دلی کا ایک مچھلی بازار ویڈیوز میں وائرل کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اپریل 2025ء) بھارتی دارالحکومت دہلی کے جنوبی علاقے چترنجن پارک کا ایک مشہور مچھلی بازار فی الوقت ایک بڑے سیاسی تنازع کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس تنازعے کا آغاز اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ہوا، جس میں سخت گیر ہندو قوم پرست ایک مندر سے متصل دکان پر مچھلی فروخت کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
چترنجن پارک کی یہ مارکیٹ پوری دہلی میں مشہور ہے، جہاں پورے شہر سے لوگ مچھلی خریدنے آتے ہیں اور یہ دہائیوں قدیم ہے، جہاں کی تقریباﹰ تمام دکانیں ہندو برادری کی ہیں اور وہی انہیں چلاتے ہیں۔
اس بازار سے متصل ایک مندر ہے، اور اسی سبب سخت گیر ہندوؤں کا کہنا ہے اس علاقے میں مچھلی فروخت کرنے سے ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔
(جاری ہے)
یہ ویڈیو ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمان مہوا موئترا نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سخت گیر ہندوؤں کا ایک گروپ مچھلی فروشوں سے کہہ رہا ہے کہ "یہ ٹھیک نہیں ہے" اور مندر کے گرد و نواح کو "پاک" ہونا چاہیے۔
ترنمول کانگریس کی رکن اسمبلی مہوا موئترا نے بدھ کے روز ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ جماعت نہ صرف یہ حکم دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ بنگالی اپنا کاروبار کہاں چلائیں، بلکہ یہ بھی بتا رہی ہے کہ انہیں کیا کھانا چاہیے۔
انہوں نے ہندو قوم پرستوں کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا، اب ہر کوئی "ڈھوکلا کھائے اور دن میں تین بار جے شری رام کا نعرہ لگائے۔''
انہوں نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا: "آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح، دن کی روشنی میں، مکمل معافی اور ڈھٹائی کے ساتھ، بی جے پی کے غنڈے دکانداروں کو دھمکیاں دے رہے ہیں اور انہیں کہہ رہے ہیں کہ وہ سی آر پارک میں اپنی دکانیں نہیں رکھ سکتے۔
"انہوں نے مزید کہا کہ "کیا بی جے پی ہمیں یہ بتانے والی ہے کہ ہم کیا کھائیں گے اور ہماری دکانیں کہاں ہونی چاہئیں؟ کیا بی جے پی ہمیں یہ بتائے گی کہ ہمیں ڈھوکلا کیسے کھانا ہے اور دن میں تین بار جے شری رام نعرہ لگانا ہے۔"
موئترا نے بی جے پی پر "ہندو، مسلم مخالف، اور آئین مخالف" ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا، ’’ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ بی جے پی ہندوؤں کے لیے نہیں ہے۔
یہ ہندو دکاندار ہیں جنہیں دہشت زدہ کیا جا رہا ہے۔"مہوا موئترا کی پوسٹ شیئر کرتے ہوئے دہلی کے سابق وزیر اور عام ادمی پارٹی کے رہنما سوربھ بھاردواج نے کہا کہ ڈی ڈی اے نے مچھلی کی دکانیں الاٹ کی ہیں اور وہ کسی غیر قانونی تجاوزات کا حصہ نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا، "اگر بی جے پی کو سی آر پارک کے بنگالیوں کے مچھلی کھانے سے مسئلہ تھا تو انہیں اپنے منشور میں ایسا کہنا چاہیے تھا۔
سی آر پارک میں رہنے والے بنگالی دہلی کی سب سے زیادہ پڑھی لکھی برادریوں میں سے ایک ہیں۔ ان کے جذبات اور کھانے کی عادات کا احترام کیا جانا چاہیے۔ میں ایک سبزی خور ہوں، اور مجھے ان کے کھانے کی عادات سے کبھی مسئلہ نہیں ہوا، کیوں بی جے پی اتنے پرامن علاقے میں مسائل پیدا کر رہی ہے؟" ویڈیو میں کیا ہے۔وائرل ہونے والے ویڈیو میں سخت گیر ہندوں کے ایک گروپ کو بازار میں گشت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جس میں سے ایک شخص کہتا ہے، "یہ غلط ہے۔
دھرم کہتا ہے کہ ہم کسی کو مار نہیں سکتے۔" ایک شخص یہ بھی کہتا ہے کہ دیوی دیوتاؤں کو گوشت پیش کرنا ایک "افسانہ" ہے اور ہندو مذہبی کتابوں میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ایک دیگر شخص کہتا ہے: "کچھ لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں۔ لیکن اس مندر کے آگے جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس سے ہم جیسے دھرم کے ماننے والوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔
