3 بچوں کی ماں نے مذہب تبدیل کرکے ہندو طالبعلم سے شادی رچالی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
مہاراشٹر(نیوز ڈیسک)بھارت میں 3 بچوں کی ماں نے 12 ویں جماعت کے طالبعلم کی محبت میں گرفتار ہو کر مذہب تبدیل کر کے شادی کر لی۔
بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع امروہہ میں 30 سالہ 3 بچوں کی ماں نے بارہویں جماعت کے 18 سالہ نوجوان کی محبت میں اپنا مذہب بدل لیا اور اسی نوجوان سے شادی بھی رچا لی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ غیر معمولی واقعہ امروہہ کے ایک مندر میں پیش آیا جہاں خاتون نے ہندو مذہب اختیار کر کے نوجوان طالب علم سے رشتۂ ازدواج میں منسلک ہونے کا فیصلہ کیا۔
حسن پور کے سرکل افسر دیپ کمار پنت نے بتایا ہے کہ خاتون نے اپنا پرانا نام شبنم چھوڑ کر نیا نام شیوانی رکھ لیا۔ ان کا کہنا ہے کہ شبنم اس سے قبل دو مرتبہ شادی کر چکی ہے اور والدین کا سایہ بھی اس کے سر پر نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق یو پی میں مذہب کی تبدیلی کے حوالے سے سخت قوانین نافذ ہیں۔ اتر پردیش پروہبیشن آف ان لا فل کنورژن آف ریلیجن ایکٹ 2021ء کے تحت کسی کو دھوکے یا جبر کے ذریعے مذہب بدلنے سے روکا جاتا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کا باغور جائزہ لیا جا رہا ہے، تاہم اب تک کسی بھی فریق کی طرف سے کوئی باقاعدہ شکایت درج نہیں کروائی گئی ہے۔ افسران کے مطابق شبنم نے اپنی پہلی شادی میرٹھ میں کی تھی جو بعد ازاں طلاق پر ختم ہو گئی تھی،
دوسری شادی اس نے توفیق نامی شخص سے کی ،، توفیق ایک حادثے کے باعث 2011ء میں معذور ہو چکا تھا۔ شیوانی نے کچھ عرصہ قبل 12 ویں جماعت کے طالب علم سے تعلقات استوار کیے اور بالآخر توفیق سے علیحدگی اختیار کر کے ہندو مذہب اپنا لیا۔
نوجوان طالب علم کے والد کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے فیصلے کے حامی ہیں اور اگر دونوں ایک ساتھ خوش ہیں تو خاندان بھی ان کے ساتھ ہے، ہم بس یہی چاہتے ہیں کہ دونوں خوش حال زندگی گزاریں۔
پی ایس ایل سیزن 10 کی افتتاحی تقریب کل راولپنڈی سٹیڈیم میں ہوگی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بنگال شہر میں تشدد ہندو مسلم تقسیم کا نتیجہ ہے، فاروق عبداللہ
نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ خطرہ پاکستان یا چین سے نہیں بلکہ ملک کے اندر سے ہے جو مذہب کے نام پر نفرت پھیلا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بنگال میں حالیہ تشدد ملک میں بڑھتی ہوئی ہندو مسلم تقسیم کا براہ راست نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ منافرت کی وجہ سے ملک کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ متحد ہو کر اتحاد کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت سے ہی ملک کو سب سے زیادہ نقصان ہورہا ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ خطرہ پاکستان یا چین سے نہیں بلکہ ملک کے اندر سے ہے جو مذہب کے نام پر نفرت پھیلا رہے ہیں۔ وہ جموں کے سرحدی علاقے مارہ میں ریٹائرڈ سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس موہن لال کیتھ کو پارٹی میں خوش آمدید کہنے کے لئے نیشنل کانفرنس کی طرف سے منعقدہ ایک جلسہ عام سے خطاب کے بعد صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔ فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ اگر بھارت کو بچانا ہے تو متحد ہوکر ملکی مفاد کا دفاع کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو کسی باہری طاقت سے خطرہ نہیں ہے بلکہ فرقہ واریت کی وبا سے ہی ملک کو سب سے زیادہ نقصان اور خطرہ ہے۔