سوشل میڈیا پر اسرائیل مخالف پوسٹیں کرنے والوں کیلئے امریکا کے دروازے بند
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی امیگریشن حکام نے اعلان کیا ہے کہ وہ افراد جو سوشل میڈیا پر یہود مخالف مواد شیئر کرتے ہیں، انہیں امریکا کا ویزا یا رہائشی اجازت نامہ جاری نہیں کیا جائے گا۔
یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی نئی پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد ایسے غیر ملکیوں کو امریکا میں داخل ہونے سے روکنا ہے جو یہود دشمن سرگرمیوں یا دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرتے ہیں۔
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے بیان میں کہا کہ "اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ امریکا آکر آئین کی پہلی ترمیم کا سہارا لے کر یہود دشمنی اور دہشت گردی کی حمایت کرے گا تو وہ غلط فہمی میں ہے۔ ایسے افراد کو امریکا میں خوش آمدید نہیں کہا جائے گا۔"
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر حماس، حزب اللہ یا حوثی جیسے گروہوں کی حمایت میں پوسٹس کرنے والے افراد کی سرگرمیوں کو ویزا اور گرین کارڈ جاری کرنے میں منفی عنصر تصور کیا جائے گا۔
یہ پالیسی فوری طور پر نافذ العمل ہوگی اور امریکا میں طلبا کے ویزوں اور مستقل رہائش کی درخواستوں پر لاگو ہوگی۔ سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے انکشاف کیا ہے کہ وہ پہلے ہی تقریباً 300 افراد کے ویزے منسوخ کر چکے ہیں۔
متاثرہ افراد کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے کبھی یہودیوں سے نفرت کا اظہار نہیں کیا، بلکہ وہ صرف مظاہروں میں موجود تھے۔ سب سے نمایاں واقعہ نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے طالبعلم محمود خلیل کی ملک بدری کا ہے جو امریکا کا مستقل رہائشی تھا۔
ادھر ٹرمپ انتظامیہ نے متعدد یونیورسٹیوں کو وفاقی فنڈنگ سے بھی محروم کر دیا ہے، جن پر غزہ تنازعے کے دوران مظاہروں میں یہود دشمنی کو روکنے میں ناکامی کا الزام ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عدالت کیخلاف پریس کانفرنسز ہوئیں تب عدلیہ کا وقار مجروح نہیں ہوا؟
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا کمپین سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دیدی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبرپختونخواہ صدیق انجم اور دیگر کے خلاف کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے خصوصی عدالت میں مقدمے کا ٹرائل روکنے کا حکمِ امتناع بھی برقرار رکھا۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے، ڈی جی ایف آئی اے کی رپورٹ ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کی گئی‘، اس پر جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ’کیا ایف آئی اے کو معلوم نہیں کہ عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟ شریک ملزم کے مطابق سوشل میڈیا مہم کے لیے سیاسی دباؤ تھا اس کا کیسے دفاع کریں گے؟ درخواست گزار کے مطابق شریک ملزم کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا بیان ریکارڈ پر موجود ہے، اس نے اس میں ایسا کچھ نہیں کہا‘۔(جاری ہے)
اس کے جواب میں ایف آئی اے وکیل نے کہا کہ ’جج کی طرف سے ایف آئی اے میں کوئی شکایت فائل نہیں کی گئی، اُن کے بھانجے نے شکایت فائل کی تھی‘، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ ’کوئی جج کی طرف سے کیسے شکایت درج کروا سکتا ہے؟ ایف آئی اے رپورٹ میں مہم سے عدلیہ کا وقار ختم کرنے کا لکھا ہوا ہے، آپ کو پتا ہے اس ہائیکورٹ کے کتنے ججز کے خلاف بدنیتی پر مبنی کمپینز چلیں؟ ہائیکورٹ کے ججز کے معاملے پر ایف آئی اے نے کہا کہ کچھ پتا نہیں کون کر رہا ہے، اِس کیس میں ایف آئی اے کو سب پتا چل گیا حالاں کہ جج نے خود شکایت بھی نہیں جمع کرائی‘، بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کو دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 مئی تک ملتوی کردی۔