پاکستان کا محنتی کسان معیشت کو ”ٹیرف وار“ سے بچا سکتا ہے، خرم نواز گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
سیکرٹری جنرل پی اے ٹی کا کہنا ہے کہ ”میڈ ان پاکستان“ تحریک چلائی جائے، کاروباری طبقہ کو اعتماد میں لیا جائے،ان ملکوں کی معیشت بچے گی جن کا امپورٹڈ اشیا پر انحصار کم سے کم ہو گا،سب سے بڑھ کر یہ کہ لاء اینڈ آرڈر کو بہتر بنایاجائے اور معدنیات کے خزانوں کو جدید طریقہ کے مطابق بروئے کار لایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے دنیا ”ٹیرف وار“ کے منفرد قضیہ میں گتھم گتھا ہو رہی ہے۔ پاکستان کا محنتی کسان ملک کو ٹیرف وار سے بچا سکتا ہے۔ یہ جنگ دنیا کے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ملکوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ اس جنگ سے ان ملکوں کی معیشت بچے گی جن کا امپورٹڈ اشیا پر انحصار کم سے کم ہو گا لہٰذا معیشت کو پاؤں پر کھڑا کرنے کا یہ بہترین وقت ہے۔ اپنی خوراک، اپنی دوائیوں اور ایجادات پر انحصار کیا جائے۔ ”میڈ ان پاکستان“ کی تحریک چلائی جائے۔ مینو فیکچرنگ کے شعبہ کو مضبوط کیا جائے۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ماحول سازگار بنایا جائے۔ توانائی کو سستا، ٹیکسیشن کے نظام کو منصفانہ بنانے کے ساتھ ساتھ کرپٹ انتظامی ڈھانچہ کے اندر اصلاحات لائی جائیں۔
انہوں ںے کہا کہ سب سے بڑھ کر یہ کہ لاء اینڈ آرڈر کو بہتر بنایاجائے اور معدنیات کے خزانوں کو جدید طریقہ کے مطابق بروئے کار لایا جائے۔ اللہ رب العزت نے پاکستان کو سمندر، سرسبز میدانوں، پہاڑوں، معدنیات کے خزانوں اور محنتی افرادی قوت سے نوازا ہے، بہتر مینجمنٹ اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے پاکستان دنیا کی ناگزیر ضرورت بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سردست پاکستان کی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے زراعت پر توجہ دی جائے۔ نئے آبی ذخائر تعمیر کیے جائیں، واٹر مینجمنٹ کی جائے، جدید زرعی ٹیکنالوجی پر انحصار بڑھایا جائے۔ اس کیساتھ ساتھ کاروباری طبقہ کو اعتماد میں لیا جائے توانائی کے تمام ذرائع کو سستا اور گورننس کو بہتر بنایا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
مصطفی کمال(آئی پی ایس )وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں کافی تحقیق ہو رہی ہے تاہم عمل درآمد نہیں ہو رہا جب کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کراچی میں ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، ڈر ہے کہ کہیں افغانستان پولیو کا خاتمہ پاکستان سے پہلے نہ کر لے، چاہتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان پولیو کا ایک ساتھ خاتمہ کریں۔مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان کے صحت کے مسائل کا حل ٹیکنالوجی اور موبائل فون کے استعمال میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے ہسپتال 70 فیصد مریضوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کافقدان ہے۔مصطفی کمال نے مزید کہا کہ ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے،اسلام آباد جا کر ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈز کی رپورٹس اور ریسرچ منگوا کر عمل درآمد کرواں گا۔انہوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزارت صحت اور تعلیم وفاقی صحت کے ادارے لوگوں کا درد کم نہیں کر رہے بلکہ بڑھا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبید اللہ کی صورت میں فارماسوٹیکل انڈسٹری محفوظ ہاتھوں میں ہے۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ وزارت صحت ایک مشکل منسٹری ہے، انسانوںپ کو ڈیل کرتے ہوئے غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔واضح رہے کہ چھٹی انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ کانفرنس گیٹس فارما کراچی کے اڈیٹوریم میں منعقد ہو رہی ہے ،کانفرنس میں ڈریپ، قومی ادارہ صحت اسلام اباد سمیت سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں اور یونیورسٹیوں کے حکام شریک ہیں۔