’والدین اپنی بیٹیوں کو ہم سے دور رہنے کو کہتے ہیں‘ جم ٹرینر ہانیہ ناصر
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
پاکستان میں خواتین جم ٹرینرز کو مختلف مسائل در پیش ہیں۔ اس شعبے سے وابستہ جم ٹرینر ہانیہ ناصر کہتی ہیں کہ معاشرہ اس پروفیشن کو قبول ہی نہیں کرتا۔ ان کے نزدیک ٹیچنگ، نرسنگ اور انجینئرنگ وغیرہ ہی پروفیشن ہیں۔ جبکہ جم ٹرینر ہونا پروفیشن نہیں بلکہ کوئی گھناؤنا کام ہے۔
ہانیہ ناصر کہتی ہیں کہ انہیں معاشرہ منفی نگاہوں سے دیکھتا ہے۔ اور ان کے کریکٹر کو لے کر لوگ اچھی سوچ نہیں رکھتے۔ میری دوستوں کے گھر والے انہیں ہم سے دوستی نہیں رکھنے دیتے، انہیں کہا جاتا ہے کہ یہ جم ٹرینر ہے، یہ اچھی لڑکی نہیں ہے۔ اس سے دور رہا جائے۔
ہانیہ ناصر نے وزن کم کرنے کے لیے خود جم جوائن کیا۔ انہوں نے محنت اور لگن سے بہت ہی کم عرصے میں صحت مندانہ ورزش اور ڈائٹ کے ذریعہ وزن کو کم کیا۔ جس کے بعد انہیں یہ ایکسر سائز کرنا اور دوسروں کو وزن کم کرنے کے لیے ترکیبیں بتانا اچھا لگنے لگا، اور انہوں نے پھر اس کام کو پروفیشن کے طور پر اپنانے کو ترجیح دی۔
وہ کہتی ہیں کہ لوگ ہمارے کپڑوں پر تنقید کرتے ہیں۔ پوری آستین والی شرٹ اور ٹراؤزر پہننے میں کیا برائی ہے، یہ تو آج کل سب پہنتے ہیں۔ اور اس میں پورا جسم ڈھکا رہتا ہے۔ اور جم کے اندر بھی مرد اور خواتین کا سیکشن الگ ہوتا ہے۔ اور وہاں پر جم ٹرینرز بھی بالکل کلائنٹس سے پروفیشنلی ہی ڈیل کرتی ہیں، جیسے باقی پروفیشنز میں ہوتا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ہمیں بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جم ٹرینر ہانیہ ناصر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ہانیہ ناصر ہانیہ ناصر ہیں کہ
پڑھیں:
بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ کیخلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج
بھارتی فلم ساز انوراگ کشیپ ایک متنازع بیان کے باعث قانونی مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انوراگ کیخلاف پولیس میں ایک شکایت درج کروائی گئی ہے جس میں ان پر برہمن برادری کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کا الزام دیا گیا ہے۔
شکایت اشوتوش جے دوبے نے دائر کی، جو بی جے پی مہاراشٹرا کے سوشل میڈیا لیگل اینڈ ایڈوائزری ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ فلمساز کا تبصرہ نفرت انگیز تقریر کے زمرے میں آتا ہے اور انہوں نے ممبئی پولیس سے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب انوراگ کشیپ نے ایک صارف کے اشتعال انگیز تبصرے کے جواب میں لکھا: ’برہمن پہ میں موتوں گا، کوئی مسئلہ؟‘۔ اس توہین آمیز بیان کے بعد انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ مرکزی وزیر ستیِش چندر دوبے نے انہیں سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس کے بعد انوراگ کشیپ نے انسٹاگرام پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، اور ان کے اہل خانہ کو جان سے مارنے اور جنسی زیادتی کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے اپیل کی کہ ان کے اہل خانہ کو نشانہ نہ بنایا جائے۔
یاد رہے کہ یہ تنازع فلم ’پھولے‘ کی ریلیز سے قبل سامنے آیا ہے، جس پر بھی کچھ حلقوں کی جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔
Post Views: 4