پیکا ایکٹ 2025ء کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اتھارٹی قائم
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
— تصویر بشکریہ سی ایم ہاؤس
فیڈرل انوسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے پیکا ایکٹ 2025ء کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اتھارٹی قائم کر دی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ کے ترجمان کے مطابق ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو اس حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
محکمۂ داخلہ میں سیل قائم کیا گیا ہے جو سوشل میڈیا پر غیر قانونی، جھوٹے مواد پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرے گا، سوشل میڈیا پر غلط معلومات اور جھوٹا پروپیگنڈا ہو رہا ہے، ان کے خلاف ایکشن ہو سکے گا۔
قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
اجلاس میں وزیرِ اعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ مختلف قسم کے سائبر کرائم اب نئی اتھارٹی دیکھ رہی ہے، سوشل میڈیا پر غیر قانونی کام کو روکنا اتھارٹی کی ذمے داری ہے۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ اس اتھارٹی کا کام آن لائن سیفٹی اور سوشل میڈیا پر کام کرنے والوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔
انہیں بتایا گیا کہ اس سلسلے میں سوشل میڈیا کو رجسٹر کر کے ریگولیٹ کیا جا رہا ہے، سوشل میڈیا کے لیے گائیڈ لائن، ضروری ہدایات اور معیار طے کیے جا رہے ہیں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایف آئی اے سائبر ونگ اور پی ٹی اے کی محکمۂ داخلہ کے ساتھ رابطہ کاری بڑھائی جائے گی، سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے خلاف محکمۂ داخلہ سندھ وفاقی اداروں کے ساتھ مل کر کارروائی کرے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر پیکا ایکٹ
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی 45 دن میں رہا ہوسکتے ہیں، شیر افضل مروت کا دعوٰی
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ممبر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں، بانی پی ٹی آئی کو 60 دن کیلئے چپ رہنے اور سوشل میڈیا کو لگام ڈالنے کا کہا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 15 دن گزر گئے ہیں، اب صرف 45 دن باقی ہیں، کسی نے واردات نہ ڈالی تو بانی کی رہائی ممکن ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ممبر قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے دعوٰی کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی 45 دن میں رہا ہوسکتے ہیں۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں، بانی پی ٹی آئی کو 60 دن کیلئے چپ رہنے اور سوشل میڈیا کو لگام ڈالنے کا کہا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 15 دن گزر گئے ہیں، اب صرف 45 دن باقی ہیں، کسی نے واردات نہ ڈالی تو بانی کی رہائی ممکن ہے۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف میں گروپ بندی ابتدا سے تھی، پی ٹی آئی میں آپ کو اپنے آپ مضبوط کرنے کیلئے کسی کے پیچھے چھپنا پڑتا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان پر تنقید سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میں نے کہا کہ سوشل میڈیا گروپ کا کنٹرول علیمہ خان کے پاس ہے، علیمہ خان نے تو میری بیماری کا مذاق بھی اڑایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سلمان اکرم راجہ کو آتے ہی بغیر کسی کوالیفکیشن کے سیکریٹری جنرل بنا دیا گیا، مجھے پارٹی سے نکالنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ میں مورثی سیاست کے خلاف تھا، بانی پی ٹی آئی باہر آئیں گے تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔
میں نے پی ٹی آئی کی تمام لیڈرشپ کی مفت وکالت کی ہے، میں نے 90 جلسے کئے، ایک روپیہ پارٹی سے نہیں لیا، میں نے بانی پی ٹی آئی کے 74 کیسز میں وکالت کی جب کہ سلمان صفدر کو دسمبر 2024ء تک 61 کروڑ روپے دیئے جا چکے ہیں۔ سوشل میڈیا کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی رہا نہیں ہورہے، 3 مواقع ایسے تھے، جس میں ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی بالکل قریب تھی، 8 اکتوبر کے مذاکرات میں بانی پی ٹی آئی نے 45 دن میں الیکشن میں منتخب ہو کر اسمبلی پہنچنا تھا۔
ہم نے دسمبر میں دوبارہ مذاکرات شروع کئے، ابھی جو مذاکرات ہورہے ہیں اس میں 2 شرائط ہیں کہ بانی پی ٹی آئی چپ رہیں اور سوشل میڈیا کو لگام دیں، میرا خیال ہے بانی پی ٹی آئی کی خاموشی اسی کا تسلسل ہے۔سلمان اکرم راجہ زندگی میں کسی پارٹی کا حصہ نہیں رہے، مجھے ڈیڑھ ماہ بعد سلمان اکرم راجہ پی ٹی آئی میں نظر نہیں آرہے۔