باراک اوباما سے طلاق کی خبریں، سابق امریکی صدر کی اہلیہ مچل نے خاموشی تور ڈی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
سابق امریکی صدر باراک اوباما کی اہلیہ مچل اوباما نے طلاق کی افواہوں پر بالآخر خاموشی توڑ دی ہے۔
ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اب ان کے پاس اپنی مرضی کا کلینڈر بنانے کا اختیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ طویل عرصے کی مصروفیات کے بعد اس سال بالآخر انہیں وقت ملا کہ وہ کچھ کرسکے جو ان کے لیے بہتر ہے، میں وہ نہیں کررہا جو لوگ مجھے کرتا دیکھنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: باراک اوباما کی اداکارہ جینیفر اینسٹن سے قربتیں، کیا مشعل اوباما کو طلاق دے دی؟
واضح رہے کہ اس سال کے آغاز سے ہی سابق امریکی خاتون اول کو اہم سرکاری تقریبات میں نہیں دیکھا گیا جس کے بعد ان کی اپنے شوہر براک اوباما سے علیحدگی کی افواہیں بھی گرم ہوئیں۔
مچل اوباما ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری اور سابق امریکی صدر جیمی کارٹر کی وفات پر سرکاری تقریبات میں شریک نہ ہوئیں۔
انہوں نے اپنی گفتگو میں کچھ ذمہ داریوں سے پیچھے ہٹنے کے اپنے فیصلے پر افسوس کا اظہار بھی کیا جس کی وجہ سے شوہر سے علیحدگی کی خبروں کو ہوا ملی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اب بھی تقریریں کرنے، باہر نکلنے، اور پراجیکٹس پر کام کرنے کے لیے وقت نکالتی ہوں، لڑکیوں کی تعلیم اب بھی میرے دل کے قریب ہے، ہماری لائبریری ایک سال کے عرصے میں کھل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بارک اوباما کی کملا ہیرس سے گفتگو ریکارڈ، سابق صدر نے کیا پیغام دیا؟
تاہم انہوں نے کہا کہ لوگ اس سال یہ سمجھ نہیں پائے کہ میں کچھ فیصلے اپنے لیے لے رہی ہوں اس لیے انہوں نے یقین کرلیا کہ میں اور میرا شوہر الگ ہورہے ہیں۔
واضح رہے کہ باراک اوباما اور مچل اوباما کی شادی کو 32 سال ہوچکے ہیں۔ اس سے قبل مچل اوباما نے اپنی خودنوشت سوانح عمری ’بی کمنگ‘ میں وائٹ ہاوس میں اپنے قیام اور بطور خاتون اول اپنی ذمہ داریوں پر بھی تبصرہ کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: باراک اوباما سابق امریکی مچل اوباما اوباما کی انہوں نے
پڑھیں:
پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں، ترجمان جے یو آئی
لاہور:ترجمان جے یو آئی نے کہا ہے کہ میڈیا میں چلنے والی پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے سے متعلق خبریں مصدقہ نہیں ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی مجلس عمومی کا دو روزہ اہم اجلاس ختم ہوگیا ہے۔ اس حوالے سے ترجمان جے یو آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں، تاہم ان فیصلوں کا باضابطہ اعلان جلد ہی کردیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس کے فیصلوں سے متعلق آفیشل بیان جاری نہیں کیا گیا۔ میڈیا میں آنے والی خبروں سے کوئی تعلق نہیں۔
واضح رہے کہ مقامی میڈیا میں چلنے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ جے یو آئی نے اپنی مجلس عمومی کے اجلاس میں حتمی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی اور نہ ہی ایسے کسی اتحاد کا حصہ بنے گی جو پی ٹی آئی کے ایما پر بنایا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس میں مزید بتایا گیا کہ جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد اپوزیشن کا کردار ادا کرتی رہے گی اور حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔ پارلیمنٹ میں زیر غوآنے و الے معاملات کاجائزہ لیتی رہے گی اور بوقت ضرورت پی ٹی آئی کے ساتھ تعاون کرنے یا نہ کرنے کا تعین ہوگا۔