پنجاب پبلک سروس کمیشن کا مختلف محکمہ جات کی آسامیوں کے تحریری و حتمی نتائج کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
لاہور:
پنجاب پبلک سروس کمیشن (پی پی ایس سی) نے حکومت پنجاب کے 07 محکمہ جات کی آسامیوں کے تحریری و حتمی نتائج کا اعلان کر دیا۔
پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولرٹی اتھارٹی میں انفورسمنٹ آفیسر گجرات ڈویژن کے لیے 19 امیدوار سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
انفورسمنٹ آفیسر کے لیے آمنہ ظہیر، اسرار شوکت، محمد جنید، کامران خان، فیصل شہزاد۔ عروج ارشد، ابی وقاص، حمزہ منیر، عرفان علی، محمد عمر اور واجد علی کامیاب ہوئے۔
پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولرٹی اتھارٹی میں انویسٹیگیشن آفیسر کے لیے چار امیدوار کامیاب ہوئے جن میں اسرار شوکت، حمزہ منیر، عروج ارشد اور طلحہٰ منیر شامل ہیں۔
دس آسامیاں موضوع امیدواروں کی عدم دستیابی کی وجہ سے خالی رہیں۔
لیبر اینڈ ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ میں کنسلٹنٹ کارڈیالوجسٹ کے لیے دو امیدوار کامیاب ہوئے جن میں جنید الماس اور قاسم رؤف شامل ہیں۔
ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ میں کنسلٹنٹ انکالوجسٹ کے لیے دو امیدوار کامیاب ہوئے جن میں سندس رفیق اور جویریہ ساجد شامل ہیں۔
پی پی ایس سی نے حکومت پنجاب کے پانچ محکمہ جات کی آسامیوں کے تحریری نتائج کا بھی اعلان کیا۔
محکمہ سوشل ویلفیئر اینڈ بیت المال میں میڈیکل آفیسر کی 15 آسامیوں کے لیے 66 امیدوار تحریری امتحان میں کامیاب ہوئے جبکہ ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں میڈیکل آفیسر کی ایک آسامی کے لیے 7 امیدوار تحریری امتحان میں کامیاب ہوئے۔
محکمہ زراعت میں میڈیکل آفیسر کی ایک آسامی کے لیے 6 امیدوار جبکہ اسپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں سپیچ تھیراپسٹ کی 15 آسامیوں کے لیے 58 امیدوار تحریری امتحان میں کامیاب ہوئے۔
ڈپٹی کمشنر آفس راولپنڈی میں اسٹینوگرافر کی 18 آسامیوں کے لیے کوئی امیدوار بھی تحریری امتحان میں کامیاب نہ ہو سکا۔
سیکریٹری پنجاب پبلک سروس کمیشن افضال احمد نے کامیاب امیدواروں کا نوٹفکیشن جاری کر دیا ہے۔ پی پی ایس سی نے کامیاب امیدواروں کی فہرستیں اپنی ویب سائٹ پر بھی آویزاں کر دی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تحریری امتحان میں کامیاب انفورسمنٹ ا کامیاب ہوئے ا سامیوں کے ا فیسر کے لیے
پڑھیں:
مراد علی شاہ کو گنڈاپور سے مختلف ہونا چاہیے،سندھ حکومت 16 سالہ کارکردگی دکھائے، عظمیٰ بخاری
لاہور:وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب نے ایک سال میں کسانوں کو تاریخی پیکیج دیا، سندھ 16 سالہ کارکردگی بتائے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد دعلی شاہ کی پریس کانفرنس پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے سوالات اٹھا دیے۔ انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ کو سندھ کے کسانوں سے زیادہ پنجاب کے کسانوں کی فکر لاحق ہے۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پنجاب کے کسانوں کی فکر کرنے کے لیے پنجاب کے وارث خود موجود ہیں۔ کیا سندھ میں کاشتکار نہیں؟ اور کیا سندھ حکومت نے گندم کی قیمت مقرر کی ہے؟ انہوں نے مزید سوال اٹھایا کہ کیا سندھ حکومت نے کسانوں سے گندم خرید لی ہے؟
انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ اور ان کی جماعت گزشتہ 16 سالوں سے سندھ میں حکمران ہیں، اب انہیں اپنی کارکردگی بتانی چاہیے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ایک سال میں پنجاب کے کسانوں کو 110 ارب روپے کا تاریخی پیکیج دیا ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب کے کسانوں کو کسان کارڈ، گرین ٹریکٹر اور سپر سیڈر بھی فراہم کیے جا چکے ہیں۔ مریم نواز نے ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن اور گندم پر 15 ارب روپے کا پیکیج دیا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پنجاب میں اس سال ریکارڈ گندم کی پیداوار ہوئی ہے اور آئندہ سال اس سے بھی زیادہ پیداوار حاصل ہو گی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب کی ترقی اور خوشحالی اب دو صوبوں کی حکومتوں کے اعصاب پر سوار ہو چکی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مراد علی شاہ سندھ کی مرکزی شاہراہ بند کرنے والے مظاہرین کی حمایت کر رہے ہیں۔ مراد علی شاہ کو گنڈا پور سے مختلف نظر آنا چاہیے۔