صوابی میں عدالتی پیشی پر آئے بزرگ اور نوجوان دیرینہ دشمنی پر قتل
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
مقتول کے بیٹے اور بھائی محمد ہارون کی مدعیت میں تھانہ لاہور میں ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ بدھ کے روز اپنے 78 سالہ والد جمالدار، سلطنت خان اور اس کے 22 سالہ بیٹے عبدالاحد کے ہمراہ تاریخ پیشی پر عدالت گئے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں پیشی پر آنے والے دو افراد کو عدالت کے باہر فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق صوابی میں یارحسن لاہور روڈ پر عدالت میں پیشی پر تاریخ پیشی پر آئے موٹر سائیکل سواروں پر دیرینہ دشمنی پر مخالفین نے فائرنگ کر کے قتل کردیا۔ مقتولین کی شناخت 78 سالہ جمالدار اور 22 سالہ عبدالاحد کے ناموں سے ہوئی۔ مقتول کے بیٹے اور بھائی محمد ہارون کی مدعیت میں تھانہ لاہور میں ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ بدھ کے روز اپنے 78 سالہ والد جمالدار، سلطنت خان اور اس کے 22 سالہ بیٹے عبدالاحد کے ہمراہ تاریخ پیشی پر عدالت گئے۔
عدالتی پیشی کے بعد واپس موٹر سائیکلوں پر روانہ ہوئے تو لاہور آدینہ روڈ پر ٹرسٹ اسپتال کی مسجد کے قریب پہلے سے تاک میں بیٹھے انور زیب، اورنگ زیب پسران ممتاز علی نے فائرنگ شروع کردی۔ جس کے نتیجے میں جمالدار اور عبدالاحد موقع پر جاں بحق ہو گئے۔ رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ ملزمان کے ساتھ سابقہ قتل مقاتلہ کی دشمنی ہے، پولیس نے ایف آئی آر درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیشی پر
پڑھیں:
لاہور،اقدامِ قتل کے مقدمے میں 8 ملزمان بری
ضلع کچہری لاہور میں اقدامِ قتل کے مقدمے میں ملوث آٹھ ملزمان کو ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر بری کر دیا گیا۔
عدالت نے مجسٹریٹ محمد رمضان ڈھڈی کی سربراہی میں وسیم سمیت آٹھ ملزمان کی بریت کا فیصلہ سنایا۔ ملزمان کی جانب سے فیصل اقبال باجوہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ملزمان وسیم، ندیم، لقمان، حمزہ اور لیاقت کو بری کرنے کا حکم جاری کیا، جبکہ عاصم، احمد اور مدثر کو بھی بری کر دیا گیا۔
رائیونڈ پولیس نے ملزمان کے خلاف اقدامِ قتل اور اراضی پر قبضے کی کوشش کا مقدمہ درج کیا تھا۔ ملزمان پر سکیورٹی گارڈز کو فائرنگ سے زخمی کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق پراسکیوشن ملزمان کے خلاف الزامات کے ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی، جبکہ پراسکیوشن کے گواہوں کے بیانات بھی ایک دوسرے سے متضاد تھے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے طے شدہ اصولوں کے تحت ملزمان کو سزا دینے کے لیے درکار مواد موجود نہیں۔
Post Views: 1