کراچی میں 9 ٹرک جلانے کے واقعات: دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت 5 مقدمات درج، 19ملزم گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
نارتھ کراچی میں مبینہ حادثے کے بعد 9 ڈمپروں اور واٹر ٹینکروں کو آگ لگا کر جلانے کے واقعات میں 5 مقدمات درج کرکے جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 19 ملزمان کو گرفتارکرلیا گیا جب کہ واقعے میں ملوث دیگر ملزمان کی گرفتاریوں کے لیے گرینڈ آپریشن کیا جا رہا ہے۔
ڈی آئی جی ویسٹ کا کہنا ہے کہ لگتا یہ ہے کہ واقعہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا ہے، واقعے سے کافی انتشارپھیلایا گیا ہے، ملوث ملزمان کے کافی نام سامنے آگئے ہیں، ویڈیوزموجود ہیں، امید ہے پولیس کے ایکشن کے بعد آئندہ ایسا کام نہیں ہوگا۔
بدھ اورجمعرات کی درمیانی شب نارتھ کراچی میں مبینہ طورپرتیزرفتارڈمپرکی ٹکرکے باعث موٹرسائیکل سوارنوجوان کے زخمی ہونے کے بعد مشتعل شہریوں کی جانب سے پاؤرہاؤس چورنگی اور فورکے چورنگی کے قریب جلائے جانے والے 9 ڈمپروں اورواٹر ٹینکروں کو گزشتہ روزٹریفک پولیس کی جانب سے کرینز کی مدد سے ہٹا کر سڑکوں پر ٹریفک کی روانہ بحال کرادی گئی۔
جلائے جانے والے ڈمپروں اورواٹر ٹینکروں کو متعلقہ تھانوں میں متقل کردیا گیا۔
دوسری جانب ضلع سینٹرل پولیس نے ڈمپروں اورواٹرٹینکروں کوآگ لگا کرنذرآتش کرنے کے واقعے کے 5 مقدمات درج کرلیے، مقدمات سرسید،بلال کالونی، نیو کراچی اورخواجہ اجمیرنگری تھانے میں درج کیے گئے۔
مقدمات ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ، املاک کو نقصان پہنچانے اورانسداد دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیے گیے۔
پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیجز، موبائل فون ویڈیو اوردیگرذرائع سے نشاندہی کے بعد جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 19 ملزمان کوکرلیا ہے جب کہ مزید ملوث ملزمان کی گرفتاریوں کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
ڈی آئی جی ویسٹ عرفان علی بلوچ اورایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی نے جائے حادثہ کا دورہ کیا اورتمام شواہد کا باریک بینی سے جائزہ لیا۔
ڈی آئی جی ویسٹ عرفان علی بلوچ نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس کو اب تک جو لنکز ملے ہے اس سے یہ لگتا ہے کہ واقعہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا ہے۔
پولیس کو واقعے میں ملوث ملزمان کے حوالے سے بہت سی لیڈزملی ہیں، پولیس نے رات کو ہی کریک ڈاؤن کرتے ہوئے جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 19 ملزمان کو گرفتارکیا ہے اور واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے ایک گرینڈ آپریشن کیا جا رہا ہے اور پولیس واقعے میں ملوث سب ملزمان کو گرفتار کریگی۔
