دار فور میں نسل کشی کے پیچھے یو اے ای کا ہاتھ ہے، سوڈان
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اپریل 2025ء) سوڈان نے آج دس اپریل بروز جمعرات بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کو آگاہ کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات سوڈانی فوج سے لڑنے والے باغیوں کی مبینہ حمایت کے ذریعے دار فور میں مقامی رہائشیوں کی نسل کشی کے پس پردہ ایک ''متحرک قوت‘‘ ہے۔
خرطوم نے آئی سی جے کے سامنے اپنا مدعا بیان کرتے ہوئے یو اے ای پر الزام لگایا ہے کہ وہ 2023ء سے سوڈانی فوج سے لڑنے والے نیم فوجی دستوں پر مشتمل ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کی پشت پناہی کے ذریعے مقامی مسالیت کمیونٹی کے خلاف نسل کشی میں ملوث ہے۔
متحدہ عرب امارات تاہم باغیوں کی حمایت سے انکار کرتے ہوئے سوڈان کے مقدمے کو ایک ''سیاسی تھیٹر‘‘ کے طور پر مسترد کر دیا ہے، جس کا مقصد یو اے ای کے بقول اس جنگ کے خاتمے کی کوششوں سے توجہ ہٹانا ہے، جس میں دسیوں ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
(جاری ہے)
سوڈان کے قائم مقام وزیر انصاف معاویہ عثمان نے عدالت کو بتایا، ''سوڈان میں جاری نسل کشی متحدہ عرب امارات کی شراکت کے بغیر ممکن نہیں ہوگی، جس میں آر ایس ایف کو ہتھیاروں کی ترسیل بھی شامل ہے۔
‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''متحدہ عرب امارات آر ایس ایف کو براہ راست لاجسٹک اور دیگر مدد فراہم کر رہی ہے، وہ قتل، عصمت دری، جبری نقل مکانی اور لوٹ مار سمیت اب ہونے والی نسل کشی کے پیچھے بنیادی محرک ہے اور اسے جاری رکھے ہوئے ہے۔‘‘سوڈان چاہتا ہے کہ آئی سی جے کے جج متحدہ عرب امارات کو مجبور کریں کہ وہ آر ایس ایف کی مبینہ حمایت کو روکے اور جنگ کے متاثرین کو ''مکمل معاوضہ‘‘ ادا کرے۔
لیکن متحدہ عرب امارات کے ایک اعلیٰ عہدیدار ریم کیتیت نے سوڈان کے اپنے ملک کے خلاف مقدمے کو ''ایک معزز بین الاقوامی ادارے کا صریح غلط استعمال‘‘ اور ''مکمل طور پر قانونی یا حقائق پر مبنی میرٹ کے بغیر‘‘ قرار دیا۔ کیتیت نے ایک بیان میں کہا، ''سوڈان کو اب جس چیز کی ضرورت ہے وہ ایک سیاسی تھیٹر نہیں بلکہ فوری جنگ بندی ہے اور اس کے لیے دونوں متحارب فریقوں کی جانب سے پرامن حل کے لیے سنجیدہ عزم کی ضرورت ہے۔
‘‘یہ مقدمہ امریکہ اور سعودی عرب کی جانب سے اس مطالبے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے، جس میں ایک دن بعد سامنے آیا ہے، جس میں ان دونوں ممالک نے سوڈانی فوج اور نیم فوجی دستوں سے ملک کے تنازع میں امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سوڈان کا مقدمہ عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔
اس لیے آئی سی جے سے یہ نتیجہ اخذ کرنے کی توقع کی جا سکتی ہے کہ یہ تنازعہ اس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ خیال رہے کہ ریاستوں کے درمیان تنازعات سننے والے آئی سی جے کے فیصلے حتمی اور ان کی پابندی لازمی ہوتی ہے لیکن عدالت کے پاس اپنے احکامات کی تعمیل یقینی بنانے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔اس کی ایک مثال اس عالمی عدالت کی جانب سے روس کو یوکرین پر حملے روکنے کا حکم دینا تھی، تاہم یہ حملے اب بھی جاری ہیں۔
