ڈی پورٹ ہونے والے 53 ہزار پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)حکومت نے مختلف ممالک سے ڈی پورٹ کیے جانے والوں کے پاسپورٹ بلاک کردیے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کا دورہ کیا اور اہم اجلاس کی صدارت کی جس دوران انہیں بتایا گیا کہ ڈی پورٹ ہونے والے 53 ہزار پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک کر دیے گئے ہیں۔
اس موقع پر وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری، سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا، ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار راجہ اور ڈی جی پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی بھی موجود تھے۔
وزیرداخلہ محسن نقوی نے پاسپورٹ کے حصول کے لیے نئی شرائط کے لیے تمام قانونی امور جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
پنجاب: ٹرانسجینڈرز کیلئے ٹیکنیکل سکلز کی ٹریننگ کا جامع پروگرام شروع
انہوں نے کہا کہ نئی شرائط سے بھکاریوں اور غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام ہوگی اور ڈی پورٹ ہونے والے افراد کے پاسپورٹ بلاک کیے جانے کی ہدایت پر 100فیصد عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ اس فیصلے سے بین الاقوامی برادری کو مثبت پیغام جائے گا ۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کے پاسپورٹ بلاک ڈی پورٹ
پڑھیں:
عدالت نے نجی کمپنی کو خود سوزی کرنے والے شہری کی بیوا کو 75 لاکھ روپے دینے کی ہدایت کردی
لاہور ہائی کورٹ نے نجی کمپنی کو خود سوزی کرنے والے شہری آصف جاوید کی بیوا کو 75 لاکھ کا چیک دینے کی ہدایت کردی۔
رپورٹ کے مطابق خود سوزی کرنے والے آصف جاوید کی بیواؤں کو انصاف مل گیا، نجی کمپنی کو عدالت نے 75 لاکھ کا چیک دینے کی ہدایت کردی۔
آصف جاوید کی تقریبا 11 سال کی سیلری کی عوض یہ رقم اس کی بیواؤں کو دی جائے گی، 11 سال کی سیلری کے مطابق آصف جاوید کی سیلری تقریباً 35 لاکھ بنتی تھی۔
عدالت نے نجی کمپنی کو ہدایت کی گئی تھی کہ آصف جاوید کے اہل خانہ کو کھولے دل سے امداد کرے، جسٹس خالد اسحاق نے کیس کی سماعت کی۔
آصف جاوید کو کو نجی کمپنی نے 2016 کو برطرف کیا، 2019 میں لیبر کورٹ نے سائل کی برطرفی کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر نوکری بحال کرنے کا حکم دیا۔
نجی کمپنی نے لیبر کورٹ کا فیصلہ نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن میں چیلنج کیا، 23 نومبر 2020 کو نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن نے نجی کمپنی کی اپیل خارج کردی۔
نجی کمپنی نے دسمبر 2020 میں ہائیکورٹ میں کیس دائر کر دیا، سائل آصف جاوید کا کیس 2020 سے لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت تھا۔
شہری نے لاہور ہائیکورٹ کے باہر خود کو آگ لگالی تھی۔ بعد میں وہ اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا تھا۔