وزیراعظم کی زیر صدارت اہم اجلاس، برآمدات میں اضافے کیلئے مؤثر اقدامات پر زور
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں برآمدات سہولت سکیم کے حوالے سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں سکیم کو مزید مؤثر بنانے اور برآمدی شعبے کو اس سے بھرپور فائدہ پہنچانے کیلئے کمیٹی کی عبوری سفارشات پیش کی گئیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح ملکی آمدن میں برآمدات کے ذریعے اضافہ ہے اس مقصد کے تحت برآمدی صنعتوں کے خام مال اور مشینری کی درآمد میں آسانی کیلئے سکیم کو بہتر سے بہتر بنایا جا رہا ہے انہوں نے ہدایت کی کہ کمیٹی اپنی عبوری سفارشات کو ماہرین سے مزید مشاورت کے بعد حتمی شکل دے کر جلد رپورٹ پیش کرے وزیراعظم نے آئندہ بجٹ کی تیاری میں صنعتوں اور کاروباری تنظیموں کی شمولیت کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی دی ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ان کی تجاویز شامل کی جائیں تاکہ ملکی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا جا سکے اور مقامی صنعت کو برابر کا موقع فراہم ہو اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال احد چیمہ محمد اورنگزیب علی پرویز ملک سردار اویس لغاری مشیر وزیراعظم سید توقیر شاہ کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال اور برآمدی شعبے کی نمایاں شخصیات نے شرکت کی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
دنیا زراعت میں ترقی کر کے آگے نکل گئی اور ہم قوم کا قیمتی وقت ضائع کرتے رہے. وزیراعظم
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئے، ہم قوم کے قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے، پاکستان کو اللہ تعالی نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں قومی زرعی پالیسی کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور نوجوان صلاحیتوں کو بروئے کار لانے پر غور کیا گیا، اس کے علاوہ اجلاس میں تجربہ کار ماہرین کی رہنمائی سے ایک مربوط لائحہ عمل کی تشکیل پر بھی غور کیا گیا.(جاری ہے)
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ پاکستان کو اللہ تعالی نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین اور محنتی کسانوں سے نوازا ہے، وزیراعظم نے کہا ہے کہ زرعی، گھریلو صنعتوں، چھوٹے و درمیانے حجم کے کاروبار اور سٹوریج کی سہولیات کو فروغ دے کر زرعی شعبے کو بھرپور انداز میں ترقی دی جا سکتی ہے، پاکستان ایک زمانے میں کپاس، گندم سمیت دیگر اجناس میں خود کفیل تھا، اب گندم کی ہماری فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں کم ہے، ہم کپاس درآمد کر رہے ہیں. انہوں نے کہاکہ اللہ نے ہمیں مواقع اور صلاحیتوں سے نوازا ہے لیکن زراعت کے شعبے میں جو ترقی کرنی چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی، دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئے، ہم قوم کے قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے. انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم ملک کی 65 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے، سوچنے کی بات یہ ہے کہ دیہی علاقوں میں اس آبادی کے بہتر طرز زندگی اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو دیہی علاقوں میں بروئے کار لانے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے گئے، پاکستان میں نجی سطح پر زرعی مشینری بنانے کیلئے کچھ ادارے کام کر رہے ہیں. شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایک زمانے میں کامن ہارویسٹرز باہر سے آتے تھے اور ایک دو اداروں نے ڈیلیشن پروگرام بھی شروع کیا، چھوٹے کاشتکاروں کی سہولت کیلئے سروسز کمپنیاں بنائی گئی تھیں تاہم ان کی منظم انداز میں سرپرستی نہیں کی گئی. وزیراعظم نے کہاکہ زراعت میں آگے بڑھنے کیلئے متعلقہ فریقین کی آرا اور تجاویز کو بغور سنا جائے، پاکستان میں گھریلو صنعت اور ایس ایم ایز میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، آف سیزن اجناس کی اسٹوریج کا خاطرخواہ انتظام نہیں ہے، آف سیزن اجناس کی ویلیو ایڈیشن کیلئے چھوٹے پلانٹس نہیں لگائے گئے. اجلاس کے شرکا نے زرعی ترقی کے لیے جامع اصلاحات اور سائنسی بنیادوں پر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا اور زرعی ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت کے تحت دیہی علاقوں میں اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کی دستیابی بہتر بنانے کی تجاویز پیش کیں،اجلاس میں کسانوں کا مرکزی ڈیٹابیس تشکیل دینے اور زرعی ان پٹس کی ترسیل کے لیے بلاک چین اور کیو آر کوڈ سسٹمز متعارف کرانے کی بھی تجاویز پیش کی گئیں وزیراعظم شہباز شریف نے اس حوالے سے ورکنگ کمیٹیاں فوری تشکیل دینے اور دو ہفتوں میں قابل عمل سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی.