اسلام ٹائمز: نیتن یاہو اور اس کے کار ستم میں اس کا رفیق کار، ڈونلڈ ٹرمپ بھی ایران پر حملے کا ارمان لیے ہوئے بیٹھے ہیں لیکن ”خیرالماکین“ کے ارادے نے ان دونوں کے مکر و فریب کو ”بحر احمر“ کے پانیوں میں غرق کردیا ہے۔ کل تک امریکہ اور اسرائیل جو ”اہل خیبر“ کی طرح وارثینِ حیدر کرارؑ کو للکار رہے تھے آج ایران کی طاقت کے کچھ مظاہر دیکھنے کے بعد لگتا ہے ان کا دماغ اپنے اپنے ٹھکانوں پر واپس آرہا ہے۔ تحریر: سید تنویر حیدر
مارچ کا مہینا ابھی گزرا ہے۔ اس گزرے ہوئے مہینے میں دنیا کے ذرائع ابلاغ میں ایک شور محشر برپا ہوا، جو اب بھی ہے کہ ”امریکہ ایران پر حتمی طور پر حملہ کرے گا“۔ پھر کیا تھا کہ اس حملے کے حوالے سے دنیا بھر میں قائم امریکی اڈوں کے نام تمام اہل خبر کی زبانوں سے نشر ہونے لگے۔ اسی گونج میں امریکہ کے ”بی باون“ طیاروں کے گوجنے کی آوازیں بھی آنے لگیں۔ اس گھن گھرج میں ہمارے تخیل کی پرواز بھی ہمیں آج سے تقریباً دس سال پیچھے لے گئی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب اسرائیل کی غاصب صیہونی حکومت کا وزیراعظم ”صابرا و شاتیلا “ کا قصائی، ”آریئل شارون“ تھا۔ اس کے ذہن پر بھی نیتن یاہو کی طرح ایران کو صفحہء ہستی سے مٹانے کا جنون سوار تھا۔ اس نے بھی ایران پر حملے کا پختہ ارادہ کر لیا تھا۔ حتیٰ کہ اس نے اس حملے کا مہینہ بھی بتا دیا تھا اور وہ مہینہ مارچ کا مہینہ تھا۔ دنیا اس وقت بھی اسرائیل کے ایران پر حملے کی اسی طرح منتظر تھی جس طرح آج امریکہ کے ایران پر حملے کی منتظر ہے۔ ایران کے دوست اسرائیل کے حملے کے اس اعلان پر اسی طرح مضطرب تھے جس طرح آج مضطرب ہیں۔
ایران کے دشمن اس وقت بھی اسی طرح اپنی بغلیں بجا رہے تھے جس طرح آج وہ بغیر کسی وقفے کے بجا رہے ہیں۔ لیکن پھر کیا ہوا؟ وہ ”قادر مطلق“ جس کا ارشاد ہے ”واللہ خیر الماکرین“، اس نے اپنی قدرت کاملہ کو دکھایا اور وہ جو اپنے ذہن میں ایران کی تباہی کا سودا لیے ہوئے تھا اپنے اس خیال باطل سمیت ”کومے“ کی دنیا میں پہنچ گیا اور پھر بالآخر آٹھ سال تک قبر نما کومے میں بے حس و حرکت رہنے کے بعد دنیا کے زندان سے آخرت کے جہنم میں چلا گیا۔ آج اس کا جانشین، نیتن یاہو اور اس کے کار ستم میں اس کا رفیق کار، ڈونلڈ ٹرمپ بھی ایران پر حملے کا ارمان لیے ہوئے بیٹھے ہیں لیکن ”خیرالماکین“ کے ارادے نے ان دونوں کے مکر و فریب کو ”بحر احمر“ کے پانیوں میں غرق کردیا ہے۔ کل تک امریکہ اور اسرائیل جو ”اہل خیبر“ کی طرح وارثینِ حیدر کرارؑ کو للکار رہے تھے آج ایران کی طاقت کے کچھ مظاہر دیکھنے کے بعد لگتا ہے ان کا دماغ اپنے اپنے ٹھکانوں پر واپس آرہا ہے۔
ایران نے زیر زمین جو شہر آباد کیے ہوئے ہیں، ان کی آبادی اپنے دامن میں ایران کے دشمنوں کی مکمل بربادی کا سامان لیے ہوئے ہے۔ ان شہروں میں، اپنے اپنے آشیانوں میں ہر دم پرواز کے لیے تیار، ابابیلوں کی ایک فوج ظفر موج نے ابھی سے ہاتھیوں کی چنگھاڑ کو کسی بھیگی بلی کی دبی ہوئی آواز میں تبدیل کر دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ”ان تنصراللہ ینصرکم“ یعنی اگر تم اللہ کی نصرت کرو گے تو اللہ بھی تمہاری نصرت کرے گا۔ ایران تقریباً نصف صدی سے راہ خدا میں مسلسل اپنی قربانیوں کے نذرانے پیش کر رہا ہے۔ یقیناً یہ سب کچھ ”خبیرِ مطلق“ کی نظر میں ہے۔ ہم یہ نہیں جانتے کہ اس موقع پر ”خیرالماکرین“ کی حکمت عملی کیا ہے؟ لیکن اتنا ضرور جانتے ہیں کہ وہ اپنے وعدے کے مطابق ان کی مدد ضرور کرے گا جو اس کے دین کے احیاء کے لیے اس کی مدد کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران پر حملے لیے ہوئے حملے کا اور اس
پڑھیں:
لبنان: اسرائیلی ڈرون حملے میں جماعت اسلامی کے رہنما شہید
بیروت: جنوبی لبنان میں اسرائیلی ڈرون حملے میں جماعت اسلامی کے رہنما سمیت دو افراد جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے۔
اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں کار پر کیے گئے ایک اور حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس حملے میں جماعت اسلامی لبنان کے رہنما حسین عطوی کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق حسین عطوی لبنان سے اسرائیلی علاقوں میں حملوں کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد میں ملوث تھے اور وہ حماس کے ساتھ بھی ہم آہنگی رکھتے تھے۔
لبنانی وزارت صحت کے مطابق ایک شخص کفریاچت میں ڈرون حملے میں جاں بحق ہوا جبکہ دوسرا ہولا کے علاقے میں ایک مکان پر حملے میں جان سے گیا۔
اسرائیلی ڈرونز صبح سے ہی ان علاقوں میں پرواز کرتے رہے، جس کے بعد حملے کیے گئے۔
جماعت اسلامی لبنان نے اپنے بیان میں تصدیق کی ہے کہ ان کے رہنما حسین عطوی جو کہ تنظیم کے مسلح ونگ "فجر فورسز" کے کمانڈر بھی تھے، اس حملے میں جاں بحق ہوئے۔
بیان میں کہا گیا کہ وہ اپنے گھر سے دفتر جا رہے تھے کہ اسرائیلی ڈرون حملے میں نشانہ بنے۔ گروپ نے اسرائیل کو اس قتل کا ذمے دار ٹھہراتے ہوئے اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔
واضح رہے کہ نومبر سے لبنان میں ایک جنگ بندی معاہدہ نافذ ہے جس کی اسرائیل کی جانب سے مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
لبنانی حکام کے مطابق سرائیل اب تک 2,763 سے زائد خلاف ورزیاں کرچکا ہے جن میں 193 افراد جاں بحق اور 485 زخمی ہو چکے ہیں۔
معاہدے کے تحت اسرائیل کو 26 جنوری تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا جو تاحال مکمل نہیں ہو سکا۔
اسرائیلی افواج اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر قابض ہیں جسے لبنان اور دیگر مزاحمتی گروپ اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