صحت اور تعلیم کے شعبوں میں نجکاری ہوئی تو حکومت کے خلاف کھڑے ہوں گے، رہنما پیپلزپارٹی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
لاہور:
پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظور احمد نے کہا ہے کہ حکومت کی محکمہ ہیلتھ اور ایجوکیشن سمیت دیگر اداروں کی نجکاری پالیسی کی خلاف ہے اگر ایسا کیا گیا تو پیپلز پارٹی قومی اور صوبائی اسمبلی میں حکومت کے سامنے کھڑی ہو گی۔
لاہور چیئرنگ کراس پر محکمہ صحت کے ملازمین کی جانب سے اسپتالوں کی پرائیویٹائزیشن کے خلاف دھرنے میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظور احمد نے کہا سمجھ نہیں آرہی حکومت کر کیا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں نہ ہیلتھ کا نظام نہ ایجوکیشن کا نظام چل رہا ہے، آج کسان پریشان ہے گندم کا ریٹ نہیں دے رہے۔
چوہدری منظور نے واضح کیا کہ ہم حکومت کی نجکاری پالیسی کے خلاف ہےملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کی بجائے ان کو نوکریوں سے نکال رہے ہے، اب پندرہ بیس سال نوکری کرنے کے بعد ملازمین کہاں جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی صوبائی اور قومی اسمبلی میں نجکاری کے معاملے پر حکومت کے سامنے کھڑی ہوگی۔ ہم حکومت کے ساتھ ایشو ٹو ایشو چل رہے ہیں، اتحاد ہوا تو ن لیگ سے تحریری معاہدہ ہوا تھا ہم نہ کوئی خیرات مانگ رہے اگر ن لیگ کو پیپلز پارٹی پسند نہیں تو اتحاد نہ کرتے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی حکومت کے نے کہا
پڑھیں:
پانی معاملہ صرف سندھ نہیں پنجاب کا بھی مسئلہ ہے، نیئر بخاری
پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین (پی پی پی پی) کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے کہا ہے کہ پانی کا معاملہ صرف سندھ نہیں پنجاب کا بھی مسئلہ ہے۔
اسلام آباد سے جاری بیان میں نیئر بخاری نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت نے 6 نہروں کے معاملے کو درست طور پر پیش نہیں کیا ہے۔ وفاقی حکومت ابھی تک وضاحت نہیں دےسکی نہریں کہاں سےنکالیں گے، حکومت بتائے 6 کینالز کہاں سے نکالیں گے اور پانی کہاں سے دیں گے؟
پی پی پی پی کے سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ پانی کا معاملہ صرف سندھ نہیں پنجاب کابھی مسئلہ ہے، پیپلز پارٹی چاہتی ہے1991ء کے معاہدے پر من و عن عمل ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کا واضح مؤقف ہے کہ پیپلز پارٹی عوام کو جوابدہ ہے، پی پی پی کے اعتراضات کوئی سیاسی دباؤ نہیں بلکہ حقائق پر مبنی ہیں۔
نیئر بخاری نے یہ بھی کہا کہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ بھی معترض ہیں، سوال تو یہ ہے کہ آئین میں موجود میکنزم پر کیوں عمل نہیں کیا جارہا؟
انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد طلب کیا جائے، جس میں پانی، بجلی، معدنیات کے معاملات زیر بحث لائے جائیں۔