محکمہ داخلہ و قبائلی امور خیبر پختونخوا نے وفاقی وزارت داخلہ کو خط ارسال کرکے صوبے کو ’ہارڈ ایریا‘ قرار دینے اور پولیس افسران کے لیے بلوچستان کی طرز پر خصوصی مراعاتی پیکیج کی منظوری کا مطالبہ کیا ہے۔

محکمہ داخلہ نے انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید کی سفارش پر وفاق کو خط ارسال کیا ہے، خط میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان دونوں کو سرحد پار اور اندرونی دہشت گردی کا سامنا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں پولیسنگ اتنی ہی چیلنجنگ ہے جتنی بلوچستان میں ہے، بلوچستان کو پہلے ہی ’ہارڈ ایریا‘ قرار دے کر وہاں تعینات پی ایس پی اور پی اے ایس افسران کو خصوصی مراعات دی جارہی ہیں۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا پولیس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ جانی قربانیاں دی ہیں، کے پی میں تعینات پولیس افسران کو بھی ویسا ہی مراعاتی پیکیج دیا جائے۔

آئی جی کے پی ذوالفقار حمید نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’ہم نے پہلے صوبائی کابینہ کو تنخواہیں بڑھانے سے متعلق سمری ارسال کی تھی اب ہم نے وفاق کو بھی خط بھیج دیا ہے تاکہ خیبر پختونخوا کو باضابطہ طور پر ‘ہارڈ ایریا’ قرار دیا جائے۔

آئی جی کے مطابق وفاقی حکومت کو کے پی پولیس کا یہ خط گزشتہ روز موصول ہوچکا ہے اور اب یہ کیس وفاقی کابینہ کو بھیجا جائے گا۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا ہارڈ ایریا

پڑھیں:

وفاق کا افغانستان کیساتھ بات چیت کے عمل کا آغاز خوش آئند ہے: بیرسٹر سیف

پشاور (نیوز ڈیسک) مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ دیر سے کیا گیا لیکن ”دیر آئے درست آئے“ کے مصداق یہ اقدام خوش آئند ہے۔

بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے مطالبہ کر چکی تھی کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کے لیے ”ٹرمز آف ریفرنس“ (ٹی او آرز) وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا، یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا، اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا۔

بیرسٹر سیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اب سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر جامع حکمت عملی اختیار کرے گی تاکہ افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار اور دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • یوتھ پالیسی کے تحت نوجوانوں کواقتدار کے عمل میں  شریک کیا جائے گا،امیرمقام
  • سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اربوں ڈالر موٹروے منصوبوں کا آغاز رواں سال ہوگا
  • فلسطینیوں سے یکجہتی، خیبر پختونخوا کی تاجر تنظیموں کا 26 اپریل کو صوبے بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
  • کے پی حکومت کا صحت کارڈ میں تین بڑی بیماریوں کا علاج شامل کرنے کا فیصلہ
  • خیبر پختونخوا پولیس نے پوسٹ کی فصل تلف کردی
  • وزیراعظم بتائیں! کیا خیبر پختونخوا کو پی ٹی آئی کو ٹھیکے پر دیا ہے، فیصل کریم کنڈی
  • افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست ا قدام ہے، ترجمان خیبر پختونخوا حکومت
  • علی امین گنڈاپور مائنز اینڈ منرلز بل پاس کروائیں گے، یا اپنی نوکری بچائیں گے، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی
  • افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے، ترجمان پختونخوا حکومت
  • وفاق کا افغانستان کیساتھ بات چیت کے عمل کا آغاز خوش آئند ہے: بیرسٹر سیف