کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، خبریں پروپیگنڈا ہیں، پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے مذاکرات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خبریں غلط ہیں۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے چلنے والی خبروں کی تردید کی اور کہا کہ ایک نجی چینل نے مذاکرات کے حوالے سے غلط خبر چلائی ہے جس کی میں تردید کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ نجی چینل سے میرا رابطہ ہوا تھا ، انہوں نے خبر پر معذرت بھی کی جبکہ بانی چئیرمین نے مجھے مذاکرات کے حوالے سے کوئی ٹاسک نہیں دیا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میری میڈیا سے گزارش ہے کہ خبر سے پہلے مؤقف ضرور لے لیا کریں۔
دوسری جانب ترجمان پی ٹی آئی نے بھی خبر کی تردید جاری کر دی اور کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ہمارے قائد عمران خان صاحب اور چیئرمین بیرسٹر گوہر کی ملاقات کے حوالے سے ذرائع سے چلنے والی تمام خبروں کی تردید کرتی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس قسم کی خبر چلانے سے پہلے اگر گوہر صاحب کا موقف لے لیا جاتا تو بہت بہتر ہوتا، یہ جتنی بھی خبریں چلائی گئی ہیں ان میں کوئی سچائی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے متعلق خبریں تحریک انصاف کے خلاف منظم پروپیگنڈے کا حصہ ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر کے حوالے سے نے کہا کہ کی تردید
پڑھیں:
بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین کانگریس کمیٹی نے بی جے پی کے ذریعے خود کو سپریم کورٹ کے حوالے سے اپنے اراکین پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے بیانات سے الگ کرنے کو نقصان کی تلافی قرار دیا اور بی جے پی پر زور دیا کہ اسے کم از کم ان دونوں کو پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔ کانگریس نے یہ بھی پوچھا کہ دونوں بی جے پی لیڈران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور انہیں وجہ بتاؤ نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنز جے رام رمیش نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر دو ممبران پارلیمنٹ کے تبصروں سے پارٹی کے جلد سبکدوش ہونے والے صدر کا خود کو اور پارٹی کو الگ کر لینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ہیں، یہ بس ان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم مودی کی خاموشی کو ان کی حمایت سمجھا جائے۔ جے رام رمیش نے مودی سے بھی اس معاملے پر جواب مانگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی آئین پر بار بار ہونے والے ان حملوں پر وزیر اعظم کی مسلسل خاموشی ان کی حمایت کا عکاسی نہیں کرتی ہے تو ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ بی جے پی نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ پر دوبے اور شرما کی تنقید سے خود کو الگ کر لیا اور پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے ان تبصروں کو ان دونوں کے ذاتی خیالات قرار دیا۔ انہوں نے حکمران جماعت کی طرف سے عدلیہ کے احترام کو جمہوریت کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ نڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بی جے پی کا عدلیہ اور چیف جسٹس پر ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے تبصروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ذاتی تبصرے ہیں لیکن بی جے پی نہ تو ان سے اتفاق کرتی ہے اور نہ ہی کبھی اس طرح کے تبصروں کی حمایت کرتی ہے، بی جے پی انہیں قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