ذہنی معذور لڑکی کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ، لاہور ہائیکورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
لاہور (آئی این پی) لاہور ہائی کورٹ نے قانونی نکتہ طے کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ ذہنی معذور متاثرین کا بیان قلمبند کیے بغیر مقدمے کا فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے 21سالہ زیادتی کا شکار گونگی، بہری اور ذہنی معذور لڑکی کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنانے کے مقدمے میں عمر قید کی سزا پانے والے ملزمان کی اپیلوں پر 9صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالت نے مقدمہ دوبارہ ٹرائل کورٹ کو ریمانڈ کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی کا بیان ریکارڈ کرنے کی ہدایت کردی۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلے میں لکھا کہ پراسیکیوشن کے مطابق گونگی بہری اور ذہنی معذور لڑکی سے زیادتی کا مقدمہ 23اپریل 2022کو بہاولپور کی مقامی پولیس نے درج کیا اور نومبر 2022کو ٹرائل کورٹ نے گونگی، بہری اور معذور لڑکی سے زیادتی کا جرم ثابت ہونے پر ملزم محمد رمضان اور سعید اختر کو عمر قید کی سزا کا حکم سنادیا جس کے بعد ملزمان نے ٹرائل کورٹ کے فیصلوں کی خلاف اپیلیں لاہور ہائیکورٹ میں دائر کردیں۔فاضل جج نے فیصلے میں لکھا کہ متاثرہ لڑکی کے علاوہ وقوعہ کا کوئی چشمدید گواہ نہیں ہے، پراسیکیوشن کے مطابق لڑکی گونگی، بہری اور ذہنی معذور ہے، تفتیشی افسر نے لڑکی کی معذوری کے باعث اسکا بیان ریکارڈ نہیں کیا، دوران ٹرائل پراسیکیوشن نے درخواست دی کہ متاثرہ لڑکی کی گواہی کے لیے ٹیسٹ کرایا جائے۔
پی ٹی آئی میں کلچربن چکا کسی کو گندا کرنا ہو تو اس پر اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہونے کا الزام لگا دو، شیر افضل مروت
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے متاثرہ لڑکی کا ٹیسٹ کرایا اور اس نتیجے پر پہنچی کہ لڑکی بیان ریکارڈ کرانے کی اہل نہیں ہے، ٹرائل کورٹ لڑکی کے بیان کے لیے متبادل ذرائع تلاش کرنے میں ناکام رہی۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے ماہر نفسیات یا دیگر ایکسپرٹ کی رائے کے بغیر ہی فیصلہ دے دیا، ایکسپرٹ کی رائے کے بغیر ہی نتیجے پر پہنچنا بہت خامیوں کا ظاہر کرتا ہے، قانون یہ نہیں کہتا کہ معذور شخص اپنے ساتھ بیتے تجربے کو بیان کرنے کے قابل نہیں، عدالتوں کو ایسے افراد کی بات سننے اور انکے تجربات جاننے کے لیے ماہرین کی خدمات لینی چاہئیں۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلے میں لکھا ہے کہ ذہنی اور معذور افراد کے حقوق کے لیے بین الاقوامی قوانین بھی موجود ہیں، 1948میں انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے نے ڈیکلیئریشن جاری کیا کہ سب کے حقوق برابر ہیں، آئین کا آرٹیکل 7اور 8قانون تک سب کو برابر کی رسائی کا حق دیتا ہے۔
سفارتخانے کی کوششیں کامیاب، میانمار کے کیمپوں سے مزید 21 پاکستانی شہری بازیاب
عدالتی فیصلے میں بین الاقوامی عدالتوں کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، فوجداری کیسز میں متاثرہ معذور افراد کے بیان کو انکی حالت کے باعث مسترد نہیں کیا جائے گا، اصولی طور پر معذوری قانونی راہ میں رکاوٹ نہیں بننی چاہیے۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ٹرائل کورٹ کو متاثرہ خاتون کو دوبارہ طلب کرنا چاہیے، ٹرائل کورٹ ماہرین کی رائے میں متاثرہ لڑکی کے بیان کے لیے متبادل انتظامات کرے، اگر مثاترہ لڑکی کا بیان ہو جاتا ہے تو ٹرائل کورٹ معاملے کو دوبارہ قانون کے مطابق دیکھے۔بعدازاں عدالت نے ملزم محمد رمضان اور سعید اختر کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیکر ٹرائل کورٹ کو متاثرہ لڑکی کا بیان قلمبند کر کے دوبارہ فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا۔
ملائشیا کی ایئر ایشیا ایکس کا کراچی سے کوالمپور کے لیے ہفتہ وار 4 پروازیں شروع کرنے کا اعلان
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
امریکا، سپریم کورٹ نے وینزویلا کے تارکین وطن کو بیدخل کرنے سے روک دیا
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن گینگ کے اراکین ہیں اور عدالتی فیصلے کیخلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس ہی کی ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے سے تا حکم ثانی روک دیا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے یہ حکم وینزویلا کے تارکین وطن کی جانب سے دائر مداخلت کی استدعا پر جاری کیا گیا تھا۔ درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن گینگ کے اراکین ہیں اور عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس ہی کی ہوگی۔ تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے یہ نہیں کہا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عمل نہیں کرے گی۔ امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتطامیہ مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کر ہی ہے۔ اس سے پہلے بھی وینزویلا کے دو سو سے زائد تارکین وطن اور کلمر گارشیا سمیت السلواڈور کے کئی شہریوں کو السلواڈور کی جیلوں میں بھیجا جا چکا ہے۔