ملک بھر میں 145 غیرقانونی تعلیمی ادارے موجود ہونیکا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
وزارت تعلیم نے غیرقانونی تعلیمی اداروں کی تفصیلات ایوان میں پیش کردیں جس میں کہا گیا ہے کہ غیرقانونی تعلیمی اداروں کی رپورٹ ایچ ای سی کی تیار کردہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں سیکڑوں اعلیٰ تعلیم کے غیرقانونی تعلیمی اداروں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔ وزارت تعلیم نے غیرقانونی تعلیمی اداروں کی تفصیلات ایوان میں پیش کردیں جس میں کہا گیا ہے کہ غیرقانونی تعلیمی اداروں کی رپورٹ ایچ ای سی کی تیار کردہ ہے۔ وزارت تعلیم کے مطابق ملک بھر میں 145 غیرقانونی تعلیمی ادارے موجود ہیں، پنجاب میں 94، سندھ میں 34 غیرقانونی تعلیمی ادارے موجود ہیں، خیبرپختونخوا میں 11 غیرقانونی تعلیمی ادارے ہیں۔
آزاد کشمیر 2، اسلام آباد میں 2 غیر قانونی تعلیمی ادارے موجود ہیں جو ایچ ای سی معیار پر پورا نہیں اترتے۔ وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ ایچ ای سی نے غیرقانونی تعلیمی اداروں کے خلاف اقدامات کیے ہیں اور انتباہی مراسلے بھجوائے، داخلوں پر بھی پابندی عائد کی۔ غیرقانونی تعلیمی اداروں کی بندش کے لیے اقدامات جاری ہیں، ایچ ای سی نے غیرقانونی تعلیمی اداروں کی تفصیلات ویب سائٹ پر جاری کردیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غیرقانونی تعلیمی اداروں کی نے غیرقانونی تعلیمی اداروں غیرقانونی تعلیمی ادارے تعلیمی ادارے موجود وزارت تعلیم ایچ ای سی
پڑھیں:
مریخ پرکھوپڑی جیسی پراسرار چٹان دریافت
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2025ء)ناسا کے مریخ پر موجود روور (rover) نے حال ہی میں ایک حیران کن اور پراسرار چٹان کی تصویر لی ہے جو انسانی کھوپڑی سے مشابہت رکھتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس غیر معمولی چٹان کو ناسا نے اسکل ہل کا نام دیا ہے، یہ دریافت 11 اپریل کو پرسویئرنس روور کے ذریعے مریخ کے جیجیرو کریٹر کی رم پر ماسٹ کیم-زی آلے کی مدد سے کی گئی۔(جاری ہے)
ناسا کے مطابق جس علاقے میں اسکل ہل دریافت ہوئی ہے وہ عمومی طور پر ہلکے رنگ اور گرد آلود سطح پر مشتمل ہے، لیکن یہ چٹان اپنے سیاہ رنگ، نوکیلی ساخت اور سطح پر موجود چھوٹے گڑھوں کی وجہ سے واضح طور پر نمایاں نظر آتی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسکل ہل کی سطح پر موجود گڑھے ممکنہ طور پر چٹان میں موجود اجزا کے کٹا یا مریخ کی تیز ہواں کے باعث پیدا ہوئے ہیں۔ ناسا نے یہ امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ یہ چٹان کسی قریبی آتش فشانی چٹان سے کٹ کر آئی ہو یا کسی شہابیے کے ٹکرا کے نتیجے میں یہاں تک پہنچی ہو۔