آیوشمان کھرانہ کی اہلیہ طاہرہ کشپ میں دوبارہ کینسر کی تشخیص، علاج شروع کروا دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
بالی ووڈ اداکار آیوشمان کھرانہ کی اہلیہ فلمساز طاہرہ کشپ نے حال ہی میں اپنے مداحوں کے ساتھ یہ خبر شیئر کی ہے کہ ان میں دوبارہ کینسر کی تشخیص ہوئی ہے۔
طاہرہ نے انسٹاگرام پر پوسٹ میں انکشاف کیا کہ سات سال بعد ان کے بریسٹ کینسر کی دوبارہ تشخیص ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب وہ علاج علاج شروع کروا چکی ہیں اور آج کے ٹریٹمنٹ کے بعد گھر واپس آ چکی ہیں اور صحتیابی کے راستے پر گامزن ہیں۔
A post shared by tahirakashyapkhurrana (@tahirakashyap)
انہوں نے حال ہی میں اپنی ایک تصویر شیئر کی، جس میں وہ سورج مکھی کا پھول تھامے دکھائی دیں۔ انہوں نے اپنے مداحوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ ملنے والی دعائیں اور محبتیں ان کے لیے کسی جادو سے کم نہیں۔ انہوں نے کہا، ’گھر واپس آ گئی ہوں اور صحتیاب ہو رہی ہوں۔‘
انہوں نے مزید لکھا، ’ان دعاؤں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو مجھے نہیں جانتے اور جنہیں میں نہیں جانتی، مگر ہم سب کے درمیان ایک انسانی رشتہ قائم ہوا ہے، جو روحانیت کی اعلیٰ ترین شکل ہے۔‘
View this post on InstagramA post shared by tahirakashyapkhurrana (@tahirakashyap)
اداکارہ مندیرا بیدی، راج کمار راؤ، ٹوئنکل کھنہ اور دیگر مشہور شخصیات نے طاہرہ کشپ کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور ان کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کرتے ہوئے انہیں بہادری کی مثال قرار دیا۔
یاد رہے کہ طاہرہ کشپ کو پہلی بار 2018 میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔ جس کے بعد سے انہوں نے صحت کی دیکھ بھال کی اور خاص طور پر ریگولر میموگرام کروائے جس کی بدولت انہیں کینسر کی دوبارہ واپسی کا وقت پر معلوم ہوسکا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: طاہرہ کشپ کینسر کی انہوں نے
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس، جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم اور وزارت قانون نے جواب جمع کروا دیا
سپریم کورٹ میں زیر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی ٹرانسفر اور سینیارٹی سے متعلق کیس میں جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم کورٹ اور وزارت قانون نے اپنا تحریری جواب جمع کروا دیا ہے۔
جوڈیشل کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کمیشن کا مینڈیٹ آئین کے آرٹیکل 175(A) میں واضح کیا گیا ہے، جس کے تحت سپریم کورٹ، ہائیکورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججز کی تقرری بنیادی ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ججز ٹرانسفر کی حمایت کیوں کی؟
جوڈیشل کمیشن کا کہن اہے کہ ججز کی ٹرانسفر کے معاملے میں آئینی طور پر جوڈیشل کمیشن کا کوئی کردار نہیں، تحریری جواب سیکریٹری جوڈیشل کمیشن، نیاز محمد کی جانب سے جمع کروایا گیا۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کا مؤقفدوسری جانب رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں آئین کے آرٹیکل 200(1) کا حوالہ دیا گیا ہے، صدر کسی ہائیکورٹ کے جج کو اس کی رضا مندی، چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے بعد، کسی دوسرے ہائیکورٹ میں منتقل کرسکتا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200(1) کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارت قانون و انصاف نے 01-02-2025 کو ایک خط کے ذریعے معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کے تبادلے کی مشاورت حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیں: ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا
یہ مشاورت چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے 01-02-2025 کو فراہم کی گئی، اس جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
وزارت قانون نے بتایا کہ یکم فروری کو چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کی ٹرانسفر پر رائے طلب کی گئی تھی، اور چیف جسٹس نے اسی روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے ججز کی ٹرانسفر پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے معاملہ واپس وزارت کو بھیج دیا تھا۔
وزارت قانون کا جوابوزارت قانون کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ یکم فروری کو چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کی ٹرانسفر پر رائے طلب کی گئی تھی، اور چیف جسٹس نے اسی روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے ججز کی ٹرانسفر پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے معاملہ واپس وزارت کو بھیج دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس جوڈیشل کمیشن رجسٹرار سپریم کورٹ سپریم کورٹ سنیارٹی وزارت قانون