انھوں نے بتایا کہ حادثے میں کوئی زخمی یا جاں بحق نہیں ہوا اور اچانک جلاؤ گھیراؤ شروع کردیا گیا، مشتعل افراد نے مرکزی سڑک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے، اگرکسی حادثے کے نتیجے میں جلاؤ گھیراؤ ہوتا تو اسی وجہ جلاؤ گھیراؤ ہوتا جہاں حادثہ ہوتا لیکن پوری سڑک کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ مبینہ حادثے میں زخمی ہونے والا نوجوان اب تک پولیس کے سامنے نہیں آسکا ہے، انھوں نے مزید بتایا کہ پولیس نے جس ڈمپر کے ڈرائیور کو پکڑا ہے، اس نے بتایا کہ پہلے اس کے ساتھ لرائی ہوئی ہے جس کے بعد اس نے اپنا ڈمپر دوڑایا ہے اورڈمپردوڑانے کے دوران ایک خالی موٹر سائیکل اس کے ڈمپر کے نیچے آئی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ تمام چیزوں پر تفتیش ہو رہی ہے، رات پولیس نے معاملے کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے، ابھی پولیس انویسٹی گیشن کے ساتھ ساتھ چھاپے بھی مار رہی ہے۔
عرفان بلوچ نے بتایا کہ کرائم سین یونٹ واقعے کے شواہد اکٹھا کر رہے ہیں، یہ کہنا بہت جلدی ہوجائے گا کہ جلاؤ گھیراو میں کیمیکل استعمال ہوا لیکن نمونے لیبارٹری بھجوائیں گے اور جو بھی نتیجہ آئے گا اس سے سب کا آگاہ کریں گے۔
انھوں نے بتایا کہ 9 ڈمپروں اور واٹر ٹینکروں کو آگ لگانے کا واقعہ پانچ منٹ کے اندرہوا ہے اورہم یہ اندازہ لگا رہے ہیں واقعہ سوچی سمجھی سازش کے تحت ہوا۔
انھوں نے بتایا کہ پولیس کا ریسپانس بہت اچھا تھا ،مشتعل افراد ڈمپروں اورواٹرٹینکروں کے ساتھ ایک نجی ریسٹورنٹ کے اوپر بھی حملہ کرنا چاہ رہے تھے پولیس نے دونوں کے محفوظ بنایا اور مزید گاڑیاں جلانے سے بچایا ہے اورپولیس نے موقع پرسے بھی کئی ملزمان کو گرفتار کیا۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ جو بھی جلاؤ گھیراؤمیں ملوث ملزمان ہیں ان کا خاتمہ ضرور کریگی کیونکہ کافی انتشارپھیلایا گیا ہے کافی نام سامنے آگئے ہیں ویڈیوزموجود ہیں امید ہے پولیس کے ایکشن کے بعد آئندہ ایسا کام نہیں ہوگا۔
عرفان علی بلوچ نے بتایا کہ ڈمپروں اور واٹر ٹینکروں کو جلانے کے واقعے کے بعد موقع پر پہنچنے کے والے ڈمپرایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود کےساتھ ان کے گن مین تھے، ایس ایس پی ضلع سینٹرل نے لیاقت محسود سے بات کی ہے پولیس نے لیاقت محسود کووارننگ دی ہے کہ اگروہ ایسا کریں گے تو پولیس ان کے خلاف ایکشن لے گی۔
انھوں نے بتایا کہ پولیس کا فوکس مجرمانہ سرگرمیوں جلاؤ گھیراؤ،امن وامان خراب کرنے کی کوشش کی ہے ان کو گرفتارکیا ہے، مزید ملزمان گرفتار کیے جا رہے ہیں۔
ڈی آئی جی عرفان علی بلوچ نے بتایا کہ پولیس نے اب تک جتنے ملزمان کو گرفتار کیا تمام افراد کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے، پولیس مزید سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجزحاصل کررہی ہے، انٹیلی جنس اور سی سی ٹی وی کے بیس سے ملزمان گرفتار ہوئے ہیں۔
