کتے ہیں، بھونکیں گے؛ گووندا کی اہلیہ نے طلاق پر خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
گونودا اور سنیتا کے درمیان طلاق کی خبریں فروری سے زیر گردش ہیں جس پر ان کے بھانجے اور بھانجی تو ردعمل دیا تھا لیکن جوڑے نے خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق تاہم اب سنیتا آہوجا نے گووندا سے طلاق کی خبروں پر خاموشی توڑ دی ہے۔
سنیتا آہوجا نے کہا کہ جب تک میرے یا گووندا کے منہ سے نہ سن لیں، اُس وقت تک کسی بات کو درست نہ سمجھیں۔
گووندا کے ساتھ ازدواجی تعلقات پر سنیتا آہوجا نے کہا کہ یہ مثبت ہے یا منفی ہے، مجھے پتا ہے مثبت ہے۔
سنیتا آہوجا نے طلاق پر ردعمل نہ دینے کے سوال کے جواب میں کہا کہ میں سوچتی ہوں کہ کتے ہیں لوگ، بھونکیں گے۔
سنیتا نے ان افواہوں کے باوجود شوہر گووندا اور اپنے دو بچوں کے ساتھ اپنی محبت کا کھل کر اظہار کیا۔
یاد رہے کہ گووندا کے وکیل للت بندل نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ سنیتا نے 6 ماہ قبل گوندا سے طلاق کے لیے درخواست ضرور دائر کی تھی لیکن پھر افہام و تفہیم سے معاملات طے پاگئے تھے۔
گووندا کے وکیل نے مزید بتایا تھا کہ دونوں نے نئے سال کا جشن نیپال میں ایک سیاحتی دورے پر ایک ساتھ منایا تھا۔
واضح رہے کہ گووندا اور سنیتا مارچ 1987 میں شادی کے بندھن میں بندھے تھے لیکن 4 برسوں تک شادی کو خفیہ رکھا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سنیتا ا ہوجا نے گووندا کے
پڑھیں:
سرینگر، علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“