلام آباد آنے والے شہریوں پر زور دیا گیا کہ وہ بائیں جانب کرال چوک کی طرف مڑیں، اور کرال چوک سے پرانے ہوائی اڈے، راول روڈ راولپنڈی، مری روڈ اور ڈبل روڈ تک سفر کریں۔
پولیس نے مزید کہا کہ ’ نئے ہوائی اڈے سے مری/باہرہ کہو جانے والے شہری پشاور صدر روڈ استعمال کر سکتے ہیں۔’
مزید کہا گیا کہ ’ کشمیر ہائی وے سے، راول روڈ سے پرانے ہوائی اڈے تک نائنتھ ایونیو ڈبل روڈ استعمال کریں، پھر لترار روڈ، پھر پارک روڈ، راول ٹیم کشمیر چوک سے مری/باہرہ کہو تک جائیں۔’
اسلام آباد سے جانے والے شہریوں پر زور دیا گیا کہ وہ فیصل ایونیو کے ذریعے راولپنڈی جانے کے لیے نائنتھ ایونیو ڈبل روڈ استعمال کریں، جبکہ مظفر گڑھ سے آنے والوں کو ایمبیسیڈر ہوٹل سیونتھ ایونیو یا جی-6 استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی۔
ایڈوائزری میں مزید کہا گیا کہ ’ جی پی او چوک سے سیونتھ ایونیو یا فضل حق روڈ جناح ایونیو استعمال کریں۔’
مزیدپڑھیں:غیر ملکی خاتون پریزینٹر نے حسن علی کو ‘جوکر’ قرار دیدیا، ویڈیو وائرل