مصر کے ایک ہسپتال میں زخمی فلسطینی خاتون کے الفاظ اسوقت مزاحمت کی علامت بن کر جبری نقل مکانی کے تمام منصوبوں کیخلاف سینکڑوں کانفرنسوں سے زیادہ فصیح و بلیغ انداز میں احتجاج کرتے ہوئے دنیا بھر کی توجہ کو ان انسانیت سوز پالیسیوں اور انکے بھیانک نتائج کیجانب مبذول کرنے لگے جب مصری و فرانسیسی صدور اسکی عیادت کیلئے وہاں پہنچے! اسلام ٹائمز۔ "بس مجھے غزہ واپس جانے دو!" یہ الفاظ مصر کے ایک ہسپتال میں زیر علاج اس زخمی فلسطینی خاتون کے ہیں جس کی عیادت کو مصری و فرانسیسی صدور عبدالفتاح السیسی اور ایمانوئل میکرون وہاں پہنچے تھے۔۔ ایسے الفاظ کہ جنہوں نے عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر توجہ حاصل کی اور سوشل میڈیا صارفین نے اس پر پڑھ چڑھ کر ردعمل کا اظہار کیا۔ سوشل میڈیا صارفین کے لئے اس فلسطینی خاتون کا "صحت یابی کے بعد غزہ کی پٹی میں واپسی کے لئے اصرار" اور "اپنی پاک سرزمین سے جبری بے دخلی کی اٹل مخالفت"، کہ جس کے لئے تمام فلسطینی اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے کو تیار ہیں، انتہائی توجہ کا مرکز بنی۔

اس حوالے سے جاری ہونے والے ویڈیو کلپس میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میکرون کے ہمراہ غزہ کی پٹی کے زخمیوں کی عیادت کا منظر دیکھا جا سکتا ہے کہ جو مصری شہر عریش کے ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جس پر اظہار خیال کرتے ہوئے بہت سے صارفین و بلاگرز نے اس منظر کو "مزاحمت کی علامت" قرار دیا، خاص طور پر ایک ایسے وقت میں کہ جب غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کر دینے کی سازشیں تیار کی جا رہی ہیں! مصری ہسپتال میں موجود زخمی فلسطینی بچوں سے لے کر بوڑھوں تک، سبھی نے میکرون و السیسی کے ساتھ گفتگو میں "وسیع پیمانے پر تباہی کے باوجود غزہ واپسی"، "اپنی سرزمین میں باقی رہنے" اور یہاں تک کہ "وہیں مرنے" کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے اس عیادت کی ویڈیوز کو دوبارہ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "میں آپ کو حقیقت کے ساتھ روبرو کروں گا!"

