مخصوص صارفین پر انسٹاگرام نے بڑی پابندی عائد کر دی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
میٹا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹا گرام پر کم عمر بچوں کیلئے پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے،انسٹا گرام میں اب کم عمر صارفین اپنے دوستوں کے ساتھ لائیو براڈ کاسٹ والدین کی اجازت کے بغیر نہیں کرسکیں گے۔
میٹا کی جانب سے اعلان کیا گیا جس کی بنا پرآن لائن کم عمر صارفین کو زیادہ تحفظ مل سکے، میٹا کے فیملی سینٹر پر والدین16سال سے کم عمر صارفین کے اکاونٹس کو ہینڈل کرسکتے ہیں،انسٹا گرام کی پبلک پالیسی کی گلوبل ڈائریکٹر تارا ہوپکنز کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کے اکاونٹس کیلئیجن فیچرز اور تبدیلیوں کا اطلاق کیا جا رہا ہے، اسکا مقصد آن لائن انکے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
اس پابندی کا اطلاق 16 سال سے کم عمر انسٹا گرام صارفین پر ہوگا اور یہ ان سیفٹی فیچرز کا حصہ ہے جن کا اعلان گزشتہ سال کیا گیا تھا اور اس سیٹنگز کو ٹین اکاونٹس کا نام دیا گیا تھا،ایسا صرف انسٹا گرام میں ہی نہیں ہوگا بلکہ میٹا کی جانب سے فیس بک اور میسنجر کے کم عمر صارفین کے لیے بھی اسے متعارف کرایا جا رہا ہے۔
13 سے 15 سال کے صارفین پر زیادہ سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں جیسے انہیں اپنے اکاونٹس کی کسی بھی سیٹنگز میں تبدیلی کے لیے والدین کی اجازت کی ضرورت ہوتی ہے،البتہ 16 سال یا اس سے زائد عمر کے صارفین کو سیٹنگز میں تبدیلی کے لیے زیادہ نرمی فراہم کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کم عمر صارفین انسٹا گرام
پڑھیں:
ملک میں بولنے پر پابندی، سوچوں پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر
وفاقی دارالحکومت میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ آج وفاق کو جو خطرات لاحق ہیں وہ میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پاراچنار میں کیا حال ہے۔؟ انڈس ہائی وے اس وقت بند پڑی ہے، سندھ میں نہروں پر احتجاج ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ملک ایسے دور سے گزر رہا جہاں بولنے اور سوچوں پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں۔ وفاقی دارالحکومت میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ آج وفاق کو جو خطرات لاحق ہیں وہ میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پاراچنار میں کیا حال ہے۔؟ انڈس ہائی وے اس وقت بند پڑی ہے، سندھ میں نہروں پر احتجاج ہے، وطن عزیر ایک ایسے دور سے گزر رہا ہے جس میں بولنے پر پابندی، سوچوں پر قدغنیں لگا دی گئی ہیں۔
سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ کون سا حصہ ہے وفاق کا جہاں استحکام ہے۔؟ ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 40 فیصد پاکستانی غربت کی لکیر کے نیچے ہیں، سالانہ 25 لاکھ نوجوان تعلیم مکمل کر کے مارکیٹ میں آتے ہیں اور نوکریاں نہیں ہیں۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے حقائق پریشان کر دینے والے ہیں، ملک میں استحکام لانے کا حل یہ ہے کہ بند کمروں میں فیصلے بند ہوں، استحکام تب آئے گا جب حکمران وہ ہو جس کے پیچھے عوام کھڑے ہیں، اشرافیہ کو اپنے اختلافات ختم کرنے کی ضرورت ہے۔