مہنگی آئی پی پیز سے بجلی ٹیرف میں کمی کے حوالے سے ایک اور پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
وفاقی حکومت کے ساتھ نظرثانی معاہدوں کے بعد مزید 11 آئی پی پیز نے نیپرا سے رجوع کرلیا ہے۔نیپرا میں جمع کرائی گئی درخواست انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی مشترکہ ہے. جس میں بجلی ٹیرف میں کمی کے لیے درخواست دی گئی ہے۔درخواست گزاروں میں بیگاس پر چلنے والے 9 پاور پلانٹس شامل ہیں جن میں چنیوٹ پاور، جے ڈی ڈبلیو ملز یونٹ ٹو، یونٹ تھری، المعیز انڈسٹریز، چنار انرجی، تھل انڈسٹریز، حمزہ شوگر ملز، آر وائی کے ملز اور شاہ تاج شوگر ملز شامل ہیں۔اس کے علاوہ 2002 کی پاور پالیسی کے تحت قائم ہونے والے دو آئی پی پیز، اٹک جین اور فاؤنڈیشن پاور کمپنی نے بھی نیپرا سے رجوع کیا ہے۔ٹیرف میں کمی کے لیےآئی پی پیز اور سی پی پی اے کی مشترکہ درخواست نیپرامیں دائر کر دی گئی ہیں، جبکہ درخواست بیگاس پر چلنے والے 9 پاور پلانٹس کی جانب سے جمع کرائی گئی ہیں۔ وفاقی کابینہ نےان آئی پی پیز کے ساتھ دسمبر 2024، جنوری 2025 میں نظرثانی معاہدوں کی منظوری دی تھی، جبکہ سی پی پی اے اور آئی پی پیز کی مشترکہ درخواست پر نیپرا 16 اپریل کو سماعت کرے گی.
واضح رہے کہ نیپرا میں اس سے پہلے2002 کی پاور پالیسی کے تحت 7 آئی پی پیز نے درخواست جمع کرائی تھی۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: آئی پی پیز
پڑھیں:
بھارت کی اشتعال انگیزی اسے ہی مہنگی پڑگئی، آئی پی ایل کو اربوں ڈالرز کا نقصان
بھارت کی اشتعال انگیزی اسے ہی مہنگی پڑگئی، کرکٹ لیگ آئی پی ایل کو اربوں ڈالرز کا نقصان ہوگیا۔
عالمی مالیاتی اعداد و شمار کا جائزہ لینے والی فرمز برانڈ فنانس اور دی اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق 2025 میں آئی پی ایل کی مجموعی کمرشل ویلیو 20 فیصد کم ہو کر 9.6 ارب ڈالر رہ گئی جو 2024 میں 12 ارب ڈالر تھی۔
برانڈ فنانس کے مطابق یہ کمی خطے کی جیو سیاسی کشیدگی اور آنے والی بڑی نیلامی سے جڑی بے یقینی کے تناظر میں سامنے آئی۔
رپورٹ کے مطابق تنازع کے دوران سیکیورٹی خدشات کے باعث میچز، بشمول ناک آؤٹ مرحلہ، تقریباً ایک ہفتہ معطل رہے۔ تقریباً 16 میچز ایک ہفتے کے لیے روکے گئے، جس سے رفتار اور مارکیٹ کا اعتماد متاثر ہوا۔
اس عارضی تعطل نے نشریاتی اعتماد، اشتہاری نمائش اور مجموعی کمرشل مومینٹم کو دھچکا دیا۔
رپورٹ میں آن لائن حقیقی رقم والے گیمنگ اشتہارات پر پابندی کو بھی بڑا دباؤ قرار دیا گیا، کیونکہ ایک بڑی اشتہاری کیٹیگری باہر ہو گئی۔
پی ایس ایل کے دسویں ایڈیشن کے ساتھ شیڈولنگ تصادم، بڑی نیلامی کی غیر یقینی صورتحال اور کرپٹو کرنسی سے جڑے اشتہاری/مالی شراکت داروں کے انخلاء نے بھی عدم استحکام بڑھایا۔
اسی پس منظر میں ڈی اینڈ پی ایڈوائزری کی اکتوبر رپورٹ نے لگاتار دو سالہ گراوٹ دکھائی۔ 2023 میں 92,500 کروڑ روپے، 2024 میں 82,700 کروڑ روپے، 2025 میں 76,100 کروڑ روپے رہی۔
ڈی اینڈ پی ایڈوائزری نے میڈیا انڈسٹری میں یکجائی اور حقیقی رقم والے گیمنگ اسپانسرشپ پر حکومتی پابندی کو ساختی تبدیلیاں قرار دیا۔
فرنچائز سطح پر 10 میں سے 9 ٹیموں کی برانڈ ویلیو میں کمی رپورٹ ہوئی۔ ممبئی انڈینز 108 ملین ڈالر کے ساتھ سب سے قیمتی ٹیم رہی، مگر تقریباً 9 فیصد کمی رپورٹ ہوئی۔
رائل چیلنجرز بنگلورو 105 ملین ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی، مگر تقریباً 10 فیصد کمی رپورٹ ہوئی۔ چنئی سپر کنگز کی برانڈ ویلیو 24 فیصد کم ہو کر 93 ملین ڈالر رپورٹ ہوئی۔ کولکتہ نائٹ رائیڈرز کی برانڈ ویلیو 33 فیصد کم ہو کر 73 ملین ڈالر رپورٹ ہوئی۔
سن رائزرز حیدرآباد میں 34 فیصد اور راجستھان رائلز میں 35 فیصد تک کمی رپورٹ ہوئی۔ گجرات ٹائٹنز واحد ٹیم رہی جس کی برانڈ ویلیو میں 2 فیصد اضافہ ہوا اور 70 ملین ڈالر تک پہنچی۔
چنئی سپر کنگز برانڈ اسٹرینتھ میں سب سے مضبوط رہی، جبکہ ممبئی انڈینز مجموعی طور پر سب سے قیمتی برانڈ رہا۔
مجموعی تصویر یہ ہے کہ علاقائی کشیدگی سے متاثرہ تعطل اور نیلامی سے جڑی بے یقینی نے ویلیوایشن پر فوری دباؤ ڈالا، جبکہ ساختی عوامل نے طویل مدتی رفتار کم کی۔