تیمور سلیم جھگڑا کی حفاظتی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
— فائل فوٹو
پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما تیمور سلیم جھگڑا کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما تیمور سلیم جھگڑا کی مقدمات کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس خورشید اقبال نے درخواست کی سماعت کی۔
چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس شرمناک دھاندلی کی علامت ہیں، ان دونوں کو جانا چاہیے، رہنما تحریک انصاف
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر پوسٹ شیئر کرنے سے متعلق تیمور جھگڑا کو نوٹس ملا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا ہے کہ تیمور جھگڑا کو جے آئی ٹی میں پیش ہو نے کا کہا گیا ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس سید ارشد علی نے سوال کیا کہ درخواست گزار خود کہاں ہیں؟
جس پر تیمور سلیم جھگڑا کے وکیل نے بتایا کہ تیمور جھگڑا ملک سے باہر ہیں، جلد واپس وطن آ رہے ہیں۔
عدالت نے تیمور سلیم جھگڑا کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم صادر کر دیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تیمور سلیم جھگڑا
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر کیس؛ وکیل درخواستگزار کو جواب الجواب دینے کیلیے مہلت مل گئی
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں وکیل درخواست گزار کو جواب الجواب جمع کروانے کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے درخواست گزار ججز کے وکیل منیر اے ملک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تمام فریقین کے تحریری جوابات آچکے ہیں، کیا آپ ان پر جواب الجواب دینا چاہیں گے؟
سینیئر وکیل منیر اے ملک نے جواب دیا کہ جی میں جواب الجواب تحریری طور پر دوں گا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا آپ کو کتنا وقت چاہیے ہوگا؟ وکیل نے جواب دیا کہ آئندہ جمعرات تک وقت دے دیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اتنا وقت کیوں چاہیے بہت سے وکلا نے دلائل دینے ہیں، اس کیس کو اتنا لمبا نہ کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئندہ سماعت سے کارروائی 9:30 بجے سے 11 بجے تک ہوگی، فوجی عدالتوں کا کیس 11:30 بجے معمول کے مطابق چلے گا۔
عدالت نے حکمنامے میں کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکرٹری جوڈیشل کمیشن نے تحریری جوابات جمع کروائے جبکہ وفاقی حکومت نے بذریعہ اٹارنی جنرل جواب جمع کروایا، رجسٹرار بلوچستان ہائیکورٹ، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ، رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ اور رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے بھی جوابات جمع کراوائے۔
حکمانے کے مطابق تمام جوابات کا جائزہ لے کر فریقین کی طرف سے تحریری جواب الجواب جمع کروانے کے لیے وقت مانگا گیا۔