تعلیمی ویزوں کی معطلی پر رابطے جاری، بگرام ایئر بیس کی امریکی حوالگی افواہ: پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ تعلیمی ویزوں کی معطلی کے حوالے سے امریکا کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ امریکا کی جانب سے بگرام میں ائر بیس قائم کرنے کا معاملہ سوشل میڈیا کی افواہیں ہیں، ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان نے کہا کہ امریکا ہماری ایک بڑی برآمدی منزل ہے۔ امریکا کی جانب سے تیز رفتار ٹیرف تبدیلیاں دیکھ رہے ہیں، اس معاملے پر وزیراعظم نے بھی ایک سٹیئرنگ کمپنی قائم کی ہے۔ امریکا میں تعلیمی ویزوں کی معطلی کے حوالے سے امریکا کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ امریکا کی جانب سے حال ہی میں ختم کیا گیا ویگریڈ پروگرام پاکستانی طلبہ کیلئے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا تھا۔ پاکستان کے افغانستان کے ساتھ اہم تعلقات ہیں، حال ہی میں نمائندہ خصوصی کا دورہ کابل کافی اہم رہا، متعدد موضوعات پر تبادلہ خیال ہوا، پاکستان ہمیشہ مشکل وقت میں اپنے افغان بہنوں بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہا تاہم اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانا ہماری پالیسی ہے۔ ہم غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی و اپسی پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔ خارجہ پالیسی وفاق کا معاملہ ہے، صوبائی حکومت کے افغانستان سے مذاکرات کے ٹی او آرز کا معاملہ افغان ڈیسک سے چیک کریں گے۔ امریکا کی جانب سے بگرام میں ائر بیس قائم کرنے کا معاملہ سوشل میڈیا کی افواہیں ہیں تاہم یہ افغانستان اور امریکا کی حکومتوں کا آپسی معاملہ ہے۔ متحدہ عرب امارات نے پاکستانی شہریوں پر ویزا پابندی عائد نہیں کی جبکہ سعودی عرب نے 14 ممالک کیلئے ویزوں پر عاضری پابندی عائد کی ہے، ہم اس حوالے سے معلومات اکٹھی کر رہے ہیں۔ سعودی عرب کے ساتھ اس حوالے سے رابطے میں ہیں۔ برطانیہ سے پاکستان لائے جانے والے قیدی کی سماجی تقریبات میں شرکت کی اطلاعات کو دیکھیں گے۔ تہور رانا پر ہمارا ریکارڈ کہتا ہے کہ انہوں نے گزشتہ دو برس سے پاکستانی شہریت کی تجدید نہیں کی۔ ایوان ہمارا ایک اہم ہمسایہ اور قریبی دوست ہے، ہمارے تعلقات انتہائی اہم ہیں جے سی پی او ایک پیچیدہ مسئلے کے حل کی عمدہ مثال ہے۔ ہم تمام مسائل کے بات چیت کے ذریعہ حل کے خواہشمند ہیں۔ شفقت علی خان نے کہا کہ چین پاکستان کا تزویراتی اور قریبی شراکت دار ہے، چینی شہریوں کا تحفظ ہماری بنیادی ذمہ داری ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: امریکا کی جانب سے کا معاملہ حوالے سے کے ساتھ
پڑھیں:
توڑ پھوڑ کرنیوالے پاکستانی طلبہ ڈی پورٹ ہوں گے، امریکی ترجمان
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہودی طلبا کو کلاسوں میں جانے سے روکنے والے بھی امریکا سے جائیں، جو طلبا توڑ پھوڑ اور احتجاج کرتے ہیں انہیں بھی واپس جانا ہوگا، قانون توڑ کر امریکا آنے والا سزا کا سامنا کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمہ خارجہ کی اردو ترجمان مارگریٹ میکلاؤڈ کا کہنا ہے کہ جو پاکستانی طلبہ امریکا میں پڑھ رہے ہیں، ان کیلئے تشویش کی بات نہیں، اگر آپ قانون کے مطابق چلیں گے تو آپ کو امریکا میں مواقع ملیں گے۔ پاکستان میں تعینات چینی سفیرجیانگ زیڈونگ نے بھی آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی خودمختاری اور ترقی میں مدد فراہم کریں گے۔
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان مارگریٹ میکلاؤڈ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی طور پر امریکا آنے والوں کو واپس بھیجنے کیلئے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں تاکہ ان کی دستاویزات کنفرم کریں۔ مارگریٹ میکلاؤڈ نے پاکستانی طلبہ کی ملک بدری کے حوالے سے سوال کے جواب میں بتایا کہ بہت زیادہ پاکستانی طالب علم جو امریکا میں پڑھ رہے ہیں، ان کے لیے کوئی تشویش کی بات نہیں ہے، وہ لوگ جو پڑھنے کے لیے امریکا آئے وہ پڑھ سکتے۔
امریکی اردو ترجمان نے کہا کہ پاکستان نژاد امریکی شہری ہمارے معاشرے، ہماری ثقافت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، اگر آپ قانون کے مطابق چلیں گے تو آپ کو امریکا میں مواقع ملیں گے لیکن اگر امریکی قانون کی خلاف ورزی کریں تو اس کو سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مارگریٹ میکلاؤڈ نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے امریکی کانگریس میں پاکستان کا نام لیا اور شکریہ ادا کیا کیوں کہ پاکستانی حکومت نے ایک دہشت گرد کوہمارے حوالے کیا تاکہ وہ امریکا میں قانون کا سامنا کرے۔ امریکا اور پاکستان کے درمیان کاؤنٹر ٹیررازم تعاون بہت اہم ہے۔
انھوں نے اپنی گفتگو میں یہ بھی کہا کہ حال ہی میں امریکی محکمہ خارجہ کے سینیئر بیورو آفیشل جو جنوبی ایشیا کے ذمے دار ہیں وہ پاکستان گئے تاکہ وہ امریکی اور پاکستان کے درمیان تجارت سے متعلق امور پر بات چیت کر سکیں، انھوں نے پاکستان میں منرل کانفرنس میں بھی شرکت کی۔ کیوں کہ امریکا سمجھتا ہے کہ منرل کانفرنس امریکی اقتصادیات کے لیے کتنی ضروری ہے۔
پاکستان کے ساتھ بائیڈن والی پالیسی کے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میرے خیال ہے کہ اس حوالے سے کسی تجزیہ کار سے پوچھ لیں، ترجمان کی حیثیت سے میں صرف ابھی کی انتظامیہ کے بارے میں بات کر سکتی ہوں، اسی انتظامیہ کی پاکستان سے متعلق پالیسی کے بارے میں بات کروں تو پاکستان کے ساتھ ہم تعاون جاری رکھنا چاہتے اور پاکستان کے ساتھ انصاف اور برابری کی بنیاد پرتجارت بڑھانا چاہتے ہیں۔
پچیس ہزار افغانیوں کو امریکا بلانے کے سوال کے جواب امریکی محکمہ خارجہ کی اردو ترجمان نے جواب دیا کہ اس کے بارے میں یا پالیسیوں کی تبدیلی کے بارے میں کوئی اعلان نہیں ہوا ابھی تک۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہودی طلبا کو کلاسوں میں جانے سے روکنے والے بھی امریکا سے جائیں، جو طلبا توڑ پھوڑ اور احتجاج کرتے ہیں انہیں بھی واپس جانا ہوگا، قانون توڑ کر امریکا آنے والا سزا کا سامنا کرے گا۔