کون سی عام غذائیں ٹائپ 2 ذیابیطس کا باعث سکتی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈائٹ مشروبات، سوپ ، دودھ سے بنی مٹھائیاں اور چٹنیوں میں اضافی مرکب کا استعمال کسی شخص کو ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا کرسکتے ہیں۔
محققین نے پلس میڈیسن کے جریدے میں رپورٹ کیا ہے کہ ڈائٹ ڈرنکس میں اضافی میٹھے مرکب استعمال کرنے والے ایک لاکھ 10 ہزار افراد کے ایک گروپ کے 13 فیصد افراد میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ پایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 4 کروڑ افراد ذیابیطس کا شکار، مگر لاعلم
اسی طرح نتائج سے پتا چلا ہے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز جیسے اسٹاک چٹنی میں اضافی مرکب ملانے سے ذیابیطس کے خطرے میں 8 فیصد اضافہ ہوا۔
فرانس میں ایک ڈاکٹریٹ کی طالبا میری پائن ڈی لا گارینڈری نے کہا ، ’ نتائج سے پتا چلتا ہے کہ بہت ساری مصنوعات میں اضافی مرکبات ملانا خطرناک ہے، جو ٹائپ 2 ذیابیطیس کا باعث بنتے ہیں۔‘
مطالعے کے لیے محققین نے ایک طویل مدتی فرانسیسی مطالعہ میں حصہ لینے والے ایک لاکھ 10 ہزار سے زیادہ افراد کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا اور ان کی غذا اور صحت کا تجزیہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ذیابیطس کے مریض آم اور دیگر میٹھے پھلوں کا استعمال کرسکتے ہیں؟
تمام شرکا کی 2 سے 15 دن کے دوران کی غذا، جس میں کھانے پینے کے ساتھ ساتھ ان کی مخصوص برانڈز کا سراغ لگایا گیا، اس کے بعد شرکا کی تقریبا8 سالوں تک پیروی کی گئی۔
محققین نے 5 مختلف اضافی مرکبوں کو دیکھا جو عام طور پر پروسیسرڈ فوڈز میں استعمال ہوتے ہیں تاکہ یہ دیکھیں کہ آیا ان کا ذیابیطس کے خطرے پر کوئی اثر پڑتا ہے۔
نتائج سے پتا چلا کہ 5 مرکب میں سے 2 نے ذیابیطس کے خطرے میں نمایاں اضافہ کیا، جن میں تیزابیت اور تیزابیت کے ریگولیٹرز (سائٹرک ایسڈ ، سوڈیم سائٹریٹس ، فاسفورک ایسڈ ، مالیک ایسڈ) ، رنگین ایجنٹ (سلفائڈ امونیا کیریمل ، انتھوکیانس ، پیپریکا ایکسٹریکٹ) ، سویٹنرز (ایسیسلفیم-کے ، اسپرٹیم ، امکالز) شامل ہیں۔ گم) اور ایک کوٹنگ ایجنٹ۔
یہ بھی پڑھیں: ذیابیطس کے مریضوں کے لیے متوازن اور مددگار غذائیں؟
ڈی لا گارینڈری نے کہا ’یہ مشاہداتی مطالعہ حتمی رائے قائم کرنے کے لیے کافی نہیں ہے، اس پر مزید تحقیق بھی جاری ہے تاہم تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ڈائٹ مشروبات، سوپ ، دودھ سے بنی مٹھائیاں اور چٹنیوں میں اضافی مرکب کسی شخص کو ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا کرسکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پراسیسڈ فوڈز چٹنی دودھ ذیابیطس ڈائٹ ڈرنکس مٹھائیاں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پراسیسڈ فوڈز چٹنی ذیابیطس ڈائٹ ڈرنکس مٹھائیاں میں اضافی مرکب ٹائپ 2 ذیابیطس ذیابیطس کے سے پتا کے لیے
پڑھیں:
پارک ویو سٹی اسلام آباد: رہائشیوں کا شدید احتجاج، اضافی چارجز اور ناقص سہولیات پر برہمی
اسلام آباد(اوصاف نیوز) پارک ویو سٹی اسلام آباد کے رہائشیوں نے ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے تمام واجبات ادا کرنے کے باوجود نہ صرف پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں تاخیر کا سامنا کیا بلکہ اب اضافی ترقیاتی چارجز کے نام پر بھاری رقوم کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
رہائشیوں کے مطابق، سوسائٹی نے پانچ مرلہ کے پلاٹ مالکان سے پانچ لاکھ روپے اور دس مرلہ کے پلاٹ مالکان سے دس لاکھ روپے اضافی چارجز کا مطالبہ کیا ہے، اور 15 مئی تک ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں رقم دگنی کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔ یہ تمام تر چارجز اُس وقت مانگے جا رہے ہیں جب رہائشی پہلے ہی ترقیاتی اور پوزیشن چارجز ادا کر چکے ہیں اور اپنے گھروں کی تعمیر مکمل کر چکے ہیں۔
اوورسیز بلاک کے رہائشیوں نے شکایت کی ہے کہ وہاں نہ تو اسکول ہے، نہ مسجد، نہ ہی مارکیٹ، اور سوسائٹی کا یہ حصہ ویران قبرستان کی مانند لگتا ہے۔ مزید برآں، بجلی کے بلوں میں بھی جعلسازی کی جا رہی ہے؛ بلوں پر نہ میٹر ریڈنگ ہے، نہ میٹر کی تصویر، اور نہ ہی استعمال شدہ یونٹس کی تفصیل، صرف رقم لکھ کر بل تقسیم کیے جا رہے ہیں۔
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ سوسائٹی نے پی ایس ایل کی اسپانسرشپ کے لیے بھاری رقوم خرچ کیں، لیکن بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم اور چیف جسٹس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور رہائشیوں کو انصاف فراہم کریں۔
واضح رہے کہ پارک ویو سٹی اسلام آباد کو ماضی میں سی ڈی اے نے این او سی جاری کیا تھا، تاہم بعد میں مختلف وجوہات کی بنا پر یہ این او سی منسوخ کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں، سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے سی ڈی اے نے پارک ویو سٹی کا این او سی بحال کر دیا تھا۔
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ اب مزید ظلم اور غنڈہ گردی برداشت نہیں کریں گے اور اپنے حقوق کے لیے ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
ٹک ٹاکر سجل ملک کی بھی مبینہ’متنازعہ‘ ویڈیو لیک ؟ سوشل میڈیا صارفین برہم