"اس پر ایک دکاندار جواب دیتا ہے کہ یہ مچھلی بازار قانونی طور پر دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) نے خود فراہم کیا ہے، اس کے جواب میں، ہندو گروپ کہتا ہے، "ہاں، میں جانتا ہوں، ڈی ڈی اے بھی اپنی ذمہ داری سے بھاگ نہیں سکتی۔ ہم ان کی غلطیوں کو بھی ٹھیک کر دیں گے۔"
بی جے پی نے الزامات مسترد کر دیےہندو قوم پرست جماعت بی جے پی نے اپوزیشن رہنماؤں کے اس الزام کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ اس کا مقصد امن کو خراب کرنا ہے۔
بی جے پی کے سربراہ وریندر سچدیوا نے کہا ہے کہ چترنجن پارک میں مچھلی کے تاجروں نے ہمیشہ مندر کے تقدس کا احترام کیا ہے۔مچھلی منڈیوں کو قانونی طور پر الاٹ کیا گیا ہے اور علاقے کی ضرورت ہے۔ مچھلی کے تاجر علاقے میں اعلیٰ سطح کی صفائی ستھرائی کو برقرار رکھتے ہیں اور سی آر پارک کی سماجی مذہبی سرگرمیوں میں باقاعدگی سے حصہ لیتے ہیں۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ پوسٹ کیا گیا ویڈیو سیاسی مفاد کے حامل لوگوں نے سی آر پارک کی کمیونٹی میں پائی جانے والی ہم آہنگی کو بگاڑنے کے لیے تیار کیا ہے۔
ایک دوسرے بی جے پی رہنما کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو جھوٹی اور من گھڑت ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سخت گیر ہندو سی آر پارک کرتے ہوئے بی جے پی ہیں اور کہتا ہے کیا ہے رہی ہے
پڑھیں:
فائیوجی اسپیکٹرم کی نیلامی کیوں نہیں ہورہی، پی ٹی اے نے اندر کی بات بتادی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کو آگاہ کیا ہے کہ جب تک مقدمات عدالت میں ہیں فائیوجی سے متعلق نیلامی نہیں ہوسکتی۔
نجی ٹی وی کے مطابق قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے آئی ٹی کا اجلاس بیرسٹر گوہر کی سربراہی میں ہوا جس میں فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی پر اثر انداز ہونے والے مقدمات کا جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن نے کمیٹی کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ فائیو جی کے ساتھ متعلقہ کمپنیز پر حکم امتناع سے ہمیں فرق پڑتا ہے، کمپنیز پی ٹی اے یا حکومت پر واجبات کے مقدمات کرکے حکم امتناع لیتی ہے تو آکشن کیسے ہوگا۔
چئیرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے درخواست کی تھی فائیو جی سے متعلق مقدمات جلد نمٹائے جائیں۔
چیئرمین کمیٹی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مقدمات تو چلتے رہیں گے، مگر جب فائیو جی کی فریکوینسی پی ٹی اےکی ملکیت ہے تو آکشن میں ممانعت نہیں۔
پی ٹی آئی حکام نے شرکا کو بتایا کہ جب تک مقدمات عدالت میں ہیں فائیو جی کی نیلامی نہیں ہوسکتی جس پر کمیٹی ممبر شرمیلا فاروقی نے پوچھا کہ یہ آپ کا خدشہ ہے فائیو جی نیلامی نہیں ہوسکتی یا کوئی ٹھوس وجوہات ہیں؟
پی ٹی اے حکام نے جواب دیا کہ سب کمپنیز نے کہا ہے کہ جب تک معاملات عدالت میں ہیں فائیوجی ٹیکنالوجی نہیں خرید سکتے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اگر مقدمات پر اسٹے نہیں تو زیر التوا مقدمات سے اتنا فرق نہیں پڑتا۔ کمیٹی ممبر عمار لغاری نے کہا کہ اسپیکٹرم شیئرنگ آئی ٹی کے پاس ہے تو ان چیزوں کو خاطر میں نا لائیں۔
اس سے پہلے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو دو ٹیلی کام کمپنیوں کے انضمامی معاہدے کی عدم تکمیل اور قانونی پیچیدگیوں کے باعث فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے باعث ملک میں ’فائیو جی‘ سروس کے آغاز میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
مزیدپڑھیں:کوہ ہندوکش و ہمالیہ میں برف باری کم ترین سطح پر پہنچ گئی، دو ارب انسان خطرے سے دوچار