فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے کی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے دریافت کیا کہ اپیل کے حوالے سے کل ہم نے اٹارنی جزل سے بھی پوچھا تھا، 175 کے پارٹ کو کسی نے چیلنج نہیں کیا، وزارت دفاع کی وکالت کرتے ہوئے خواجہ حارث بولے؛ سلمان اکرم راجہ نے سارے دلائل ہی 175 پر دیے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا 175 سے ہٹ کر بھی سویلینز کے ملٹری ٹرائل کی اجازت ہے، خواجہ حارث کا موقف تھا کہ محرم علی اور لیاقت حسین کیس میں یہ تمام چیزیں موجود ہیں، آرمڈ فورسز سے تعلق والا پوائنٹ ایف بی علی سے ہی نکلا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ ہم پہلے دن سے یہ کہہ رہے ہیں کہ جو کمی ایف بی علی میں تھی وہ آج بھی ہے، جس پر خواجہ حارث بولے؛ جو آپ کہہ رہے ہیں وہ 9 ممبر بینچ کی رائے ہے.

جسٹس امین الدین کا کہنا تھا کہ اگر آپ تعلق کی بات کر رہے ہیں تو یہ بھی آبزرویشن نہیں ہے، جسٹس محمد علی مظہر کا موقف تھا کہ ڈیفنس آف پاکستان اور ڈیفنس سروسز آف پاکستان دو علیحدہ چیزیں ہیں، جس پر خواجہ حارث نے دلیل دی کہ سول ڈیفنس کا ملک کے ڈیفنس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

خواجہ حارث کے مطابق اس میں جرم اس نوعیت کا ہونا چاہیے جو آرمڈ فورسز پر اثر کرے، سروس میں تو سارے ممبر آف آرمڈ فورسز آجاتے ہیں، 8 تھری اے میں دیکھیں ڈسپلن کی بات ہو رہی ہے۔

مزید پڑھیں:

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ممنوعہ جگہ پر داخل ہونا بھی خلاف ورزی میں آتا ہے، کنٹونمنٹ کے اندر شاپنگ مالز بن گئے ہیں اگر کسی دن مجھے اندر جانے کی اجازت نا ملے تو کیا ہوگا۔

جسٹس نعیم اختر افغان کا موقف تھا کہ آج کل کنٹونمنٹ میں فوڈ کورٹ بہترین مالز بنا دئیے گئے ہیں اگر اجازت نامے کے بغیر وہ زبردستی اندر داخل ہوجاؤں تو کیا ان کا بھی ملٹری ٹرائل ہو گا، 1967 کی ترمیم کے بعد 2 ڈی 2 کا کوئی کیس نہیں آیا یہ پہلا کیس ہے جو ہم سن رہے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے خواجہ حارث سے کہا کہ ممنوعہ جگہوں میں کون کون سی جگہیں آتی ہیں اس کی تعریف پڑھ دیں، جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ اگر ممنوعہ جگہوں پر جانے پر ملٹری ٹرائل شروع ہوئے تو کسی کا بھی ملٹری ٹرائل کرنا بہت آسان ہو گا۔

مزید پڑھیں:

جسٹس نعیم اختر افغان کا کہنا تھا کہ لاہور ،کوئٹہ، گوجرانوالہ میں کنٹونمنٹ علاقے ہیں، ایسے میں تو سویلین انڈر تھریٹ ہونگے، وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث کا موقف تھا کہ ایسا تب ہوگا جہاں کسی علاقے کو ممنوعہ قرار دیتے ہوئے اسے نوٹیفائی کیا گیا ہو۔

جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ شاپنگ مالز کو ممنوعہ علاقہ تو قرار نہیں دیا جاتا، جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کینٹ میں تو آئے روز اس نوعیت کے جھگڑے دیکھنے کو ملتے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر کے مطابق کراچی میں 6 سے 7 کینٹونمنٹ علاقے ہیں، وہاں ایسا تو نہیں ہے کہ مرکزی شاہراہوں کو بھی ممنوعہ علاقہ قرار دیا گیا ہو، جسٹس حسن اظہر رضوی بولے؛ سپریم کورٹ کے 5 سے 6 ججز کلفٹن کینٹ کے رہائشی ہیں، وہاں تو ممنوعہ علاقہ نوٹیفائی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:

جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ انہیں ایک مرتبہ اجازت نامہ نہ ہونے کے سبب کینٹ ایریا میں داخل نہیں ہونے دیا گیا، ڈیفنس آف پاکستان کی تعریف میں جائیں تو سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ بھی اس میں آتے ہیں، پاکستان میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ تو شروع سے موجود ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے دریافت کیا کہ کیا ملٹری کورٹس میں زیادہ سزاؤں کی وجہ سے کیسز جاتے ہیں، عام عدالتوں میں ٹرائل کیوں نہیں چلتے، خواجہ حارث کا موقف تھا کہ نیب قانون سے پہلے بھی انسداد بدعنوانی کے لیے قوانین تھے۔

خواجہ حارث کے مطابق نیب قانون میں کہا گیا جس پر الزام لگے اسے اپنی بےگناہی ثابت کرنی ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آرمی ایکٹ درست قانون ہے، جب سے آئین میں آرٹیکل 10 اے متعارف کیا گیا پہلے والی چیزیں ختم ہو گئیں، ملٹری ٹرائل کے لیے آزادانہ فورم کیوں نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:

وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کا موقف تھا کہ ہم آئین کے پابند ہیں اور آئین کہتا ہے ملٹری ٹرائل کو بنیادی حقوق کے تناظر میں نہیں جانچا جا سکتا۔

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت 15 اپریل تک ملتوی کردی گئی، وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث جواب الجواب میں دلائل جاری رکھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ سپریم کورٹ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ خواجہ حارث کا موقف تھا کہ جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ ملٹری ٹرائل وزارت دفاع سپریم کورٹ مزید پڑھیں آف پاکستان جسٹس جمال نہیں ہے رہے ہیں

پڑھیں:

آئی پی پیز ہر سال اربوں ڈالر کا چونا حکومت کو لگا رہے ہیں، خواجہ آصف

اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز ہر سال حکومت کو اربوں ڈالر کا چونا لگا رہے ہیں جن میں بڑے نام بھی شامل ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سولر انقلاب آرہا ہے آئی پی پیز کی بجلی کم استعمال ہوگی، کاروباری افراد تیار رہیں نیا معاشی نظام آرہا ہے جس سے امریکا کی اجارہ داری ختم ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امپورٹ ڈیوٹیز پر سالانہ چار ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت ہر سال اپنے پاور پلانٹس کا ہیٹ آڈٹ کرواتی ہے، پرائیوٹ پلانٹس برطانوی عدالت چلے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج تک تمام آئی پی پیز نے ہیٹ آڈٹ نہیں کروایا جس قسم کی ڈکیتی آئی پی پیز نے کی اس کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

 

واضح رہے کہ پاکستان میں بجلی کے بلوں کا مسئلہ کافی سنگین صورت حال اختیار کرتا جارہا ہے۔ حالیہ برسوں میں بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ بجلی کے بلوں میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سے ایک بڑی وجہ ملک میں بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں یا انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کا کردار ہے-

آئی پی پیز پر تنقید کی جارہی ہے کیونکہ ان کمپنیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدے مہنگے ثابت ہو رہے ہیں۔

ان معاہدوں کے تحت حکومت کو بجلی کی پیداوار کے لیے آئی پی پیز کو بھاری ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں، جس کا بوجھ بالآخر عوام پر پڑتا ہے3۔ اس کے علاوہ، ملک میں بجلی کی پیداوار کی صلاحیت طلب سے زیادہ ہونے کے باوجود، بجلی کی قیمتیں کم نہیں ہو رہیں، جو کہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
  • جے یو آئی دیگر اپوزیشن اور پی ٹی آئی سے علیحدہ اپنا الگ احتجاج کرےگی، کامران مرتضیٰ
  • طبی عملے کا قتل ’سریع سزائے موت‘ تھی، غزہ سول ڈیفنس
  • غزہ ظلم اور بربریت کے آگے فصیل کی طرح کھڑا ہے، خواجہ آصف
  • اناڑی ڈرائیور کو گاڑی دیتے نہیں، ایٹمی ملک حوالے کر دیا، احسن اقبال: قوم امیج بہتر بنائے، خواجہ آصف
  • پی ٹی اے نے 3 کمپنیوں کو وی پی این لائسنس جاری کر دیے
  • آئی پی پیز ہر سال اربوں ڈالر کا چونا حکومت کو لگا رہے ہیں، خواجہ آصف
  • ایک نا تجربہ کار حکومت نے ملک کی معاشیات کو تباہ کر کے رکھ دیا،خواجہ آصف
  • ضروری سیاسی اصلاحات اور حسینہ واجد کے ٹرائل تک انتخابات قبول نہیں، جماعت اسلامی بنگلہ دیش
  • نامور کالم نگار و تجزیہ کار مظہر برلاس کا سیاسی صورتحال پر خصوصی انٹرویو