پارٹی رہنماؤں کے ایک دوسرے پر الزامات، عمران خان نے وارننگ دیدی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کی گروپ بندیوں اور مخالف دھڑوں نے معدنیات سے متعلق صوبائی بل کو متنازع بنا دیا۔
ذرائع کے مطابق پارٹی میں بڑھتی ہوئی اندرونی چپقلش نے ایک اصلاحاتی قانون کو ذاتی مفادات کی جنگ میں تبدیل کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے رہنماؤں اور ورکروں کے درمیان ایک جنگ چھڑ گئی ہے۔
KPMINERALBILL 2025کا ٹرینڈ چلایا گیا جس میں صوبائی حکومت اورعلی امین کو تنقید کانشانہ بنایا گیا۔ بل پر تنقید کرنے والے رہنماؤں اور سوشل میڈیا پر پارٹی سے منسلک یوٹیوبرز نے اصولی یا قانونی اعتراضات کی بجائے سیاسی اور ذاتی حملے کیے۔
تحریک انصاف کے چند یوٹیوبرز نے اس بل کو پارٹی کے نظریے کیخلاف قرار دیتے ہوئے اسے “غیر منتخب قوتوں کے حوالے کرنے” کا الزام لگایا جبکہ بعض ناراض رہنماؤں نے کہا کہ اس کے ذریعے مقامی نمائندوں کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق بیرون ملک تحریک انصاف کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور یوٹیوبرز نے بل پر ہنگامہ برپا کردیا اور بل کو اسٹیبلشمنٹ اورامریکا سے نتھی کردیا ۔
صوبائی اسمبلی میں جمعہ کے روز بل پیش کرنے پرشکیل خان اور فضل الٰہی سمیت دیگر حکومتی اراکین نے بل کی شدید مخالفت کی جس پر اپوزیشن نے بھی تنقید شروع کردی۔ پیر کے روز سیکرٹری معدنیات صوبائی اسمبلی کے اراکین کو بل پر تفصیلی بریفینگ دیں گے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے جنگ کو بتایاکہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کے خلاف مافیا سرگرم ہے، مافیا وزیر اعلیٰ کے اصلاحاتی ایجنڈے کو سبوتاژ کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ مائنز اینڈ منرلز شعبے کو مافیا کے چنگل سے آزاد کرانا چاہتے ہیں جبکہ مافیا مجوزہ ترامیم کے خلاف پروپیگنڈا کرکے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا واضح مؤ قف ہے کہ کسی بھی شعبے میں مافیا کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ان اعتراضات کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بل کا مقصد صوبے کے معدنی وسائل کو بہتر طور پر استعمال میں لانا اور معیشت کو ترقی دینا ہے۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ اگر میں سازشی لوگوں کو پسند نہیں تو وہ میری ذات پر باتیں کریں لیکن جھوٹے پراپیگنڈے نہ کریں۔
دوسری جانب بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں پارٹی رہنما نے ملاقات کے بعد نجی چینلسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ انہوں نے اسد قیصر، عاطف خان اور شہرام تراکئی کو سازشی نہیں کہا، پارٹی کے رہنما الزام تراشی بند کردیں کسی نے آئندہ کوئی متنازع بیان جاری کیا تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
عمران خان کا کہنا تھا بشریٰ بی بی بہادری سے کھڑی ہیں، مجھے کسی قسم کی کوئی پریشانی نہیں ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تحریک انصاف وزیر اعلی رہنماو ں کہا کہ
پڑھیں:
تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد نہیں ہوگا، جے یو آئی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام نے حتمی طور پر فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ تحریک انصاف کےساتھ اتحاد نہیں کریگی اور نہ ہی کسی ایسے اتحاد میں شامل ہوگی جو تحریک انصاف کے ایما پر قائم کیا جائیگا۔
اس کافیصلہ جمعیت نے اپنی مجلس عمومی کے دو روزہ اجلاس میں کیاہے جواتوار کو لاہور میںاختتام پذیر ہوگیا ہے۔
جمعیت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردارادا کرتی رہے گی وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی اور پارلیمنٹ میں زیر غوآنے و الے معاملات کاجائزہ لیتی رہے گی اورعندالضرورت تحریک انصاف کے ساتھ تعاون کرنے یا نہ کرنے کا تعین ہوگا۔
جمعیت العلمائے اسلام کے ذرائع نے جنگ /دی نیوز کو بتایا ہے کہ جمعیت العلمائے اسلام کے زیر اہتمام 27؍ اپریل کو مینار پاکستان کے سبزہ زار پر ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ ریلی ہوگی اسی طرح دس مئی کو پشاور اور سترہ مئی کو کوئٹہ میں ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ کے اجتماعات ہونگے۔
جمعیت نے پنجاب میں نہریں نکالے جانے کے معاملے میں اپنی سندھ تنظیم کے موقف کی تائید کا فیصلہ کیا ہے اور طے کیا ہے کہ جمعیت کی مرکزی تنظیم اس بارے میں کوئی راہ عمل اختیار نہیں کرے گی۔
منرلز اور مائنز کے قانون کے سلسلے میں جمعیت العلمائے اسلام صوبوں کے آئینی مفادات کا تحفظ کرے گی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جمعیت العلمائے اسلام نے مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں قومی معاملات کے بارے میں صائب فیصلے کئے ہیں۔
جمعیت نے تحریک انصاف کی بار بار اور پرزور درخواستوں پر اس سے رازداری کے ساتھ بعض وضاحتیں طلب کی تھیں جو کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود جواب طلب ہیں جمعیت کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے بڑا اتحاد قائم کرنے کی خواہاں تھی جبکہ دوسری طرف وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات میں مصروف تھی اس نے وسیع تر سیاسی اتحاد کا ڈول ڈال رکھا تھا تاکہ ان خفیہ مذاکرات میں اس کی سودا کار حیثیت مستحکم ہوسکے ۔
اس طرح وہ ہم عصر سیاسی جماعتوں کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے کے درپے تھی۔
Post Views: 4