مالی سال 25-2024ء کی پہلی ششماہی میں سبسڈیز، گرانٹس اور قرضوں کی تفصیل سامنے آگئی۔

قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفیٰ شاہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں مالی سال 25-2024ء کی پہلی ششماہی سبسڈیز، گرانٹس اور قرضوں کی تفصیلات پیش کی گئیں۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ مجموعی طور پر مختلف اداروں کو 942 ارب99 کروڑ روپے فراہم کیےگئے، مالی سال کی پہلی ششماہی میں شعبوں اور اداروں کو 237 ارب 31 کروڑ کی سبسڈی دی گئی۔

دوران اجلاس وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاور سیکٹر کو 218 ارب 31 کروڑ 30 لاکھ روپے کی سبسڈی دی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیسکو کو 2 ارب 40 کروڑ اور ہاؤسنگ فنانس کی مد میں 5 ارب 79 کروڑ ،گلگت بلتستان کےلیے گندم پر سبسڈی 3 ارب 81 کروڑ روپے دی گئی۔

وزیر خزانہ نے یہ بھی بتایا کہ دوبارہ فنانس کی سہولت کے تحت 6 ارب 90 کروڑ جبکہ مختلف اداروں کوگرانٹس کی مد میں 644 ارب 17 کروڑ روپے فرام کیے گئے۔

اُن کا کہنا تھا کہ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کو 232 ارب 25 کروڑ، ایچ ای سی کو 22 ارب 59 کروڑ اور ریلوے کو 26 ارب 66 کروڑ روپےدیےگئے۔

وزیر خزانہ نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ بیت المال کو 3 ارب 14 کروڑ اور دیگر کو 359 ارب 53 کروڑ روپےفراہم کیے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ مختلف اداروں کو قرض کی مد میں 61 ارب 51 ارب روپے فراہم کیے گئے، این ایچ اے کو 48 ارب 32 کروڑ، این ٹی ڈی سی کو 7 ارب 48 کروڑ، جینکو کو 5 ارب 50 کروڑ اور دیگر کو 21 کروڑ روپے دیے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کی پہلی ششماہی اداروں کو کروڑ روپے بتایا کہ مالی سال کروڑ اور

پڑھیں:

آئندہ مالی سال 26-2025 کیلئے 7 ہزار 222 ارب روپے کا وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ

وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب روپے لگادیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق آئندہ مالی سال سود کی ادائیگی کے بعد وفاق کے پاس ترقیاتی منصوبوں، دفاع، تنخواہوں، پینشن، سبسڈیز اور گرانٹس سمیت دیگر تمام اخراجات کے لیےصرف 2 ہزار 225 ارب روپے بچنے کا تخمینہ ہے، جس کے نتیجے میں وفاقی حکومت کو اخراجات پورا کرنے کے لیے قرضوں پر انحصار کرنا پڑسکتا ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب روپے یا جی ڈی پی کے 5 اعشاریہ 5 فیصد لگایا گیا ہے، تاہم صوبائی سرپلس کے لیے ایک ہزار 360 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔

صوبائی سرپلس شامل کرکے مجموعی بجٹ خسارے کا تخمینہ کم ہوکر 5 ہزار 862 ارب روپے یا مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 4 اعشاریہ 4 فیصد رہ جائے گا۔

ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی حکومت کی مجموعی آمدنی کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے ہے، جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکس آمدنی 15 ہزار 270 ارب اور 3 ہزار 841 ارب روپےکی نان ٹیکس آمدنی کا تخمینہ ہے۔

تاہم این ایف سی ایوارڈ کےتحت صوبوں کو ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں سے 8 ہزار 780 ارب روپےکی منتقلی کے بعد وفاقی حکومت کے پاس خالص آمدنی 10 ہزار 331 ارب روپے رہ جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

آئندہ مالی سال میں خالص آمدنی میں سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کے بعد یعنی وفاق کے پاس باقی تمام اخراجات کے لیے محض 2 ہزار 225 ارب روپے ہی بچ سکیں گے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال وفاقی حکومت کے مجموعی اخراجات کا تخمینہ 17 ہزار 553 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

اخراجات میں سب زیادہ سود کی ادائیگی کے اخراجات ہوں گے، باقی اخراجات میں دفاع، پنشن، تنخواہیں، ترقیاتی بجٹ، سبسڈیز اور گرانٹس سمیت دیگر خرچے شامل ہیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • حکومت کو ملنے والی غیرملکی امداد میں کمی آگئی
  • قومی انسداد پولیو مہم شروع، ساڑھے 4 کروڑ بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف
  • چولستان میں پہلی بار نایاب کیراکل بلی کی موجودگی؛ ویڈیو سامنے آ گئی
  • پاکستان کا 3 ارب 40 کروڑ ڈالر کا چینی قرض ری شیڈول کرانے کا فیصلہ
  • کے ڈی اے میں 500 بوگس پنشنرز سامنے آگئے ،پی اے سی اجلاس میں انکشاف
  • آئندہ مالی سال 26-2025 کیلئے 7 ہزار 222 ارب روپے کا وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ
  • ’ عمران خان 45دن میں رہا ہوسکتے ہیں، دو شرائط ہیں، پہلی شرط کہ بانی پی ٹی آئی خاموش رہیں اور دوسری ۔ ۔ ۔ ‘تہلکہ خیز دعویٰ سامنے آگیا
  • ایف بی آر کا بڑا قدم، ہفتے کی چھٹی ختم کردی
  • پاکستان سے ایک ارب 72 کروڑ ڈالر دیگر ممالک کو بھیج دیئے گئے
  • پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کو کس الزام میں گرفتار کیا گیاہے ؟ تفصیل سامنے آ گئی