فلسطینی زخمیوں کی وائرل ہونے والی ویڈیوز میں پہلا کلپ اس زخمی فلسطینی خاتون کا ہے کہ جس کی ریڑھ کی ہڈی کو وحشیانہ صیہونی بمباری کی وجہ سے شدید نقصان پہنچا اور اس کی دونوں ٹانگیں مفلوج ہو گئی ہیں۔ اس فلسطینی خاتون کا کہنا تھا کہ "میں غزہ واپس جانا چاہتی ہوں۔۔ میں اپنا علاج مکمل ہونے کے بعد اپنے وطن کی مٹی کو چومنا چاہتی ہوں۔۔ غزہ میں اپنے بچوں اور شوہر کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتی ہوں۔۔ کچھ بھی میرے وطن کی مٹی کی جگہ نہیں لے سکتا"! فلسطینی خاتون اپنی آنکھوں میں آنسو لئے مزید کہتی ہے کہ "میں اپنے بچوں کے پاس واپس جانا چاہتی ہوں۔۔ میں چاہتی ہوں کہ جب میں مروں تو جنگ میں شہید ہونے والے اپنے بچوں کے پاس دفن ہوں۔۔ میں اپنے وطن واپس جانا چاہتی ہوں۔۔ میں اپنے وطن کی مٹی کو چومنا چاہتی ہوں"!
-
اس بارے ایک مصری صارف ڈاکٹر سلوی السوبی (پروفیسر فوجداری قوانین و کیسیشن وکیل) کا لکھنا تھا کہ یہ منظر دنیا بھر میں پہنچے گا۔۔ ہسپتال سے جو تصویر سامنے آئی ہے وہ ہزار کانفرنسوں سے بھی زیادہ بڑھ کر پیغام پہنچا رہی ہے۔ یہ "آنکھ کے بدلے آنکھ" کی پالیسی ہے، میں وضاحت نہیں کروں گی۔۔ بلکہ آپ کو حقیقت کے روبرو لا کھڑا کروں گی!۔۔ یہ سیاسی ذہانت کا عروج ہے کہ وہ آج "نرم دباؤ" کے لئے "انسانیت" کو ایک ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ایک ایسا ہتھکنڈہ کہ جو ممالک کے موقف کو بدل اور تنظیموں کی خاموشی کو توڑ ڈالتا ہے۔۔ یہانتک کہ مغربی رائے عامہ کو بھی دوبارہ غور کرنے پر مجبور کر دیتا ہے!! معاذ، ایک زخمی فلسطینی بچہ، بھی "غزہ میں واپسی" اور اس کی "تعمیر نو" کے اپنے خواب کے بارے ایسے الفاظ کہتا ہے کہ جو امید سے بھرے ہوئے ہیں اور جن کا وزن خود اس کی اپنی تمام عمر سے کہیں بڑھ کر ہے۔ معاذ کا کہنا تھا کہ ہم "غزہ واپس" جانا چاہتے ہیں اور اس کی "تعمیر نو" کرنا چاہتے ہیں، ان شاء اللہ!!
-
  ان بیانات کو سوشل میڈیا پر زبردست پذیرائی ملی اور سوشل کے تمام میڈیا پلیٹ فارمز کے صارفین نے مظلوم فلسطینیوں کی اپنی سرزمین سے وابستگی اور کسی بھی حالت میں جبری نقل مکانی کے منصوبے کی اٹل مخالفت پر انتہائی حیرت کا اظہار کیا۔ اس بارے ایک صارف سجی علیان کا لکھنا ہے کہ صدور السیسی و میکرون کی جانب سے فلسطینی زخمیوں و بیماروں کے ساتھ ملاقات کی شائع ہونے والی تمام ویڈیوز میں زخمیوں کی اصلی خواہش "غزہ واپسی" ہی تھی جس کا انہوں نے علاج و معالجے اور صحت یابی کی خواہشات سے قبل اظہار کیا۔۔ "وطن واپسی" اور "جنگ کا خاتمہ" ہی ان کے دو بنیادی مطالبات تھے۔۔ گویا "جبری نقل مکانی" کے ان تمام منصوبوں پر کہ جو مغربی و اسرائیلی میڈیا میں ڈھٹائی کے ساتھ اٹھائے جا رہے ہیں، ان "مطالبات" کے باعث بڑے سوالیہ نشان لگ گئے ہیں!

فلسطینی صحافی محمد ہنیہ نے بھی ان ویڈیوز کو دوبارہ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ایک انسانیت پر مبنی اقدام ہے کہ جس کے بارے نہ تو فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ اور نہ ہی بیرون ملک فلسطینی سفارتخانوں میں سے کسی کو توفیق حاصل ہوئی! محمد ہنیہ نے لکھا کہ ایمانوئل میکرون، کہ جنہوں نے آج تک صرف ناجائز طور پر قابض غاصب صیہونیوں کی داستانیں ہی سنی تھیں، کی جانب سے عریش کے ہسپتالوں کا دورہ اور غزہ کے زخمیوں سے ان انسانی تفصیلات کو سننا، مایوسی و نا امیدی کے اس دور میں کہ جس میں ہم رہ رہے ہیں، ایک اہم قدم ہے!

ایک دوسرے فلسطینی صحافی عبداللہ الترکمانی کا بھی لکھنا تھا کہ اُن تمام جذبات کے باوجود کہ جو ہمارے اندر موجود ہیں، یہ ویڈیو غیر معمولی ہے اور ضروری تھی۔۔ ایک انسانی اور سیاسی پیغام کہ جس کے اظہار میں ہمارے بہت سے سیاسی رہنما بھی ناکام رہے ہیں! عبدالحکیم نامی ایک دوسرے صارف نے فلسطینی خواتین کے صبر و استقامت کے بارے لکھا کہ غزہ سے باہر نکلنے اور موت سے نجات پانے کے بعد بھی وہ غزہ واپس جانا چاہتی ہیں درحالیکہ جنگ جاری ہے۔۔ یہ کیسی جرأت، غیرت اور وقار ہے؟ یہی وہ چیز ہے کہ جسے دنیا کے بندے اور مادیت کے غلام کہ جو خود کو "مسلمان" کہتے ہیں، نہیں جانتے۔۔ اور وہ اسلام کے بارے بھی کچھ نہیں جانتے، ماسوائے حاکم کے! اس بارے رامی امام کا لکھنا تھا کہ اس زخمی فلسطینی خاتون کے الفاظ، کہ جو بستر پر لیٹی سرجری کی منتظر ہے جبکہ وہ ریڑھ کی ہڈی کے ٹوٹ جانے اور نچلے دھڑ کے مفلوج ہو جانے کا شکار ہے۔۔ اور اس کی ساتھی خاتون کے الفاظ کہ جو بستر کے قریب ہی کھڑی ہے۔۔ ان دونوں کی جانب سے، دونوں صدور کی موجودگی میں، اپنی "غزہ واپسی" اور جنگ میں شہید ہونے والے اپنے بچوں کے ہمراہ "غزہ میں دفن ہونے" کی خواہش کا اظہار۔۔ یہ تمام منظر؛ غزہ کے باشندوں کی جانب سے اپنی "جبری نقل مکانی" کی اٹل مخالفت کی غمازی کرتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس عیادت کے بعد، میکرون و السیسی کی جانب سے منعقد ہونے والی ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں غزہ میں جنگ کے فوری خاتمے، غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل، فلسطینی شہریوں کی حمایت و مدد اور فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کئے جانے کے تمام منصوبوں کی شدید مخالفت پر زور دیا گیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: زخمی فلسطینی خاتون جبری نقل مکانی سوشل میڈیا غزہ کی پٹی کی جانب سے کرتے ہوئے چاہتی ہوں اپنے بچوں اور اس کی غزہ واپس خاتون کے میں اپنے کے بارے کے ساتھ کے بعد تھا کہ کے لئے

پڑھیں:

پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، وزیراعظم کا خراج تحسین

پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، وزیراعظم کا خراج تحسین WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس)پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے حکومتی ٹیم اور نجی شعبے کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹر نے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا ہے اور جولائی 2024ء سے مارچ 2025ء کے دوران برآمدات میں 9.38 فیصد اضافے کے ساتھ 13.613 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔ اس نمایاں کارکردگی پر وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکسٹائل انڈسٹری اور نجی شعبے کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ صرف مارچ 2025 میں برآمدات میں 6.27 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو کہ نہ صرف حکومتی معاشی پالیسیوں کی درست سمت کا ثبوت ہے بلکہ پاکستانی معیشت کی مضبوطی اور عالمی منڈیوں میں مصنوعات کی مانگ میں اضافے کا بھی مظہر ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ برآمدات میں بتدریج اضافہ اور دیگر مثبت معاشی اعشاریے، حکومت پاکستان اور نجی شعبے کے درمیان قریبی تعاون اور مسلسل محنت کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت ایسے تمام اقدامات جاری رکھے گی جو کاروبار دوست ماحول پیدا کریں اور برآمدات میں مسلسل بہتری لائی جا سکے۔

وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت ملکی برآمدات کو مستحکم بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے نہ صرف پالیسی سازی کر رہی ہے بلکہ کاروباری برادری کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے بھی پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم دن رات اس کوشش میں ہے کہ پاکستان کو اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن رکھا جا سکے تاکہ روزگار، سرمایہ کاری اور برآمدات تینوں میں توازن کے ساتھ اضافہ ہو۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرواشنگٹن کے ساتھ تجارتی سودے ہمارے کھاتے میں نہ کیے جائیں … چین کا انتباہ واشنگٹن کے ساتھ تجارتی سودے ہمارے کھاتے میں نہ کیے جائیں … چین کا انتباہ ہیٹ ویو کے خطرات؛ تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی تعطیلات کب ہوں گی؟ سپریم کورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی انتقال کرگئے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت پھر ملتوی، وجہ بھی سامنے آگئی اسرائیلی فوج نے فلسطینی امدادی کارکنوں کی ہلاکت کو پیشہ ورانہ ناکامی قرار دیدیا، ڈپٹی کمانڈربرطرف جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت آج ہوگی، پانچویں بار گواہان کی طلبی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • خوراک کیلئے ترستی فلسطینی خاتون بچوں کو کھچوے پکا کر کھلانے پر مجبور
  • پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، وزیراعظم کا خراج تحسین
  • چینی بحریہ نے غیر قانونی طور پر علاقائی پانیوں میں داخل ہو نے والے فلپائنی جہاز کو سمندری حدود سے باہر نکال دیا
  • امریکہ اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر اندھا دھند محصولات عائد کر رہا ہے، چینی وزارت تجارت
  • زمین کی خرید و فروخت کے بہانے ملزمان نے 60سالہ خاتون کو قتل کر دیا
  • امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
  • پی پی نے ہمیشہ مزدوروں، غریبوں کے حقوق کیلئے آواز بلند کی: گورنر 
  • بالائی علاقوں میں شدید موسمی خرابی سے ملک بھر کی متعدد پروازیں منسوخ، سینکڑوں سیاح پریشان
  • پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر مظلوموں کی آواز بلند کرتا رہوں گا، انجینئر حمید حسین 
  • پاکستان کی آئی ٹی برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں