بلوچستان کے وزرا کی اختر مینگل کے بیانات کی مذمت، دہشتگردوں کی ’’بی‘‘ ٹیم قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
کوئٹہ میں پیپلز پارٹی کے راہنما کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے جمہوری جدوجہد میں ہمیشہ قربانیاں دی ہیں اور سختیوں کے باوجود پیچھے نہیں ہٹی، انہوں نے اختر مینگل پر الزام لگایا کہ وہ خواتین کو ڈھال بنا کر دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی وزرا اور ترجمان بلوچستان حکومت نے اختر مینگل کے بیانات کی مذمت کردی۔ رکن بلوچستان اسمبلی علی مدد جتک کا کہنا ہے اختر مینگل کی پیپلزپارٹی پر تنقید کسی صورت قابل قبول نہیں، انہوں نے اختر مینگل کو دہشتگردوں کی ”بی ٹیم“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ جیل میں موجود دیگر خواتین کے لیے آواز نہیں اٹھاتے، صرف مخصوص ایجنڈے پر کام کرتے ہیں۔
صادق عمرانی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے جمہوری جدوجہد میں ہمیشہ قربانیاں دی ہیں اور سختیوں کے باوجود پیچھے نہیں ہٹی، انہوں نے اختر مینگل پر الزام لگایا کہ وہ خواتین کو ڈھال بنا کر دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ اختر مینگل بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں، پیپلز پارٹی نے ملک کی بقاء اور جمہوریت کے استحکام کے لیے شہدا کی قربانی دی جبکہ اختر مینگل صرف بزدلانہ سیاست کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے اختر مینگل دہشتگردوں کی پیپلز پارٹی
پڑھیں:
پانی معاملہ صرف سندھ نہیں پنجاب کا بھی مسئلہ ہے، نیئر بخاری
پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین (پی پی پی پی) کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے کہا ہے کہ پانی کا معاملہ صرف سندھ نہیں پنجاب کا بھی مسئلہ ہے۔
اسلام آباد سے جاری بیان میں نیئر بخاری نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت نے 6 نہروں کے معاملے کو درست طور پر پیش نہیں کیا ہے۔ وفاقی حکومت ابھی تک وضاحت نہیں دےسکی نہریں کہاں سےنکالیں گے، حکومت بتائے 6 کینالز کہاں سے نکالیں گے اور پانی کہاں سے دیں گے؟
پی پی پی پی کے سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ پانی کا معاملہ صرف سندھ نہیں پنجاب کابھی مسئلہ ہے، پیپلز پارٹی چاہتی ہے1991ء کے معاہدے پر من و عن عمل ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کا واضح مؤقف ہے کہ پیپلز پارٹی عوام کو جوابدہ ہے، پی پی پی کے اعتراضات کوئی سیاسی دباؤ نہیں بلکہ حقائق پر مبنی ہیں۔
نیئر بخاری نے یہ بھی کہا کہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ بھی معترض ہیں، سوال تو یہ ہے کہ آئین میں موجود میکنزم پر کیوں عمل نہیں کیا جارہا؟
انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد طلب کیا جائے، جس میں پانی، بجلی، معدنیات کے معاملات زیر بحث لائے جائیں۔