اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کو موت کے جعلی کیسز بھجوائے جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کو موت کے جعلی کیسز بھجوائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ لائف کارپوریشن کو بھجوائے گئے جعلی کیسز کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردی گئیں، وزارت تجارت نے موت دعوی جات کے مسترد جعلی کیسز کی تفصیلات ایوان میں پیش کیں۔
وزارت تجارت نے بتایا کہ گذشتہ تین برس میں ایس ایل آئی سی کو جعلی اموات کے 640 کیسز موصول ہوئے، 2022 میں اسٹیٹ لائف کارپوریشن کو جعلی اموات کے 224 کیسز موصول ہوئے، 2023 میں اسٹیٹ لائف کارپوریشن کو جعلی اموات کے 210 کیس موصول ہوئے۔
وزارت تجارت نے کہا کہ 2024 میں اسٹیٹ لائف کارپوریشن کو جعلی اموات کے 206 کیس بھجوائے گئے، موت دعوی جات کے جعلی 640 کیسز کو شواہد کی بنیاد پر مسترد کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جعلی کیسز
پڑھیں:
بینکوں سے قرض لیکر گاڑیوں کی خریداری کا نیا ریکارڈ بن گیا
ویب ڈیسک: اسٹیٹ بینک کی پابندیوں کے باوجود بینکوں سے قرض لیکر گاڑیاں خریدنے کا رجحان ایک بار پھر بڑھنے لگا۔ بینکوں کے بند پڑے کار فائنانس ڈیپارٹمنٹس دوبارہ سے کھل گئے۔
تفصیلات کے مطابق بینک لیز پر گاڑیوں کی خریداری کا نیا ریکارڈ بن گیا، تین سال بعد کسی ایک ماہ میں بینکوں سے ڈھائی سو ارب سے زائد کی آٹو فنانسنگ ہوئی، بھاری قرضے لے کر ادھار پر گاڑیوں خریدی گئیں۔
اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق مارچ میں ہونے والا یہ کاروبار پچھلے سال کی نسبت 7.5 فیصد زیادہ ہے۔ آٹو فنانسگ کیلئے بینک ریٹ سنگل ڈیجٹ تک نیچے آچکا ہے جو خریداروں کیلئے باعث کشش ہے۔
ہر وقت پیاس؛ سنگین مرض کی نشانی
ماہرین کے مطابق قرضہ دینے کی حد 30 لاکھ روپے اور ڈاون پیمنٹ 30 فیصد کی اسٹیٹ بینک کی شرط کار فنانسنگ محدود کرسکتی ہے۔ مستحکم کرنسی ریٹ اور معیشت پر لوگوں کا اعتماد قرض لے کر گاڑیاں خریدنے کے رجحان کو بڑھا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود سنگل ڈیجٹ میں آنے اور اسٹیٹ بینک کی پابندیاں نرم ہونے سے مستقبل میں بینک لیز پر گاڑیاں لینے کا رجحان مزید بڑھے گا۔