عوامی وسائل کا ضیاع ناقابل برداشت ہے ،وزیر اعلیٰ بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اپریل2025ء)وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کو معیاری طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ہر عام بلوچستانی تک معیاری طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی انہوں نے یہ بات محکمہ صحت بلوچستان کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی اجلاس میں محکمہ صحت کے افسران کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو صحت کے شعبے میں جاری ترقیاتی اقدامات اور درپیش چیلنجز سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صحت کے شعبے میں سروسز اور انتظامی بہتری کے لیے بلوچستان انسٹی ٹیوشنل ریفارمز ایکٹ متعارف کرایا جائے گا وزیر اعلیٰ نے زیر التواء 12 قانونی مسودوں پر پیشرفت تیز کرنے کی ہدایت کی جن میں سے 5 مسودے تکمیلی مراحل میں ہیں سیکرٹری صحت مجیب الرٰحمان پانیزئی نے بریفنگ میں بتایا کہ محکمہ صحت میں تربیت یافتہ افرادی قوت کی کمی دور کرنے کے لیے ترجیحی اقدامات جاری ہیں اب تک 1600 ڈاکٹرز 1600 پیرا میڈیکس، 60 فیکلٹی ممبرز، اسسٹنٹ پروفیسرز اور سینئر رجسٹرارز کی بھرتیاں مکمل کرلی گئی ہیں جبکہ مزید 800 ڈاکٹرز کی بھرتی بھی جلد کی جائے گی پولیو کے خلاف اقدامات پر بات کرتے ہوئے بتایا گیا کہ نجی شعبے سے 8000 افراد کی خدمات حاصل کی گئی ہیں پولیو مہم کو مربوط و موثر بنایا گیا ہے جس کے باعث پولیو کیسز میں واضح کمی آئی ہے اجلاس کو بتایا گیا کہ محکمہ صحت میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم، فیسلیٹیشن مراکز، سرویلنس سینٹرز، ڈیٹا سینٹر اور نیٹ ورک آپریشن سینٹرز کے قیام کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا رہے ہیں وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان ہیلتھ سیکٹر میں نمایاں بہتری اشد ضروری ہے انہوں نے ہیلتھ سیکٹر ریفارمز یونٹ کو جلد فعال کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صحت کے شعبے میں عوامی مفاد کے برعکس کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا انہوں نے محکمہ صحت میں انفرادی کارکردگی جانچنے کے لیے "کی پرفارمنس انڈیکیٹرز" تشکیل دینے کا حکم بھی دیا وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ اگر کسی نے ہڑتال کرنی ہے یا دھرنا دینا ہے تو شوق سے دے لیکن عوامی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کو ہر سال 80 ارب روپے سے زائد فراہم کیے جاتے ہیں اتنی خطیر رقم میں تو ہر بلوچستانی کا علاج ملک کے مہنگے ترین نجی اسپتال میں ہوسکتا ہے صحت کے شعبے کے لیے مختص وسائل کے درست استعمال کی ضرورت ہے وزیر اعلیٰ نے عوامی وسائل کے ضیاع کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے ہدایت کی کہ صحت کے شعبے کے لیے مختص ہر پائی عوام کی صحت پر خرچ ہونی چاہیے اجلاس میں صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ، چیف سیکرٹری شکیل قادر خان، پرنسپل سیکرٹری بابر خان، سیکرٹری صحت مجیب الرٰحمان پانیزئی، سیکرٹری خزانہ عمران زرکون، سیکرٹری مواصلات لعل جان جعفر، سیکرٹری قانون کلیم اللہ خان، ڈی جی ہیلتھ سروسز ڈاکٹر امین خان مندوخیل، ڈائریکٹر بلوچستان ہیلتھ کارڈ ڈاکٹر احمد ولی خان اور دیگر متعلقہ حکام شریک ہوئے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے صحت کے شعبے وزیر اعلی کرتے ہوئے انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
کینال کا معاملہ سندھ میں عوامی نوعیت کا بن چکا ہے: سعید غنی
وزیرِ بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ میرا نہیں خیال کہ کینال کے معاملے پر کوئی کنفیوژن ہے، کینال کے معاملے پر ہمارا موقف واضح ہے کہ کینال نہیں بننے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے مختلف فورمز پر کینال کے معاملے کو ایڈریس کیا اور مخالفت کی، اگر ان اعتراضات کو کوئی سنے گا نہیں تو احتجاج ہو گا۔سعید غنی نے کہا کہ کینال کا پروجیکٹ پنجاب حکومت کا ہے، سندھ میں تمام سیاسی جماعتوں کے کینال پروجیکٹ پر اعتراضات ہیں۔صوبائی وزیر نے کہا کہ جو جماعتیں سڑکیں بند کر رہی ہیں عوام کو مشکلات میں ڈال رہی ہیں ان کو سوچنا چاہیے کہ مشکلات کا شکار شہری کینال نہیں بنا رہے بلکہ وہ تو خود متاثرین میں سے ہیں۔انہوںنے کہا کہ پنجاب اور سندھ حکومت اس پر بات چیت کرے اور مسئلے کو حل کرے، کینال کا معاملہ سندھ میں عوامی نوعیت کا بن چکا ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ کینال معاملے پر احتجاج کو بات چیت کے ذریعے خوش اسلوبی سے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