کنٹونمنٹ میں شاپنگ مالز بن گئے، میں زبردستی اندر جائوں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہوگا؟،جسٹس نعیم اختر افغان
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
کنٹونمنٹ میں شاپنگ مالز بن گئے، میں زبردستی اندر جائوں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہوگا؟،جسٹس نعیم اختر افغان WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے رکن جسٹس نعیم اختر افغان نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت میں استفسار کیا ہے کہ کنٹونمنٹ کے اندر شاپنگ مالز بن گئے ہیں، اگر میں زبردستی اندر داخل ہوں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہوگا؟ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے اگر ممنوع جگہوں پر جانے پر ملٹری ٹرائل شروع ہوئے تو کسی کا بھی ملٹری ٹرائل کرنا بہت آسان ہو گا، ملٹری ٹرائل کے لیے آزادانہ فورم کیوں موجود نہیں؟۔
سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال مندو خیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔دوران سماعت وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اپیل کے حوالے سے کل ہم نے اٹارنی جزل سے بھی پوچھا ہے۔جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ شق 175 کے پارٹ کو کسی نے چیلنج نہیں کیا، خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا سلمان اکرم راجہ نے سارے دلائل ہی شق 175 پر ہی دئیے ہیں۔جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کیا 175 سے ہٹ کر بھی سویلینز کے ملٹری ٹرائل کی اجازت ہے؟ خواجہ حارث نے موقف اپنایا محرم علی اور لیاقت حسین کیس میں یہ تمام چیزیں موجود ہیں، آرمڈ فورسز سے تعلق والا پوائنٹ ایف بی علی سے ہی نکلا ہے۔جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ ہم پہلے دن سے یہ کہہ رہے ہیں کہ جو کمی ایف بی علی میں تھی وہ آج بھی ہے، خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ جو آپ کہہ رہے ہیں وہ 9 رکنی بینچ کی رائے ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ڈیفنس آف پاکستان اور ڈیفنس سروسز آف پاکستان دو علیحدہ چیزیں ہیں، خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ سول ڈیفنس کا ملک کے ڈیفنس سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس میں جرم اس نوعیت کا ہونا چاہیے جو آرمڈ فورسز پر اثر کرے، سروس میں تو سارے ممبر آف آرمڈ فورسز آجاتے ہیں، 8 تھری اے میں دیکھیں ڈسپلن کی بات ہو رہی ہے۔جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ کیا ممنوع جگہ پر داخل ہونا بھی خلاف ورزی میں آتا ہے؟ کنٹونمنٹ کے اندر شاپنگ مالز بن گئے ہیں، اگر کسی دن مجھے اندر جانے کی اجازت نا ملے تو؟ اگر میرے پاس، پاس نہیں ہے اور میں زبردستی اندر داخل ہوں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہو گا؟۔انہوں نے کہا کہ آج کل کنٹونمنٹ میں فوڈ کورٹ اور بہترین مالز بنا دیے گئے ہیں، لاہور، کوئٹہ، گوجرانوالہ میں کینٹ کے علاقے ہیں، ایسے میں تو سویلین انڈر تھریٹ ہوں گے، 1967 کی ترمیم کے بعد ٹو ڈی ٹو کا کوئی کیس نہیں آیا، یہ پہلا کیس ہے جو ہم سن رہے ہیں۔
خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ ایسا تب ہوگا جہاں کسی علاقے کو ممنوعہ قرار دیتے ہوئے اسے نوٹیفائی کیا گیا ہو، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ممنوع جگہوں میں کون کون سی جگہیں آتی ہیں؟ اس کی تعریف پڑھ دیں۔جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے اگر ممنوع جگہوں پر جانے پر ملٹری ٹرائل شروع ہوئے تو کسی کا بھی ملٹری ٹرائل کرنا بہت آسان ہو گا، کوئٹہ کینٹ میں تو آئے روز اس نوعیت کے جھگڑے دیکھنے کو ملتے ہیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کراچی میں 6 سے 7 کینٹ ایریاز ہیں، وہاں ایسا تو نہیں ہے کہ مرکزی شاہراہوں کو بھی ممنوعہ علاقہ قرار دیا گیا ہو۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا ہم سپریم کورٹ کے 5 سے 6 ججز کلفٹن کینٹ کے رہائشی ہیں، وہاں تو ممنوعہ علاقہ نوٹیفائڈ نہیں ہے، جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ مجھے ایک مرتبہ اجازت نامہ نہ ہونے کے سبب کینٹ ایریا میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔انہوں نے ریمارکس میں مزید کہا کہ ڈیفنس آف پاکستان کی تعریف میں جائیں تو سپریم کورٹ، پارلیمنٹ، ریلوے اسٹیشنز بھی ڈیفنس آف پاکستان کی تعریف میں آتے ہیں، پاکستان میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ تو شروع سے موجود ہے، کیا ملٹری کورٹس میں زیادہ سزائیں ہوتی ہیں، اس لیے کیسز جاتے ہیں؟ آرمی ایکٹ درست قانون ہے، جب سے آئین میں آرٹیکل 10 اے آیا، پہلے والی چیزیں ختم ہو گئیں، ملٹری ٹرائل کے لیے آزادانہ فورم کیوں نہیں ہے؟۔ خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا ہم آئین کے پابند ہیں، آئین کہتا ہے ملٹری ٹرائل کو بنیادی حقوق کے تناظر میں نہیں جانچا جا سکتا۔بعد ازاں عدالت نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت 15 اپریل تک ملتوی کردی، وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث جواب آئندہ سماعت پر بھی جواب الجواب میں دلائل جاری رکھیں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس خواجہ حارث نے موقف اپنایا جسٹس محمد علی مظہر نے جسٹس نعیم اختر افغان شاپنگ مالز بن گئے نے ریمارکس دیے کہ میں زبردستی اندر آف پاکستان سویلینز کے سپریم کورٹ ہے جسٹس نہیں ہے
پڑھیں:
میرا ہدف پاکستان کے لیے دوبارہ اور طویل مدت کے لیے کھیلنا ہے: صاحبزادہ فرحان
پاکستان سپر لیگ 10 میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم میں شامل صاحبزادہ فرحان کا کہنا ہے کہ میرا ہدف پاکستان کے لیے دوبارہ اور طویل مدت کے لیے کھیلنا ہے۔ایک انٹرویو میں صاحبزادہ فرحان کا کہنا تھا کہ جب بھی موقع ملے لانگ ٹرم کھیلنا ہے، یہ نہیں کہ ایک دو میچز کھیلوں باہر ہوجاؤں، پاکستان میں اوپنرز میں کافی مقابلہ ہے، مناسب چانس ملنا ضروری ہے، انٹرنیشنل کرکٹ میں کافی پریشر ہوتا ہے، دو تین میچز میں کسی پلیئر کو جج نہیں کرسکتے۔صاحبزادہ فرحان کا کہنا تھا کہ نیشنل ٹی ٹوئنٹی کے ابتدا میں سنچری کرکے مجھے بہت اعتماد ملا تھا، نیشنل ٹی ٹوئنٹی میں ٹاپ کرنے کا ارادہ تھا تاکہ پی ایس ایل کے لیے توجہ حاصل کروں، نیشنل ٹی ٹوئنٹی میں تین سنچریوں کے بعد 2 پچاس بھی کیے تھے، خوشی ہے کہ نیشنل ٹی ٹوئنٹی کی فارم پی ایس ایل میں بھی جاری رہے۔صاحبزادہ فرحان نے کہا کہ بطور پلیئر آپ کو کبھی بھی ریلیکس نہیں ہونا چاہیے، میں ایک دو اننگز کھیل کر مطمئن نہیں ہوسکتا، کوشش ہوگی کہ پی ایس ایل میں ایک دو سنچریاں اور کروں تاکہ ریکارڈ بھی بنے اور ٹیم کو بھی فائدہ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاتھ میں صرف محنت کرنا ہے، پہلے جب پی ایس ایل میں پک نہیں ہو اتھا تو مایوس ہونے کے بجائے محنت کی، ہمشیہ ہر ٹورنامنٹ میں ٹاپ کرنا میری عادت ہے، چاہے عام ٹورنامنت ہو یا بڑا ٹورنامنٹ،کوشش ہوگی کہ پاکستان سپر لیگ کے دسویں ایڈیشن میں بھی ٹاپ بیٹر بنوں۔ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ لوگ ہمیشہ مجھے کہتے تھیکہ میں صروف ڈومیسٹک کا پرفارمر ہوں، پی ایس ایل میں رنز کرکے ان کو غلط ثابت کیا، پاکستان سپر لیگ بڑی لیگ ہے، یہاں اسکور کریں تو انٹرنیشنشل کرکٹ میں آسانی ہوجاتی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹی ٹوئنٹی میں بیٹر کے لیے اس کی طے پوزیشن پر ہی بیٹگ کرنا کافی اہم ہوتا ہے جب کہ ون ڈے اور ٹیسٹ میں وقت ہوتا ہے تو بیٹر کے پاس ایڈجسٹ ہونیکا وقت ہوتا ہے، خواہش ہے کہ ٹی ٹوئنٹی میں اوپننگ کے نمبر پر ہی بیٹنگ کروں۔صاحبزادہ فرحان نے بتایا کہ ابھی میرا پورا فوکس پاکستان سپر لیگ پر ہی ہے، سلمان آغا کافی سپورٹ کر رہے ہیں، مجھے سلمان آغا نے پہلے میچ کے بعد ٹپس دیں اس سے مجھے اپنا بیلنس بہتر کرنے میں مدد ملی، مجھے پہلے آن سائیڈ پر مسئلہ تھا جس کو اب میں نے کافی بہتر کیا ہے اور اب اس پر اسکور کرہا ہوں، میری اکیڈمی کے کوچ نے بھی میرا کھیل بہتر کرنے میں مدد کی ہے۔