آر ایس ایف خواتین کو جنسی غلام بنانے میں ملوث ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنلدریں اثنا انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ آر ایس ایف نے سوڈان میں جنگی حکمت عملی کے تحت خواتین کو جنسی غلامی کا نشانہ بنایا اور خواتین اور لڑکیوں کی اجتماعی عصمت دری بھیکی۔ یہ بات اس تنظیم کی جانب سے آج بروز جمعرات پیش کی گئی ایک رپورٹ میں بتائی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے، ''آر ایس ایف نے سوڈان کے قصبوں اور دیہاتوں میں بڑے پیمانے پر جنسی تشدد تذلیل کے طور پر، کنٹرول حاصل کرنے اور برادریوں کو بے گھر کرنے کے لیے کیا۔‘‘
علاقائی انسانی حقوق کے اثرات کے لیے گروپ کے سینیئر ڈائریکٹر ڈیپروس موچینا نے کہا کہ شہریوں پر آر ایس ایف کے حملے ''شرمناک اور بزدلانہ ہیں، اور جو بھی ملک بھی آر ایس ایف کو ہتھیار فراہم کرنے سمیت ان کی حمایت کر رہے ہیں، وہ بھی اس شرمندگی میں شریک ہیں۔
‘‘''انہوں نے ہم سب کے ساتھ جنسی بد سلوکی کی‘‘ کے عنوان سے تیس صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں تقریباً 30 متاثرین سے انٹرویوز کیے گئے ہیں، جن میں کچھ لڑکیوں اور ان کے رشتہ داروں کی دل دہلا دینے والی شہادتوں کی تفصیلات شامل ہیں۔ رپورٹ میں بیان کردہ تشدد کی تمام کارروائیاں جنگ کے آغاز سے لے کر یکم اکتوبر سن دو ہزار چوبیس تک چار سوڈانی ریاستوں میں ہوئیں، جن میں دار الحکومت خرطوم اور دارفور کے علاقے بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ سوڈان میں متحارب فوج اور نیم فوجی دھڑے دونوں پر امریکی پابندیاں عائد ہیں اور انہیں جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔
ش ر⁄ رب (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے متحدہ عرب امارات ا ر ایس ایف کی جانب سے رپورٹ میں سوڈان کے نے سوڈان کے لیے
پڑھیں:
نہروں کے منصوبے کیخلاف سندھ متحد ہے ، پیچھے ہٹنے والے نہیں،وزیراعلیٰ
بعض عناصرکینالز کے خلاف احتجاج کو پیپلز پارٹی کے خلاف بطور سازش استعمال کرنا چاہتے ہیں
بلاول بھٹو پارلیمنٹ میں واضح کر چکے کینالزکو کسی صورت سپورٹ نہیں کیا جا سکتا، مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نہروں کے منصوبے کے خلاف سندھ متحد ہے ، ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے نہروں کے منصوبے پر اپنا واضح موقف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام اس منصوبے کے خلاف متحد اور سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ عمرکوٹ کے عوام نے سازشی عناصر کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سیہون میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر یہ بات چل رہی تھی کہ صرف پیپلز پارٹی ہی کینالز کو بند کروا سکتی ہے اور یہ بات درست ہے کیونکہ ان کینالز کی منظوری نگراں حکومت نے ارسا سے لی تھی۔وزیراعلیٰ سندھ نے واضح کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پارلیمنٹ ہاؤس میں پہلے ہی یہ واضح کر چکے ہیں کہ ان کینالز کو کسی صورت سپورٹ نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ عمر کوٹ کے ضمنی الیکشن کے دوران عوام نے بھرپور انداز میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا اور حال ہی میں حیدرآباد ڈویژن میں ہونے والا جلسہ بھی ایک شاندار اور بڑا جلسہ تھا۔ مراد علی شاہ نے اعلان کیا کہ یہ تو صرف ایک ڈویژن کا جلسہ تھا، ابھی سکھر، شہید بینظیر آباد، میرپور خاص اور کراچی میں بھی جلسے ہوں گے ۔مراد علی شاہ نے کینالز کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ ان کے احتجاج کو ویلکم کیا جاتا ہے ، تاہم بعض عناصر اس احتجاج کو پیپلز پارٹی کے خلاف سازش کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا ہے کہ ہم کینالز کے معاملے پر عوام کے ساتھ ہیں۔