سینئر پی پی رہنما کیخلاف بدعنوانی، منی لانڈرنگ کے الزامات: ایف آئی اے نے سوالنامہ دے یا
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
سینئر پی پی رہنما کیخلاف بدعنوانی، منی لانڈرنگ کے الزامات: ایف آئی اے نے سوالنامہ دے یا WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد : وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کے خلاف انکوائری سے متعلق 18 سے 20 سوالات پر مبنی سوال نامہ حوالے کردیا۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے سابق سینٹر فرحت اللّٰہ بابر کے خلاف مبینہ طور پر بدعنوانی، غیر قانونی اثاثہ جات، منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری کے الزام پر انکوائری شروع کر رکھی ہے۔
ذرائع ایف آئی اے نے کہا کہ پیپلز پارٹی انسانی حقوق سیل کے صدر و سابق سینٹر فرحت اللّٰہ بابر کے خلاف انکوائری انکے سینیٹر شپ کے دور کے حوالے سے شروع کی گی ہے، فرحت اللہ بابر کے خلاف انکوائری کا آغاز راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے ایک پرائیویٹ شکایت کندہ کہ درخواست پر کیا گیا۔
ذرائع نے کہا کہ سابق سینٹر کو باقائدہ نوٹس جاری کرکے انھیں انکوائری میں شامل ہونے کے لیے طلب کیاگیا جو عید الفطر سے قبل اور پھر بعد میں چند دن پہلے ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئے۔
ذرائع کے مطابق سینیٹر فرحت اللّٰہ بابر سے ایف آئی اے اینٹی کرپشن سیل اسلام آباد نے انکے اثاثہ جات ،ٹیکس ریکارڈ سمیت دیگر اہم معلومات کے حصول کے لیے اٹھارہ سے بیس سوالات پر مبنی سوال نامہ بھی دیاگیا۔
ذرائع نے کہا کہ سابق سینیٹر فرحت اللّٰہ بابر نے اپنے وکیل کے مشورے کےبعد جوابات جمع کرانے کا کہا، سابق سینٹر فرحت اللّٰہ بابر نے بھی ایف آئی اے کو اپنے خلاف جمع ہونے والی درخواست کی کاپی اور شکایت کندہ کے متعلق تفصیل فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جسکے لیے انھین انتظار کا کہا گیا۔
سینیٹر فرحت اللہ بابر اور پیپلز پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری کا موقف بھی اخبارات میں سامنے آچکا ہے، 2013 سے کسی بھی سرکاری عہدے پر فائز نہیں رھے صرف صدر آصف علی زرداری کے ترجمان کے طور پر کام کر رہے تھے، سینیٹر فرحت اللّٰہ بابر نے ایف آئی اے کے نوٹس جواب دینے کے لیے قانونی راستہ اختیار کرنے کا عندیہ بھی دیابھی دے رکھا ہے۔
شازیہ مری سیکرٹری اطلاعات پیپلز پارٹی نے کہا کہ بزرگ رہنما و سابق سینیٹر جو ایک دہائی سے کسی سرکاری عہدے پر بھی نہیں کے خلاف ایف آئی اے کی انکوائری قابل افسوس ہے، ایف آئی اے کی انکوائری بے وقعت اور پیچھے چھپے مقاصد مشکوک دیکھائی دیتے ہیں
ایف ائی اے نے کہا کہ سینٹر فرحت اللّٰہ بابر کے بارے میں انکوائری جاری ہے انھیں سوالنامہ وصول کرایا جا چکا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے معروف انسانی حقوق کے کارکن اور سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کے خلاف(ایف آئی اے) کی جانب سے مبینہ مالی بدعنوانی کے الزام میں شروع کی گئی انکوائری کی سخت مذمت کی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایف آئی اے
پڑھیں:
غیر قانونی بھرتیاں، اسپیکر کے پی اسمبلی کیخلاف احتساب کمیٹی کی تحقیقات مکمل
کمیٹی کے ممبر ممتاز قانون دان قاضی انور ایڈوکیٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پر عائد الزامات سابق سینیٹر اعظم سواتی نے عائد کیے جنہیں وہ ٽابت کرپائے نہ ہی کوئی ثبوت کمیٹی کو فراہم کیے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کی اندرونی احتساب کمیٹی نے اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کو اسمبلی میں غیرقانونی بھرتیوں کے الزام سے بری قرار دے دیا۔ کمیٹی کے ممبر ممتاز قانون دان قاضی انور ایڈوکیٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پر عائد الزامات سابق سینیٹر اعظم سواتی نے عائد کیے جنہیں وہ ٽابت کرپائے نہ ہی کوئی ثبوت کمیٹی کو فراہم کیے۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ یہ اعظم سواتی وہ اعظم سواتی نہیں جو جیل گئے تھے یہ الگ اعظم سواتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پر جن بھرتیوں کا الزام عائد کیا گیا وہ یا تو ان کے دور سے پہلے ہوئیں یا پھر قواعد کے مطابق ہوئیں۔ بابر سلیم سواتی کو بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے وفاداری کی سزادی جارہی ہے۔
کمیٹی نے رپورٹ میں لکھا کہ بابر سلیم سواتی نے روایات سے ہٹ کر گزشتہ سال نومبر میں اسلام آباد میں پی ٹی آئی ورکروں پر ڈی چوک تشدد پر اسمبلی میں تقریر کی۔ قاضی انورایڈوکیٹ کے مطابق بابر سلیم سواتی کی تقریر کے بعد حکومت و اپوزیشن کے کئی ارکان نے اس ایشو پر تقاریر کیں، یہ بابر سلیم سواتی ہی ہیں جنہوں نے ایوان میں کاٹلنگ واقعہ پر بحٽ بھی کرائی اور قرارداد بھی منظور کرائی۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ بابر سلیم سواتی کو ان وجوہات کی بناء پر نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ اُن کا واحد قصور بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ سے وفاداری ہے اور اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کو اسی کی سزا دی جارہی ہے۔