غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، افغانی ہمارے بھائی ہیں لیکن فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا۔
پریس کانفرنس کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ تمام غیر ملکی شہری ہمارے لیے قابل احترام ہیں، ملک میں دہشت گردی کے تناظر میں انخلا کا فیصلہ کیا گیا۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ 30 اکتوبر 2023 کو غیرملکیوں کے انخلا کی پالیسی تیار کی گئی، پہلے مرحلے میں کاغذات نہ رکھنے والے غیر ملکیوں کو واپس بھیجا گیا، دوسرے مرحلے میں 13 فروری 2025 کو افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کے لیے کابینہ نے فیصلہ کیا انہیں واپس بھیجا جائے گا اور ان کے لیے 31 مارچ 2025 کی ڈیڈلائن دی گئی جبکہ تیسرے مرحلے میں افغان کارڈ ہولڈرز کو واپس بھیج رہے ہیں۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نے مزید کہا کہ غیرقانونی مقیم غیر ملکیوں کا انخلا جاری ہے، غیرقانونی مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، اب تک غیر قانونی طور پر مقیم غیرملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے 8 لاکھ 57 ہزار 157 کو واپس اپنے ممالک میں بھیجا جاچکا ہے۔
ان کاکہناتھاکہ افغان شہریوں کی بڑی تعداد پاکستان میں موجود ہیں، ملکی مفاد میں افغان باشندوں کی واپسی کا فیصلہ کیا، ملک میں دہشت گردی کی کڑی افغانستان سے ملتی ہے، دنیا کی منشیات کا 40 فیصد افغانستان سے آتا ہے، پاکستان میں دہشت گردی میں افغان باشندے ملوث نکلے، افغان شہریوں کو باعزت طریقے سے واپس بھیجا جارہا ہے۔
طلال چوہدری نے کہاکہ مختلف شہروں میں ٹرانزٹ پوائنٹس بنائے گئے ہیں، ٹرانزٹ پوائنٹس پر تمام ترسہولیات فراہم کی گئی ہیں، افغان ہمارے بھائی ہیں، ان کے لیے ہمارے دل میں بہت احترام ہے لیکن زمینی حقائق کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کیا، جنہیں واپس بھیجا گیا وہ ویزے اور پاسپورٹ کے ذریعے واپس آسکتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ سرحدی نظام کو ریگولیٹ کیا جائے گا، افغان باشندوں سے متعلق متعلقہ افغان حکام سے رابطے میں ہیں، افغان باشندوں کو واپس بسانا افغان حکومت کی ذمہ داری ہے، افغان باشندوں سے متعلق پالیسی پر تمام صوبوں کو اعتماد میں لیا، افغان باشندوں سے متعلق پالیسی پاکستان کی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مقیم غیر ملکیوں افغان باشندوں طلال چوہدری واپس بھیجا فیصلہ کیا کو واپس
پڑھیں:
اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے: وزارت داخلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز (اے سی سی) کے ملک چھوڑنے کی حکومتی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔
ڈان نیوز نے غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں حالیہ دنوں میں سینکڑوں افغان شہریوں کو اپنے سامان کے ساتھ طورخم اور چمن بارڈر عبور کرتے دیکھا گیا۔
حکومت پاکستان کی جانب سے 31 مارچ سے ان افغان شہریوں کی ملک بدری کی دوسری مہم کا آغاز کیا تھا جن کے پاس افغان سٹیزن کارڈ تھا (ایک شناختی دستاویز جو 2017 میں پاکستانی اور افغان حکومتوں نے مشترکہ طور پر جاری کی تھی)۔
دراصل یہ 2023 میں شروع کی گئی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں کی وطن واپسی تھا جس کے تحت پہلے مرحلے میں ان تمام افغان باشندوں کو ملک بدر کیا گیا جن کے پاس شناختی ثبوت موجود نہیں تھے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی جانب سے کی جانے والی یہ ملک بدریاں افغانستان میں طالبان حکومت پر دباو¿ ڈالنے کی کوشش ہے، جنہیں اسلام آباد کی جانب سے سرحد پار حملوں میں اضافے کا ذمہ دارٹھہرایا جاتا ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق ’اپریل 2025 کے دوران ایک لاکھ 529 افغان شہری پاکستان سے واپس اپنے ملک جاچکے ہیں۔27 سالہ اللہ رحمٰن نے طورخم بارڈر پر اے ایف پی کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’میں پاکستان میں پیدا ہوا اور کبھی افغانستان نہیں گیا، مجھے ڈر تھا کہ کہیں پولیس مجھے اور میرے خاندان کو ذلیل نہ کرے اور اب ہم بے بسی کے عالم میں افغانستان واپس جا رہے ہیں‘۔افغانستان کے وزیر اعظم حسن اخوند نے پاکستان کے ’یک طرفہ اقدامات‘ کی سخت مذمت کی جب کہ اس سے ایک روز قبل وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے افغان شہریوں کی واپسی کے معاملے پر کابل کا دورہ کیا تھا۔
افغان شہریوں کی اکثریت رضاکارانہ طور پر واپس جارہی ہے تاکہ زبردستی ملک بدری سے بچ سکیں لیکن اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے مطابق صرف اپریل میں پاکستان میں 12 ہزار 948 گرفتاریاں کی گئیں جو گزشتہ پورے سال کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران لاکھوں افغان شہری اپنے ملک کی صورتحال سے فرار ہوکر پاکستان میں داخل ہوئے جبکہ 2021 میں طالبان حکومت کی واپسی کے بعد بھی لاکھوں افغان شہری پاکستان آئے۔
افغان شہریوں کی ملک بدری کی اس مہم کو وسیع پیمانے پر عوامی حمایت حاصل ہے کیوں کہ پاکستانیوں کی بڑی تعداد افغان آبادی کی میزبانی سے اکتاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں۔
41 سالہ حجام تنویر احمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ افغانی یہاں پناہ لینے آئے تھے لیکن پھر نوکریاں کرنے لگے، انہوں نے کاروبار کھول لئے اور پاکستانیوں سے نوکریاں چھین لیں جو پہلے ہی جدوجہد کر رہے ہیں۔دوسری جانب یو این ایچ سی آر نے کا کہنا ہے کہ ملک بدر کئے جانے والے افغان شہریوں میں نصف سے زائد بچے ہیں جب کہ سرحد عبور کرنے والوں میں خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہیں جو ایک ایسے ملک میں داخل ہورہی ہیں جہاں انہیں سیکنڈری تعلیم کے بعد تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے اور انہیں کئی شعبوں میں کام کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔
2023 میں واپسی کے پہلے مرحلے کے دوران دستاویزات نہ رکھنے والے لاکھوں افغانوں کو زبردستی سرحد پار بھیج دیا گیا تھا۔مارچ میں اعلان کردہ دوسرے مرحلے میں حکومت پاکستان نے 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کے رہائشی پرمٹ منسوخ کر دیے اور ان ہزاروں افراد کو بھی خبردار کیا جو کسی تیسرے ملک میں منتقلی کے منتظر ہیں کہ وہ اپریل کے آخر تک ملک چھوڑ دیں۔
ایک دکاندار نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغان وہ کام کرتے ہیں جسے کرتے ہوئے پاکستانیوں کو شرمندگی محسوس ہوتی ہے، جیسے کچرا اٹھانا وغیرہ لیکن جب وہ چلے جائیں گے تو یہ کام کون کرے گا؟
عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے ، عمران خان
مزید :