مذاکرات سے قبل امریکا کا مزید ایرانی اداروں کیخلاف پابندیوں کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
ایران کے ساتھ متوقع مذاکرات سے قبل امریکا نے مشرق وسطیٰ میں شیعہ اکثریتی آبادی والے ملک کے جوہری پروگرام کو نشانہ بناتے ہوئے نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ وہ اپنی اضافی اختیارات کے تحت ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن سمیت 5 اداروں اور ایک فرد پر متنازعہ جوہری پروگرام کے ضمن میں پابندیاں عائد کر رہا ہے۔
عملی طور پر، یہ اقدام علامتی ہے کیونکہ امریکا پہلے ہی ایران اور خاص طور پر اس کے جوہری پروگرام پر سخت پابندیاں عائد کرچکا ہے، یہاں تک کہ اس کے قابل ذکر جوہری سائنسدان بھی اسرائیل سے منسوب قاتلانہ مہم کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا اور ایران رضامند، براہ راست مذاکرات کب اور کہاں ہوں گے؟
لیکن یہ پابندیاں ان مذاکرات سے پہلا امریکہ کے دباؤ کا تازہ ترین مظاہرہ ہیں، جو ہفتے کو عمان میں متوقع ہیں۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ایرانی حکومت کا جوہری ہتھیاروں کے حصول کا ’لاپرواہی سے تعاقب‘ نہ صرف امریکا بلکہ علاقائی استحکام اور عالمی سلامتی کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ہے۔
امریکی وزیر خزانہ نے واضح الفاط میں دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو آگے بڑھانے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ایران پر بمباری کی گئی تو امریکا کو سخت ضرب کا سامنا کرنا پڑے گا، آیت اللہ علی خامنہ ای
ایران جوہری ہتھیاروں کے حصول کی تردید کرتا ہے اور امریکی انٹیلی جنس اس نتیجے پر نہیں پہنچی ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے، صرف اتنا کہا گیا ہے کہ اگر ایران کی مذہبی ریاست ایسا کرنے کا انتخاب کرتی ہے تو وہ فوری طور پر بم بنا سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایران پابندیاں جوہری پروگرام جوہری سائنسدان محکمہ خزانہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایران پابندیاں جوہری پروگرام جوہری سائنسدان جوہری پروگرام
پڑھیں:
عراقچی کی تقریر منسوخ کردی گئی: اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کی وضاحت
یہ اعلان کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ایک کارنیگی انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کانفرنس میں تقریر کریں گے بہت سے ان لوگوں کے لیے حیران کن تھا جو ایرانی معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ خاص طورپر ایران سے متعلق حالیہ پیش رفت کے تناظر میں تو یہ اعلان زیادہ تعجب خیز تھا۔ تاہم پھر اچانک عباس عراقچی کی تقریر کو منسوخ کردیا گیا۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے واضح کیا ہے کہ وزیر خارجہ کی تقریر جو پیر کو کارنیگی انڈومنٹ کانفرنس میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کی جانی تھی، تبدیلیوں کے بعد منسوخ کر دی گئی۔
تقریر مباحثہ میں تبدیل
ایرانی مشن نے پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ منسوخی اس وقت ہوئی جب آرگنائزنگ باڈی نے تقریر کی شکل کو بحث میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ایرانی مشن نے منتظمین کے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار بھی کیا اور عندیہ دیا کہ عراقچی کی تقریر کا مکمل متن مناسب وقت پر شائع کیا جائے گا۔
اس سے قبل اپنی پریس کانفرنس کے دوران وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام بین الاقوامی ایٹمی پالیسی کانفرنس میں عباس عراقچی کی شرکت کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیا اور کہا کہ وزیر خارجہ کو دعوت پہلے ہی دی جا چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ سیشن آج سہ پہر 4 سے 5 بجے کے درمیان مقامی وقت کے مطابق ہوگا۔۔ انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ وزیر کا شیڈول انہیں شرکت کرنے اور آن لائن تقریر کرنے کی اجازت دے گا۔ عراقچی جو امریکی فریق کے ساتھ اپنے ملک کے مذاکرات کی قیادت کر رہے ہیں کو مذاکرات کا ماسٹر قرار دیا جا رہا ہے۔ وہ تجربہ کار سیاست دان ہیں اور ان کے پاس برسوں کا سفارتی تجربہ بھی ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے انہیں وزیر خارجہ کا عہدہ قبول کرنے پر مجبور کیا تھا۔ عراقچی ملنسار آدمی ہیں اور مشکل مذاکرات کے ماہر کے طور پر شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے ان مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا تھا جس کی وجہ سے ایران اور مغرب کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے پر عمل درآمد ہوا تھا۔
Post Views: 2