آئین کی پاسداری اور جمہوری روایات کا تسلسل قومی ترقی و استحکام کی بنیاد ہے،سپیکر قومی اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد: سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے یومِ دستور کے موقع پر قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 10 اپریل 1973ء کو منظور ہونے والا متفقہ آئین پاکستان کی جمہوری تاریخ کا ایک تابناک باب ہے، جس نے قومی وحدت، عوامی حقوق کے تحفظ اور ادارہ جاتی استحکام کی مضبوط بنیاد فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور جمہوری تسلسل ہی قومی ترقی و استحکام کے ضامن ہیں۔
سپیکر قومی اسمبلی نے 1973ء کی اسمبلی میں موجود تمام سیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین اور اسمبلی کے اراکین کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اُس وقت کی سیاسی قیادت نے باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ملک و قوم کے لیے ایک متفقہ آئینی فریم ورک فراہم کیا، جو آج بھی ہماری قومی شناخت اور جمہوری نظام کی بنیاد ہے۔ انہوں نے آئین کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ آئین کو ریاست کا اعلیٰ ترین اور بنیادی قانون مانا کیا جاتا ہے، یہ ریاست کے نظم و نسق، مختلف اداروں کے اختیارات و دائرۂ کار، اور شہریوں کے حقوق و ذمہ داریوں کا تعین کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ پارلیمان عوامی فلاح اور طرزِ حکمرانی کو مزید بہتر اور شفاف بنانے کے لئے قانون سازی کے لیے پُرعزم ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے 1973ء کی طرز پر تمام سیاسی قوتوں کے مابین یکجہتی کے فروغ اور قومی مفاد میں مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے نوجوان نسل کو آئین پاکستان کے بنیادی اصولوں سے روشناس کروانے، اور قومی ترقی میں ان کے مؤثر کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ نے بھی یومِ دستور پر قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ 10 اپریل 1973ء کا دن پاکستان کی جمہوری خودمختاری کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں قوم کو ایک ایسا متفقہ آئین ملا جو آج بھی وفاق، جمہوریت اور قومی یکجہتی کا مظہر ہے۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ 1973ء کی اسمبلی میں شامل سیاسی قیادت کی آئینی خدمات ہماری قومی تاریخ کا قابلِ فخر سرمایہ ہیں، جنہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی، خوشحالی اور عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے ہمیں آئین کی پاسداری کو یقینی بناتے ہوئے اُن رہنماؤں کے نقشِ قدم پر چلنا ہوگا
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فلسطین امت کی وحدت کا نقطۂ آغاز بن سکتا ہے، علامہ جواد نقوی
سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ نے لاہور میں تقریب سے خطاب میں کہاکہ قومی بیداری کو وقتی جوش کے بجائے مستقل شعور میں بدلنا ہوگا، صیہونی سرمائے سے جڑی کمپنیوں کو اپنے مفادات غیر محفوظ محسوس ہونے چاہییں۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے فلسطین و غزہ کی حمایت میں اٹھنے والی حالیہ عوامی تحریک کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ لہر تاخیر سے اُٹھی، لیکن اب ملک کے سارے مختلف طبقات اس میں متحرک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے 19 ماہ کی قومی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا، خاص طور پر اُس وقت جب غزہ میں شدید ظلم کے باوجود مزاحمت امید بن چکی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام کے جذبات ایسے عوامل سے متاثر ہوتے ہیں جو بعض اوقات شدید ظلم پر بھی خاموشی اختیار کروا دیتے ہیں، اور کبھی اچانک انہیں جوش دلا دیتے ہیں۔ ان محرکات کی شناخت ضروری ہے تاکہ قومی بیداری کو وقتی نہ ہونے دیا جائے بلکہ اسے مستقل شعور میں ڈھالا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ اب جبکہ یہ تحریک ایک قومی شکل اختیار کر رہی ہے، ہر پاکستانی کو فرقہ واریت یا جماعتی وابستگی سے بالاتر ہو کر اس میں عملی شرکت کرنی چاہیے۔ فلسطین کی حمایت ایک ایسا مرکز ہے جو پاکستانی قوم کو ملتِ واحدہ بنا سکتا ہے۔
علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ اب احتجاج سے آگے بڑھتے ہوئے ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جن سے صیہونی مفادات کو واضح پیغام جائے کہ پاکستان میں ان کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ جو کمپنیاں یا ادارے اسرائیلی یا صیہونی سرمائے سے جڑے ہیں، انہیں اپنے مفادات غیر محفوظ محسوس ہونے چاہییں۔ انہوں نے امریکا کو اسرائیل کا سب سے بڑا حمایتی اور فلسطینی مظلوموں پر ظلم کا شریکِ جرم قرار دیا، اور کہا کہ وہ ہمیشہ سے اس ظلم کی پشت پناہی کرتا آیا ہے اور اب بھی اس میں پیش پیش ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ بیداری وقتی نہ رہے بلکہ ایک طویل المدتی اور منظم قومی شعور میں تبدیل ہو، تاکہ پاکستان مظلومینِ عالم کا ایک مؤثر ترجمان بن سکے۔