پاکستان کے نور زمان نے عالمی انڈر 23 اسکواش چیمپئن شپ جیت لی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
پاکستان کے نور زمان نے انڈر 23 ورلڈ اسکواش چیمپئن شپ جیت لی، فائنل مقابلے میں انہوں نے مصر کے کریم التور کو 2-3 سے شکست دی۔
کراچی میں ہونے والی انڈر 23 ورلڈ اسکواش چیمپئن شپ پاکستان نے اپنے نام کرلی، فائنل میں پاکستان کے نور زمان نے مصر کے کریم التور کو 2-3 سے شکست دی۔
5 سیٹ پر مشتمل فائنل میں ابتدائی دونوں گیمز مصر کے کریم التور نے جیتے تاہم پاکستان کے نور زمان نے 0-2 کے خسارے کے بعد بہترین کم بیک کرتے ہوئے اگلے تینوں سیٹ جیت کر کامیابی حاصل کی۔
چیمپئن بننے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے نور زمان کا کہنا تھا کہ 0-2 کے خسارے کے بعد یہی سوچ تھی کہ اپنے گیم پر فوکس کروں اور آخری وقت تک فائٹ کرنے کا ذہن میں تھا۔
اس سے قبل، انڈر 23 ورلڈ اسکواش چیمپئن شپ کے سیمی فائنل میں نور زمان نے ملائیشیا کے چنداران کےخلاف شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا تھا۔
نور زمان نے پہلے گیم میں 6-11 سے اور دوسرے گیم میں 2-11 سے کامیابی حاصل کی جب کہ تیسرے گیم میں بھی نورزمان کو 4-6 سے برتری حاصل تھی تاہم چندارن انجری کے سبب میچ سے دستبردار ہوگئے۔
دوسرے سیمی فائنل میں مصر کے کریم التورکی نے اپنے ہم وطن ابراہیم الکبانی کو 1-3 سے شکست دے کر فائنل میں رسائی حاصل کی تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی 87 ویں برسی منائی گئی
لاہور(این این آئی) شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی 87 ویں برسی منائی گئی ۔علامہ محمد اقبالؒ نے علیحدہ وطن کا خواب دیکھا اور اپنی شاعری سے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی نئی روح پھونکی، 1930ء میں آپ کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، علامہ اقبالؒ کی تعلیمات اور قائد اعظمؒ کی ان تھک کوششوں سے پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ 9نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی، مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔اس کے بعد علامہ اقبالؒ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ماسٹرزکیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلینڈ چلے گئے جہاں قانون کی ڈگری حاصل کی، بعد ازاں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔آپ نے اورینٹیئل کالج میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیئے تاہم وکالت کو مستقل پیشے کے طور پر اپنایا، علامہ اقبالؒ وکالت کے ساتھ ساتھ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھی حصہ لیا، 1922ء میں حکومت کی طرف سے آپ کو ’سر‘ کا خطاب ملا۔مفکر پاکستان کا شمار برصغیر پاک و ہند کی تاریخ ساز شخصیات میں ہوتا ہے، علامہ اقبالؒ نے ناصرف تصور پاکستان پیش کیا بلکہ اپنی شاعری سے مسلمانوں، نوجوانوں اور سماج کو آفاقی پیغام پہنچایا۔علامہ اقبالؒ کے معروف مجموعہ کلام میں بانگ درا، ضرب کلیم، ارمغان حجاز اور بال جبریل شامل ہیں، موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ اقبالؒ کے کلام کے ذریعے اتحاد اور یگانگت کا پیغام عام کیا جائے۔مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ نے اپنی شاعری سے برصغیر کی مسلم قوم میں بیداری کی نئی روح پھونک دی، علامہ اقبال کی کاوشوں سے ہی تحریک پاکستان نے زور پکڑا اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں 14 اگست 1947ء کو ایک آزاد وطن پاکستان حاصل کرلیا۔پاکستان کی آزادی سے قبل ہی علامہ اقبال 21 اپریل 1938ء کو انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی، قوم کے اس عظیم شاعر کا مزار لاہور میں بادشاہی مسجد کے احاطے میں واقع ہے۔