دوسری جانب جلانے جانے والے ڈمپروں اور واٹر ٹینکروں کے مالکان کا کہنا ہے کہ ان کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے اوران واقعات کو لسانیت کا رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے زبان الگ ہوسکتی ہے لیکن تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھائی بھائی کو لڑانے کی کوشش کو ملکرناکام بنانا ہے جو بھی ان واقعات میں ملوث ہیں پولیس ان کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈمپروں اور واٹر ٹینکروں ملزمان کو گرفتار واٹر ٹینکروں کو واقعے میں ملوث عرفان علی بلوچ ملوث ملزمان سی سی ٹی کی کوشش کی ڈی ا ئی جی پولیس نے بلوچ نے ہے اور کے تحت گیا ہے کے بعد
پڑھیں:
لاہور: شہریوں کا اے ایس آئی پر مبینہ تشدد، ملزمان گرفتار
لاہور کے ہال روڈ پر آپس میں گتھم گتھا شہریوں کے 2 گروہوں میں سے ایک نے مبینہ طور پر بیچ بچاؤ کروانے والے پولیس اے ایس آئی پر حملہ کردیا جس سے اس کے مطابق وہ شدید زخمی ہوگیا۔ مذکورہ اہلکار کی رپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے ملزمان گرفتار کرلیے۔
یہ بھی پڑھیں: ’کیا یہ بدمعاش اب لاہور پر حکمرانی کریں گے‘، نجی گارڈز کی شہری پر فائرنگ اور تشدد، صارفین کی تنقید
ملزمان پر درج ایف آئی آر کے مطابق ہال روڈ پر قادری چیمبر کے نزدیک ایک شہری اعظم مختار بٹ اور فریق ثانی خزیمہ بٹ اور ان کے والد عظیم بٹ کی آپس میں ڈنڈوں اور آہنی سلاخوں سے لڑائی جاری تھی کہ ون فائیو پر کال آنے کی صورت میں جائے وقوعہ کے قریب موجود اے ایس آئی محمد ارشد وہاں پہنچ گئے۔
اے ایس آئی ابھی دونوں گروہوں کو علیحدہ کرکے لڑائی کی وجہ جاننے کی کوشش ہی کر رہے تھے کہ ان پر حزیمہ اور عظیم نے اپنے کچھ نامعلوم ساتھیوں کے ہمراہ ڈنڈوں اور سلاخوں سے حملہ کردیا جس سے ان کے جسم کے مختلف حصوں پر زخم آئے، ناک کی ہڈی ٹوٹ گئی اور پولیس وردی بھی پھٹ گئی۔
محمد ارشد نے کہا کہ جب کانسٹیبل حسیب نے مجھے بچانے کی کوشش کی تو ملزمان نے ان کی وردی پھاڑ دی۔ انہوں نے ایف آئی آر میں مزید بتایا کہ ملزمان نے میرے ہاتھ میں موجود سرکاری وائرلیس توڑ دیا اور پھر میری جیب سے 12 ہزار روپے، قومی شناختی کارڈ اور سروس کارڈ چھین لیا اور سرکاری دستاویزات بھی پھاڑ دیے۔
مزید پڑھیے: لاہور میں ٹک شاپ پر لڑکے پر تشدد کرنے والی لڑکیاں کون ہیں؟
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان کے لڑائی جھگڑے اور مزاحمت کے باعث ہال روڈ پر ٹریفک جام ہوگیا اور عوام کو مشکلات پیش آئیں۔ بعد ازاں عوام نے آکر محمد ارشد کی جان چھڑوائی جس کے بعد ملزمان اے ایس آئی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے وہاں سے فرار ہوگئے۔
دریں اثنا پولیس ترجمان نے تھانہ قلعہ گجر سنگھ کے علاقے میں پیش آنے والے تشدد کے اس واقعے کے حوالے سے بتایا کہ ڈی آئی جی آپریشنز نے پولیس ٹیم پر حملے کا نوٹس لیا جس پر مقدمہ درج کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔
لاہور ہال روڈ pic.twitter.com/QEy9nGSEBr
— Muhammad Umair (@MohUmair87) April 22, 2025
واضح رہے کہ اس واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر شیئر ہو رہی ہے جس میں تشدد بھی ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
لاہور لاہور پولیس پر حملہ لاہور تشدد ہال روڈ ہال روڈ تشدد