اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں پاکستانی ویزوں پر مکمل پابندی نہیں ہے۔

نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ پاکستان کے افغانستان کے ساتھ اہم تعلقات ہیں۔ اور نمائندہ خصوصی کا دورہ کابل اہم رہا۔ جبکہ متعدد موضوعات پر تبادلہ خیال بھی ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مشکل وقت میں افغانیوں کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔ اپنی سرحدوں کو آزاد اور محفوظ بنانا ہماری پالیسی ہے۔ اور غیر قانونی مقیم لوگوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ خارجہ پالیسی وفاق کا معاملہ ہے۔

امریکی نائب صدر نے چینی شہریوں کو 'گنوار' کہہ دیا، چین کا سخت ردعمل

شفقت علی خان نے کہا کہ صوبائی حکومت کے افغانستان سے مذاکرات کے ٹی او آرز کا معاملہ چیک کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے 14 ممالک کے لیے ویزا معطلی کی رپورٹس دیکھی ہیں۔ جبکہ ہمارے چین کے ساتھ قریبی دیرینہ تعلقات ہیں۔ اور ہم امریکہ کی جانب سے ٹیرف تبدیلیاں دیکھ رہے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اسٹیرنگ کمیٹی بھی قائم کر دی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکہ میں تعلیمی ویزوں کی معطلی کی اطلاعات دیکھی ہیں۔ اور اس معاملے پر امریکہ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں پاکستانی ویزوں پر مکمل پابندی نہیں ہے۔

کن سٹارز کے لوگوں کیلئے اپریل کا مہینہ مالی اعتبار سے شاندار رہے گا؟زبردست پیشگوئی سامنے آ گئی  

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کے ساتھ

پڑھیں:

بنگلہ دیش نے 1971 کے واقعات پر معافی اور معاوضے کا مطالبہ کیا ہے، پاکستان

ڈھاکہ ٹریبیون نے رپورٹ کیا تھا کہ بنگلہ دیش نے 1971 کے واقعات پر معافی، معاوضے، غیر ادا شدہ فنڈز اور 1970 کے سمندری طوفان کے لیے ملنے والے بین الاقوامی عطیات کی رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان حالیہ اعلیٰ سطحی سفارتی مشاورت کے دوران بعض دیرینہ معاملات پر بات چیت ہوئی، جن میں 1971 کے واقعات پر بنگلہ دیش کی جانب سے رسمی معافی اور معاوضے کے مطالبات شامل تھے۔ دفتر خارجہ کی سیکریٹری آمنہ بلوچ گزشتہ دنوں 15 سال بعد دفتر خارجہ کی مشاورت کے لیے ڈھاکہ پہنچیں۔ ملاقات کے بعد بین الاقوامی میڈیا اور بنگلہ دیشی اخبارات ڈیلی اسٹار اور ڈھاکہ ٹریبیون نے رپورٹ کیا کہ بنگلہ دیش نے 1971 کے واقعات پر معافی، معاوضے، غیر ادا شدہ فنڈز اور 1970 کے سمندری طوفان کے لیے ملنے والے بین الاقوامی عطیات کی رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈیلی اسٹار کے مطابق بنگلہ دیشی سیکریٹری خارجہ جاشم الدین نے کہا کہ ان معاملات کو حل کیے بغیر مضبوط دوطرفہ تعلقات ممکن نہیں۔ ڈھاکہ ٹریبیون نے ان کے حوالے سے لکھا کہ یہ معاملات ہماری باہمی بنیاد کو مستحکم کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ جس کے بعد ہفتہ وار پریس بریفنگ میں سوال و جواب کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ کچھ دیرینہ معاملات واقعی زیر بحث آئے، تاہم دونوں فریقوں نے انہیں باہمی احترام اور افہام و تفہیم کے ماحول میں پیش کیا۔ شفقت علی خان نے کہا کہ بعض عناصر جھوٹی یا سنسنی خیز خبریں پھیلا کر پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم، انہوں نے زور دیا کہ مذاکرات انتہائی خوشگوار اور تعمیری ماحول میں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ 15 سال کے تعطل کے بعد ان مشاورتوں کا انعقاد دونوں ممالک کے درمیان خیرسگالی اور ہم آہنگی کا ثبوت ہے، اور گمراہ کن رپورٹس اس اہم پیشرفت کی اہمیت کو کم نہیں کر سکتیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دونوں ممالک نے سیاسی، معاشی، ثقافتی، تعلیمی اور تزویراتی تعاون پر وسیع تبادلہ خیال کیا، جو مشترکہ تاریخ، ثقافتی ہم آہنگی اور عوامی امنگوں پر مبنی ہے۔ دونوں فریقوں نے نیویارک، قاہرہ، ساموآ اور جدہ میں ہونے والی حالیہ اعلیٰ سطحی ملاقاتوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور تعلقات میں بہتری کے لیے مسلسل ادارہ جاتی رابطے، زیر التواء معاہدوں کی جلد تکمیل، تجارت، زراعت، تعلیم اور روابط میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق، پاکستان نے اپنی زرعی جامعات میں تعلیمی مواقع فراہم کرنے کی پیشکش کی، جبکہ بنگلہ دیش نے فشریز اور میری ٹائم اسٹڈیز میں تکنیکی تربیت کی پیشکش کی۔ بنگلہ دیشی فریق نے پاکستانی نجی جامعات کی جانب سے اسکالرشپ کی پیشکش کو سراہا اور تعلیم کے شعبے میں مزید تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ دسمبر میں قاہرہ میں ڈی-8 کانفرنس کے موقع پر شہباز شریف اور ڈاکٹر محمد یونس کے درمیان ملاقات میں 1971 کے تناظر میں باقی ماندہ شکایات کو حل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا۔ دونوں ممالک کی افواج بھی جنوری میں اس بات پر متفق ہوئیں کہ ان کے باہمی تعلقات کو بیرونی اثرات سے محفوظ رکھا جائے اور دیرپا شراکت داری کو فروغ دیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا دورہ کرنیوالے پاکستانی صحافیوں پر پابندی لگ سکتی ہے،طلال چوہدری
  • نائب وزیرِ اعظم یو اے ای شیخ عبداللّٰہ بن زاید کی دفترِ خارجہ آمد، اسحاق ڈار نے استقبال کیا
  • اسلام آباد میں غزہ ملین مارچ ‘ امریکہ قاتل ‘ پاکستان میں حماس کا دفتر کھولاجائے ہفتہ کو ملک گیر ہٹرتال : حافظ نعیم
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
  • جمہوریہ روانڈا کے وزیر برائے خارجہ امور پاکستان کا دورہ کریں گے
  • بنگلہ دیش نے 1971 کے واقعات پر معافی اور معاوضے کا مطالبہ کیا ہے، پاکستان
  • پاکستان نے بنگلہ دیش کے 1971 کے واقعات پر معافی اور معاوضے کے مطالبے کی خبروں پر رد عمل جاری کر دیا 
  • بنگلہ دیش کے معافی کے مطالبے پر پاکستانی دفتر خارجہ کا ردعمل
  • رہبر معظم انقلاب اسلامی کی سفارتی حکمت عملی
  • وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے